ہائی کورٹ میں بدھ کو نہیں ہوا فیصلہ،آج بھی ہوگی سماعت

0

منگلورو/ بنگلورو (پی ٹی آئی) :کرناٹک کے منگلورو میں بدھ کو 2کالجوں میں کم سے کم 28 طالبات کو کلاس میں حجاب پہن کر جانے کی اجازت نہیں دی گئی اور انہیں واپس لوٹادیاگیا۔ منگلورو کے پولیس کمشنر این ششی کمار نے اخباری نمائندوں کو بتایاکہ شہر کے 4دیگر کالجوں میں حجاب پہن کر پہنچنے والی طالبات کو حجاب ہٹانے کے بعد کلاس میں بیٹھنے کی اجازت دی گئی۔ریاست کے تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے کو لے کر پیدا شدہ تنازع کے بعدسرکار کے ذریعہ ایک ہفتہ کی چھٹی کے اعلان کے سبب بدھ کو دوبارہ کھلنے والے سبھی کالجوں میں کلاسیز معمول کے طورپر شروع کی گئیں۔ کمشنر نے کہاکہ آج شہر کے 6کالجوں میں حجاب کا معاملہ سامنے آیا، جس کے بعد ہائی کورٹ کے حکم کا حوالہ دیتے ہوئے پومپی پیو کالج مینجمنٹ نے حجاب پہننے والی 26طالبات کو واپس گھر بھیج دیا۔ انہوں نے بتایا کہ دیانند پائی ڈگری کالج مینجمنٹ نے بھی حجاب پہن کر آنے والی 2طالبہ کو کلاس میں حجاب پہن کر بیٹھنے کی اجازت نہیں دی اور انہیں واپس لوٹادیا گیا۔ انہوں نے بتایاکہ 4دیگر کالجوں میں حجاب پہن کر پہنچنے والی طالبات کو حجاب ہٹانے کے بعد کلاس میں بیٹھنے کی اجازت دی گئی۔ ششی کمار نے بتایاکہ کالج کیمپس میں طلبا کے ذریعہ بھگواشال پہن کر آنے کا کوئی معاملہ سامنے نہیں آیاہے۔
دوسری جانب تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی لگانے کے کرناٹک حکومت کے سرکاری حکم نامہ کے خلاف چہار شنبہ کے دن بھی کرناٹک ہائی کورٹ میں عرضی گزاروں کے وکیلوں نے استدلال پیش کیا، اور کہاکہ مسلم طلبا کو اپنے عقیدہ اور تعلیم کے درمیان کسی ایک کوچننے پر مجبور کیا جارہا ہے۔ عرضی گزاروں کی پیروی کرتے ہوئے سینئر وکیل روی ورما کما رنے کہاکہ کئی ہندوستانی اپنے لباس کے ذریعہ اپنے مذہب کا اظہار کرتے ہیں۔ہندوستانی سماج کے مختلف طبقات میں مذہبی علامتوں کا الگ الگ طریقے سے اظہار ہوتا ہے۔ کرناٹک حکومت صرف حجاب پرہی کیوں اعتراض کررہی ہے، اور اس طرح عصبیت کے ساتھ تفریق کررہی ہے۔وکیل روی ورما کمار نے کہاکہ مسلم بچیوں کو صرف ان کے مذہب کے سبب کلاس روم سے باہر بھیجا جارہاہے۔بندی لگانے والی لڑکیوں کو باہر نہیں بھیجاجارہا ہے۔اسی طرح چوڑیاں پہننے والی لڑکیوں کو باہر نہیں بھیجا جارہاہے، اسی طرح عیسائی طالب علم صلیب پہنتا ہے، تو اسے نہیں چھوا جارہا ہے۔صرف باحجاب لڑکیوں کو کیوں؟ ۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS