ضلعی جج نے ریٹائرمنٹ کے آخری وقت میں ہندو فریق کو گیان واپی مسجد کے تہہ خانے کے اندر پوجا کرنے کی اجازت دی

0
مندر کے ’دوبارہ قیام‘ کے حوالے سے گیان واپی مسجد انتظامیہ کمیٹی کی عرضی پر سماعت کیلئے سپریم کورٹ تیار
مندر کے ’دوبارہ قیام‘ کے حوالے سے گیان واپی مسجد انتظامیہ کمیٹی کی عرضی پر سماعت کیلئے سپریم کورٹ تیار

نئی دہلی: اترپردیش کے وارنسی کی ضلعی عدالت کے جج ڈاکٹر اجے کمار وشویش نے اپنے ریٹائرمنٹ کے آخری کچھ منٹ پہلے گیان واپی مسجد کے معاملے میں ہندو درخواست گزاروں کو وارانسی میں موجود گیانواپی مسجد کے تہہ خانے میں عبادت کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ عدالت نے بدھ کی دوپہر یہ فیصلہ دیا۔ عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ عبادت وشوناتھ مندر کے پجاری کر سکتے ہیں۔

عدالت نے کہا کہ مسجد کے تہہ خانے میں داخلے کو روکنے کے لیے نصب رکاوٹیں ہٹانے کے انتظامات کیے جائیں۔ سپریم کورٹ نے اے ایس آئی سروے کے دوران تہہ خانے کو سیل کرنے کا حکم دیا تھا۔

مسلم فریق انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی کے وکیل اخلاق احمد نے کہا کہ یہ فیصلہ غلط ہے، یہ حکم سابقہ ​​احکامات کو نظر انداز کرتے ہوئے دیا گیا ہے۔ ہم اس کے خلاف ہائی کورٹ جائیں گے۔

وہیں ضلعی جج نے حکم دیا ہے کہ ہندو فریق ویاس تہہ خانے اور جنوبی حصہ یعنی ندی کے سامنے والے حصے میں پوجا کر سکتے ہیں۔ اس پوجا کو شروع کرنے کے لیے وشوناتھ مندر ٹرسٹ کو ایک ہفتے کے اندر پوجا شروع کرانے کا حکم دیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ سروس کی بحالی کے بارے میں نظرثانی کا حکم جاری کرے: سپریم کورٹ

گیانواپی کیس میں ہندو فریق کے وکیل سدھیر ترپاٹھی نے اے این آئی کو بتایا، ’’1993 میں وہاں عبادت ہوئی تھی۔ ملائم سنگھ کی اس وقت کی حکومت نے بغیر کسی مجاز عدالت کے حکم کے اس کو لوہے کی پلیٹ سے گھیر کر پوجا کو روک دیا تھا۔ ایک مقدمہ درج کیا گیا جس میں دو ریلیف مانگے گئے۔ پہلی راحت یہ مانگی گئی کہ ویاس جی کے تہہ خانے کے دروازے اور کھڑکیاں ٹوٹی ہوئی ہیں اور خستہ حال ہیں اور اس پر زبردستی قبضے کو روکا جائے۔ ضلعی افسر کو ریسیور مقرر کیا جائے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS