’ٹومیٹوفلو‘ کی سنائی دے رہی ہے آہٹ

0

ہندستان میں ابھی کووڈ کا زور ختم نہیں ہوا تھا کہ پچھلے دنوں منکی پاکس کی بیماری نے کئی مقامات پر دستک دی ہے اور اب کئی مقامات سے ایک نئی بیماری ’ٹومیٹوفلو‘ آگیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق اس فلو کا پہلا واقعہ کیرلہ کے کولم ضلع میں سامنے آیا ہے۔ اگرچہ اس بیماری سے متاثر شخص کی شناخت 6مئی 2022کوئی ہوئی تھی مگر ابھی تک اس فلو کے بڑے پیمانے پر پھیلنے کی بات سامنے نہیں آئی ہے۔ کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بیماری میں ابتدائی علامتیں وہی ہیں جو کہ کووڈ کے مریض کو ہوتی ہیں۔ کچھ علامتیں سارس -سی او وی-2 (SARS-CoV-2)کی لگتی ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ اس کا تعلق سارس کے جرثومے سے نہیں ہیں۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ یہ پھیلنے والا انفیکشن ہے ۔ کچھ کی رائے یہ ہے کہ کچھ بچوں میں چکن گنیا کے بعد اس بیماری کی علامتیں سامنے آتی ہیں۔ کچھ کا کہنا ہے کہ بچوں میں اگر ڈینگو فلو ہوجاتا ہے تو اس کی علامات ٹومیٹوفلو سے ملتی جلتی ہیں۔ ماہرین نے ٹومیٹوفلو کی وجہ تسمیہ بتاتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا پھوڑہ تقریباً ٹماٹر کے برابر ہوجاتا ہے جو انتہائی تکلیف دہ ہوتا ہے اور یہ ٹماٹر کے سائز کے پھوڑے جسم کے ہر حصے پر پڑ جاتے ہیں۔


بچوں میں ٹومیٹوفلو کی علامتیں بالکل وہی ہیں جوکہ چکن گنیا کی ہیں۔ اس میں تیز بخار ہوتا ہے، جسم پر خارش ہوجاتی ہے اور جوڑوں میں تیز درد ہوتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جس طریقے سے کووڈ-19کے مریضوں میں تکالیف ہوتی ہیں جیسے جسم میں درد، بخار، تھکان وغیرہ۔ اسی طرح کی پریشانیاں اس متعدی بیماری میں بھی دکھائی دیتی ہیں۔ دیگر علامتوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ کچھ مریضوں میں جسم کے جوڑ سوج جاتے ہیں، ناک بہنے لگتی ہے، دست آجاتے ہیں۔ اس سے جسم میں پانی کی کمی ہوتی ہے۔ کچھ مریضوں میں جوڑوں میں درد ہوتا ہے اور تیز بخار آجاتا ہے۔ کچھ مریضوں میں خارش بھی ہوجاتی ہے۔ ایک مطالعہ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کچھ مریضوں میں تھکان، غنودگی، الٹی، دست، بخار، ڈی ہائڈریشن، جوڑوںمیں سوجن، جسم میں درد وہ تمام علامتیں ہیں جوکہ انفلوئنزا کے مریضوں میں دکھائی دیتی ہیں۔ یہ تمام علامتیں ڈینگی کے مریض میں بھی دکھائی دیتی ہیں۔ عالمی ادارئہ صحت (ڈبلیوایچ او) نے بھی ہندوستان میں اس بیماری کے پھیلنے کا اندیشہ ظاہر کیا ہے۔ لینسیٹ رپورٹ میں بھی کہا گیا ہے کہ اس انفکیشن کے پھیلنے کے امکانات زیادہ ہیں۔ لینسیٹ نے کہا ہے کہ ہاتھ، پیر اور منہ کی بیماریوں میں اگر بچے کو بخار یا انفلوئنزا کی علامات دکھائی دیں تو اس بیماری کو پھیلنے سے روکنے کے لئے موثراقدامات کئے جانے چاہئیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بچوں سے یہ بیماری بڑوں میں پھیل سکتی ہے۔


لینسیٹ کے مطابق اب تک ہندوستان میں ٹومیٹوفلو کے 28معاملات سامنے آچکے ہیں اور یہ معاملات کیرالہ میں سب سے زیادہ دکھائی دے رہے ہیں۔ یہ بیماری عام طورپر بچوں میں ہورہی ہے اور ایک سال سے پانچ سال کے بچوںکے درمیان ٹومیٹو فلو کے مریض زیادہ دکھائی دے رہے ہیں۔ اگر کوئی کوئی بالغ شخص جس نے مختلف بیماریوں کی روک تھام کے ٹیکے نہیں لگوائے ہیں ان میں یہ بیماری منتقل ہوسکتی ہے۔ کچھ لوگوں کی رائے یہ ہے کہ یہ بیماری اسی طرح ہے جس طرح جانوروں میں کھرپکا ہوتا ہے۔ لینسیٹ نے اس بیماری پر ایک مفصل مطالعہ پیش کیا ہے اورہندوستان کے ان مقامات کی نشاندہی کی ہے جہاں پر اس کے زیادہ مریض ملے ہیں۔ ابھی تک یہ بیماری جنوبی ہندوستان کے کیرالہ اور تمل ناڈو صوبوںمیں دیکھی گئی ہے۔ کیرالہ کے متاثرہ علاقوں میں انچل آریانکائو اور نیڈووتھر میں کافی مریض پائے گئے ہیں۔ اڈیشہ میں بھی ٹومیٹوفلو کے کچھ مریض ملے ہیں۔ لینسیٹ نے کہا ہے کہ یہ انفیکشن متعدی بیماری کی شکل اختیار کر رہا ہے۔ اس بیماری سے جان کو خطرہ نہیں ہے لیکن چونکہ کووڈ-19 وبا کے بہت گہرے اثرات مرتب ہوچکے ہیں لہٰذا ماہرین اور حکومتی اداروں کو احتیاط رکھنی چاہئے۔ ٭٭

 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS