قبلہ اول میں اسرائیلی بربریت کا ننگاناچ

0

قبلہ اول میں جمعہ کے روز استبدادی فوجی کارروائی اسرائیل کی ان ناپاک سازشوں کا حصہ ہے، جس کے تحت وہ گزشتہ 70سال سے زیادہ عرصہ سے فلسطینی مسلمانوں کو لگاتار بربریت کا نشانہ بنارہاہے،اس کے ذریعہ سے پوری دنیا کے مسلمانوں کو صدمات سے دوچارکررہاہے۔خیال رہے کہ اسرائیل کی نسل پرست سرکار مسلمانوں کو بے عزت اور پریشان کرنے کے لئے ہررمضان میں کوئی نہ کوئی کارروائی کرتی ہے ۔اس نے پچھلے سال غزہ پر بم باری کرکے سیکڑوں افراد کو موت کے گھاٹ اتاردیاتھااور غزہ میں بنیادی ڈھانچہ ،بجلی گھر،پانی کے ذخائر،اسکول اور اسپتالوں کوبم باری کرکے تباہ کردیا۔ گزشتہ روز کی سفاکانہ حرکتوںسے بیت المقدس پر فلسطینی علاقوں میں زبردست ناراضگی پائی جاتی ہے اور اہم شخصیات اور عالمی لیڈرو ںکی رائے ہے کہ یہ تشددبڑے تنازع کی شکل اختیارکرسکتاہے۔اسرائیل کے وزیراعظم نے بھی حسب دستور جارحانہ موقف اختیار کیاہے اور کہاہے کہ اسرائیل کی فورسز کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لئے تیار ہے۔گزشتہ دوہفتوں سے اسرائیل کے قبضے والے علاقوں میں تشدد کی واقعات میں اضافہ ہواہے ۔اسرائیل کی فوج نے کئی افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیاہے ۔فلسطین کے وزیراعظم محمد اشتیہ نے کہاہے کہ بیت المقدس میں نمازیوں کے ساتھ رمضان کے مہینے میں کی گئی واردات اچھا شگون نہیں ہے ۔ اس سے قبل جنگجو گروپ جیسے حماس اور اسلامی جہاد نے ایک ریلی کی اور اعلان کیاکہ اس کارروائی کا جواب دیاجائے گا۔حماس نے گزشتہ روز کی وارداتوں کے بعد اسرائیل کے علاقوں میں راکٹ داغے ہیں۔حماس کاکہناہے کہ یروشلم اور اقصیٰ مسجد کے آس پاس سے اسرائیلی فورس جائیں اور شیخ الجرح سے بھی اسرائیلی افواج کا انخلا ہو۔اس دوران اسرائیل کے وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے کہاہے کہ ان کی حکومت یروشلم اور پورے اسرائیل میں امن وامان برقرار رکھنے کی کوشش کررہی ہے اور ہم ان حالات کے لئے بھی تیار ہیں کہ جب حالات قابو سے باہر ہوجائیں ۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی فوج کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیار ہے۔بینیٹ نے گزشتہ روز کے واقعات کو 2016کے واقعات سے جوڑا ہے اور کہاہے کہ آج کی صورتحال 2016 کی صورت حال سے کم دھماکہ خیزنہیں ہے۔
گزشتہ دوہفتوں میں اسرائیل نے بہت سے فلسطینیوں کو موت کے گھاٹ اتاردیاہے۔اسرائیل کے فوجی حکام مغربی کنارے اور غزہ میں کارروائیاں کرکے فلسطینیوں کو گرفتار کررہے ہیں اور اسرائیل نے فلسطینیو ںکی مغربی کنارے اور غزہ سے نقل وحرکت کو روک دیاہے۔ خیال رہے کہ غزہ اور مغربی کنارے کے بہت سے فلسطینی روزگار کے لئے یروشلم جاتے ہیں۔اسرائیل کے وزیرخارجہ یائیرلپٹ نے کہاہے کہ طاقت کے استعمال پر کوئی بندش نہیں ہے۔ہم صرف ان ہی فلسطینیوں کو کام کرنے کی اجازت دیں گے جو خاموش رہیں گے اور رمضان کو بغیر شور شرابے کے منائیں گے۔ اسرائیل نے 1967میں ان علاقوں پر قبضہ کیاتھا اور اپنے ملک کے ساتھ ملالیاتھا اس کے بعد سے فلسطین اور اسرائیل کے درمیان ٹکرائو مسلسل جاری ہے۔غزہ اورمغربی کنارے میں اپنی دسترس بڑھانے کے لئے اسرائیل غیر قانونی تعمیرات کررہاہے ۔ مغربی کنارے کے 60فیصد علاقوں میں اسرائیل کا براہ راست کنٹرول ہے اور وہا ںپر ساڑھے 16 ہزار عمارتوں میں یہودی رہتے ہیں۔جبکہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کوصرف 33 عمارتیں ہی بنانے کی اسرائیل نے اجازت دے رکھی ہے۔پی ایل او کے سابق مشیر دانیا بٹو نے کہاہے کہ اسرائیل کے تسلط میں جو بھی عمارتیں ہیں وہ جابرانہ اور غیر منصفانہ ہیں۔کئی دہائیوں سے روزانہ تشدد کے واقعات ہورہے ہیں اور یہ پورا علاقہ اسرائیل کے تسلط میں جاتا دکھائی دے رہاہے۔
فلسطینی وزارت خارجہ نے بیت المقدس میں تشدد کی واردات کے لئے اسرائیل کو ذمہ دارقراردیتے ہوئے کہا کہ وہ (اسرائیل)مکمل اور براہ راست اس صورتحال اور نتائج کے لئے ذمہ دار ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS