پوری دنیا کو یک قطبی بنائے رکھنے کی ہوس میں مغربی ممالک اور امریکہ الجھتے ہی جارہے ہیں۔ کبھی افریقہ میں ، کبھی جنوبی ایشیا میں اور کبھی اپنی پشت پر یوروپ میں۔گزشتہ پندرہ ماہ سے صلح بازی یوکرین جنگ نے دنیا کے مختلف گروپوں میں تقسیم کردیا ہے۔ تمام خطوںکے ممالک ایسے فسادات ، ضروریات کے مطابق اپنی سیاسی اور اقتصادی حکمت عملی وضع کرتے ہیں۔ مغربی طاقتوں کے پچھلے ریکارڈ ملکوں پر ان کے وسائل پرقبضہ کرنے کی ہوس اور مسائل کو نظر انداز کرنے وغیرہ کی وجہ سے ترقی پذیر اور غریب ممالک اپنی راہ خودتیارکررہے ہیں اور اپنی معاشی ضروریات کے مطابق کام کررہے ہیں۔
پچھلے دنوں افریقہ کے کئی ممالک کے سربراہان نے روس کے صدر ویلادیمیرپتن کے ساتھ ملاقات کی اور دنیا کو واضح کردیاہے کہ اس کا اثر ورسوخ ابھی بھی برقرار ہے اوردوروزہ کانفرنس میں49افریقی ممالک کے نمائندوں نے شرکت کی۔ ان میں 17ممالک کے سربراہان بھی تھے ۔روس نے افریقہ کے سب سے بڑے مسئلہ غذائی اجناس کی دستیابی پر ایک غیر معمولی اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ فاقہ کشی اور قحط سالی کے شکار چھ ممالک کو مفت اناج فراہم کرے گا۔ روس نے اس موقع پر اعلان کیا ہے کہ وہ افریقی ممالک کو دئے گئے قرضہ جات سے بھی دستبردار ہورہاہے۔
سینٹ پیٹربرگ میں ہونے والی اس کانفرنس کے اختتام کے بعد یہ خبربھی آئی کہ ویگنرگروپ کے جنگجوئوں کو روس کی سرپرستی حاصل ہے۔نائیجرکے راجدھانی میں داخل ہوچکے ہیں اور اہم تنصیبات پر تعینات کردئے گئے ہیں ، جب کہ فرانس نے اعلان کیاہے کہ اس کے نائیجرکی سرزمین پر تعینات فوجی پڑوسی ملک چاڈ میں منتقل ہورہے ہیں ۔اس سے قبل مالے ، برکنیافاسو میں مذکورہ بالا ویگنر گروپ سر گرم ہے، کئی اور ممالک میں روس کے بھاڑے کے فوجی جنہیں ہم ملیشیا کہتے ہیں ۔افریقہ کے کئی ممالک بطور خاص نائیجرکے قرب وجوار میں سرگرم ہیں،ان میں سینٹرل امریکن ریپبلک (سی اے آر)قابل ذکر ہے۔
سی اے آر میں چند دنوں میں انہیں ریفرینڈم متوقع ہے۔ اس ریفرینڈم میں اس بات پر رائے لی جائے گی کہ کیا موجودہ صدر فاوسٹین ارچینگ ٹواڈیراPaustin Archchang Touadera کومذاکرات اور مدت کے لئے اقتدار میں رہنا چاہیے یا نہیں ۔ویگنر گروپ سی اے آر کی حمایت کررہا ہے اور ان کے ذاتی تحفظ کویقینی بنا رہاہے ۔اس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ جناب صدر کو روس کا مکمل تحفظ حاصل ہے اور مغربی ممالک اس معاملہ میں بھی بے بس دکھائی دے رہے ہیں ۔
سینٹ پیٹر برگ میں ہونے والی کانفرنس میں سی اے آر کے صدر ڈواڈیرا بھی بالنفس نفیس موجود تھے ۔امریکی ذرائع ابلاغ میں ایسی خبریں شائع ہوتی ہیں جن میں یہ تاثر کہ چاڈ میں بھی ویگنرگروپ موجود ہ صدر کے خلاف ماحول سازی کررہا ہے اور ان کوبے دخل کرنے کے لئے سازش رچی جارہی ہے۔یہ پوری صورتحال مغربی ممالک کیلئے غیر یقینی مستقبل کی طرف توجہ دلارہی ہے ، خاص طور پر خطہ ساحل میں حالات بطور خاص فرانس کیلئے کنٹرول سے باہر جارہاہے ہیں۔ پندرہ گروپوں کے ایکواس Ecowasکے لئے ممالک ہوتے جارہے ہیں اور چاڈ نے بھی جو نائیجرمیں گروپ کی فوجی مداخلت کو لے کر کچھ تحفظات ظاہر کئے ہیں۔فرانس کی نائیجر ،مالے اور برکینا فاسو میں بدلتی صورتحال کو لے کر تشویش ہے۔گزشتہ تین سال کے اندر جو بغاوتیں، سیاسی ،بے چینی افریقی ملکوںمیں دکھائی دے رہی ہے وہ اہل جنوب کے چین کو غارت کرنے والی ہے۔ 2020 میں مالے میں بغاوت ہوئی تھی۔ 2021 میں ایک اور بغاوت ہوگئی، اس بغاوت میں اقتدار میں آنے والے فوجی حکمرانوں نے فرانسیسی فوج سے ملک چھوڑنے کی اپیل کرڈالی۔
فرانسیسی افواج وہاں سے پڑوسی ملک نائیجرمیں آگئیں۔ کچھ باوثوق مبصرین کا کہناہے کہ فرانس کے خلاف بڑھتی ناراضگی ہرسطح پر دیکھی جارہی ہے۔ نائیجر چاہتا ہے فرانس کی افواج وہاں سے نکل جائیں۔دونوں ملکوں کے درمیان دفاعی سمجھوتہ ہے اور فرانس نے اس سمجھوتے پرکو فی الحال برف ڈال دی ہے ۔ فرانس اور امریکہ دونوں چاہتے ہیں کہ معزول صدر محمد بازوم کو فوراً رہا کیاجائے۔افریقی پولیس یوروپی یونین امریکہ ، فرانس تمام فریق چاہتے ہیں کہ نائیجر میں محمد بازوم کی جمہوری طور پر منتخب سرکار کو بحال کیاجائے۔مگر جب پہلے سے ہی اور جب سے روس میں افریقہ روس کانفرنس ہوئی ہے ۔نائیجر کے فوجی حکمرانوں کے تیوربالکل الگ جارحانہ ہیں ، یہ پورا خطہ مغرب حامی اور روس حامی خیموں میں بٹ گیا ہے۔
مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS