حجاب:فرانس کی روشن خیالی بے نقاب

0

فرانس میں 10اپریل کو پہلے مرحلے کی ووٹنگ ہوچکی ہے اور 24اپریل کو دوسرے مرحلے کی پولنگ ہوگی۔اس دوران فرانس کے مسلمانوں میں اس بات کو لے کر کوئی بحث نہیں ہورہی ہے کہ کون جیتے گا اور کون ہارے گا کیونکہ 12امیدواروں میں سے کسی بھی امیدوار کے تئیں ان کا کوئی جھکائو نہیں ہے ، سب امیدوار یکساں ہیں اور سب امیدواروں کی مسلمانوں کی تئیں پالیسیاں جارحانہ اور متعصبانہ ہیں۔
فرانس پچھلے دنوںمیں قومی اسمبلی میں سیکولرزم پر بحث کے دوران صدر ایمیوئل میکرون نے کہاتھا کہ آج پوری دنیا میں اسلام بحران سے دوچار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فرانس کے اسلام کو غیر ملکی اثرات سے محفوظ رکھنے کی ضرورت ہے۔اس کے بعد ایمیوئل میکرون نے ایک مسلم مخالف قانون بنایا اور اس قانون میں اسلام کے نظریہ کو جمہوریت کا دشمن قرار دیا اور ایک Separatismپیش کیا جس کے بارے میں کہاگیا کہ اس کامقصدفرانس میں رہنے والے ساڑھے پانچ ملین مسلمانوں کو ٹارگیٹ کرنا اور ان کے خلاف متعصبانہ سلوک کرناتھا۔
یوروپ میں سب سے زیادہ مسلمان اگر کسی بھی ملک میں رہتے ہیں تو وہ فرانس ہے۔اس قانون کی فرانس کے مسلمانوں نے زبردست مخالفت کی اور سوسے زائد ائمہ 50ٹیچروں اور فرانس کی 50تنظیموں کے صدورنے اجتماعی مکتوب لکھا اور اس کو یہ قانون فرانس میں شخصی آزادی ، اظہار خیال کی آزادی کے خلاف قرار دیاتھا۔اس سے قبل فرانس میں سب سے زیادہ ناراضگی حجاب پر پابندی کو لے کر تھی اس سے مسلمانوں کا ہر خاندان اور ہر طبقہ متاثر ہوا۔ باحجاب عورتوں کو سیکورٹی کا مسئلہ بنا کر پیش کیاگیا۔اس طرح فرانس میں سب سے زیادہ مشکلات خواتین کو پیش آرہی ہیں۔
پچھلے دنوں فرانس میں مسلمانوں کے خلاف ماحول سازی کی گئی اور ان کے شعائرپر اعتراضات کئے گئے۔حجاب کے خلاف مہم سے اسلام دشمنی کی بو آتی ہے۔کئی مبصرین موجودہ صدر اِیمویل میکرون کی جیت یقینی قرار دے رہے ہیں جب کہ ایک طبقہ کا خیال ہے کہ سخت گیر خاتون امیدوار لی پین جیت جائیں گی۔فرانس کی ایک ویب سائٹ اورینٹ 21کا کہناہے کہ آج کے حالات میں اندیشہ ظاہر کیاجارہاہے کہ فرانس میں مسلمان دوسرے درجے کے شہری بن کر رہ جائیںگے۔فرانس ایک روشن خیال اور شخصی آزادی کو اہمیت دینے والا ملک سمجھاجاتا تھا اس وجہ سے فرانس میں بڑی تعداد میں مسلمانوں نے سکونت اختیار کی ،کاروبار منتقل کئے اور صنعتیں لگائیں ، مگر آج فرانس میں مسلمانوں کا ناطقہ بند کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔2017کے الیکشن میں مسلمانوں نے لی پین کے مقابلے میں ایمویل میکرون کو ترجیح دی تھی مسلمانوں کا خیال تھا کہ میکرون کثیر مذہبی ، کثیر لسانی اور کثیر ثقافتی نظریات کے حامی ہیں۔جبکہ لی پین کے دوراقتدار میں ا ن کو مشکلات کا سامنا کرنے کا ڈر تھا۔مگر اس دفعہ زیادہ تر مسلمانوں نے ووٹ نہ دینے کا فیصلہ کیاہے جس سے میکرون کی حمایت میں کمی آنے کا خطرہ ہے۔
31مارچ 2022کو عبرانی زبان کے اخبار حارث نے تبصرہ کرتے ہوئے کہاتھا کہ میکرون کے لئے مسلمانوں کا ووٹ ضروری ہے ۔یہ بات میکرون اچھی طرح جانتے ہیں۔اخبار کا اشارہ سابق صدر نیکولس سرکوزی کی طرف ہے جن کو مسلمانوں نے ووٹ نہیں کیاتھا اور وہ 2012کے الیکشن میں ہار گئے تھے۔پچھلے دنوں میکرون نے مسلمانوں کے رویہ پر تبصرہ کرتے ہوئے ایک بالواسطہ بیان جاری کیاتھا جس میں انہوں نے کہاتھا کہ میں فرانس کے تمام لوگوں کا صدر بننا پسند کرتاہوں۔2017میں مسلمانوں اور عربو ںنے ان کے حق میں ووٹ کیاتھا۔انہوں نے پھر کہاہے کہ تمام فرانس کے لوگوں کا صدر بننا پسند کروں گا کہ تمام لوگ ہی قوم پرستی کو لاحق خطروں کو سمجھتے ہیں۔مبصرین کی رائے ہے کہ 2012کے الیکشن میں مسلمانوں کی 86فیصد آبادی نے سوشلسٹ امیدوار فرانسس اولینڈ کو ووٹ دیاتھا اور وہ 51.56فیصد ووٹ حاصل کرکے صدر منتخب ہوئے تھے۔اگر اس وقت اولینڈ کو مسلمانوں کی حمایت نہیں ملتی تو سرکوزی الیکشن جیت جاتے۔2017میں مسلمانوں نے ووٹنگ میں زبردست دلچسپی دکھائی تھی اور 62فیصد ووٹر ووٹ دینے آئے تھے اس میں سے 90فیصد مسلمانوں نے میکرون کو ووٹ دیاتھا۔فرانس کے ہیرس پولنگ انسٹی ٹیوٹ نے بتایا تھا کہ 2017میں 2.1ملین ووٹروں نے میکرون کو ووٹ دیاتھا، جب کہ 200.000نے لی پین کو ووٹ دیاتھا۔اس مرتبہ بھی میکرون اور لی پین کے درمیان براہ راست اور پہلے کے مقابلے میں زیادہ سخت مقابلہ ہے۔فرانس کے انتخابی نظام کے مطابق جس کسی کو بھی 50فیصد ووٹ مل جاتے ہیں تووہ براہ راست صدر منتخب قرار دے دیاجاتاہے۔ اس مرتبہ 12 امیدواروں میں سے 8مرد اور 4خواتین میدان میں ہیں۔24اپریل کو دوسرے مرحلے کی پولنگ ہونی ہے۔عام طور پر فرانس کے مسلمان بائیں بازو کے امیدواروں کو ووٹ دیتے ہیں۔گزشتہ 15سال میں حالات بد ل گئے ہیں ، اقتصادی اور سیاسی حالات کی وجہ سے بائیں بازوکا رول مختلف ہوگیاہے۔ اس لئے اس مرتبہ مسلمانوں کی ایک اچھا خاصی تعداد بائیکاٹ کرنے کا اعلان کررہی ہے ، ان کو لگ رہاہے کہ فرانس کے موجود صدر میکرون نے ان کے ساتھ دھوکہ کیاہے۔موجودہ 12 امیدواروں میں کوئی بھی امیدوار ان کے مسائل پر غور نہیں کررہا ہے اور سب کا مسلم مخالف چہرہ ہے۔ (ش ا ص)

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS