سیرت مصطفی ؐانسانیت کیلئے آئینہ

0

محمد منصور علی خاں
رُخ مصطفی ہے وہ آئینہ کہ اب ایسا دوسرا آئینہ
نہ کسی کی بزم ِ خیال میں نہ دوکان ِ آئینہ ساز میں
اقبال ؔ
سیرت مصطفی ﷺ انسانیت کیلئے آئینہ ہے جو نہ صرف انسانی حقوق کو سمجھاتی ہے بلکہ انسانی حقوق کی پامالی کو کیسے روکنا ہے اِس کا بھی حکم دیتی ہے ۔نبی آخر الزماںحضرت محمدﷺ نہ صرف مسلمانوں کیلئے ہدایت اور رحمت بن کر آئے بلکہ تمام عالموں کیلئے شمع ہدایت کی روشنی لے کر آئے ایک ایسی روشنی جو روز قیامت تک ہر شخص کیلئے ایک ایسا آئین جس میں محبت ، خلوص اور جینے کا طریقہ موجود ہے ۔ ماہ ربیع الاول کی آمد ہو اور خوشیوں کے ترانے نہ ہوں ایسا نہیں ہو سکتا ہر جگہ جلوس جلسے نعت کی محفل سجتی ہیں کہیں چراغاں ہوتا ہے کہیں قُمقمے چمکتے ہیں تو کہیں لنگر بٹتا ہے ہر مومن اپنے ڈھنگ سے خوشیاں منا کر رسول مقبول ﷺ سے اپنی محبت اور عقیدت کا اظہار کرتا ہے اور وہ بھی اپنے عمل سے بتانا چاہتا ہے کہ ذات رسول ﷺ پر وہ بھی قربان ہونے کا جذبہ رکھتا ہے ہماری زندگی کا کوئی بھی لمحہ ایسا نہیں گزرتا جب ہم بنا سانس لیے رہ پاتے ہوں ٹھیک اُسی طرح کوئی بھی ایسا لمحہ نہیں جو رسول ِ پاک ﷺ کے درود و سلام سے خالی رہتا ہے اور یہ درود سلام کا سلسلہ قیامت تک رہے گا۔ قرآن میں اﷲ رب العزت نے خود ارشاد فرمایا وَرَفَعنَا لَکَ ذِکرَکَ (اور تمہارا ذکر بلند کیا) یعنی اس آیت سے اﷲ تعالیٰ کہہ رہا ہے ایسا کوئی لمحہ خالی نہیں جس میں پیارے نبی ﷺ کا ذکر نہ ہوتا ہو اُن پر سلام نہ ہوتا ہو ۔
اﷲ رب العزت کا سب سے بڑا احسان ہے ہمیں رحمتہ اللعالمین کا امتی بنایا تعلیماتِ مصطفی اور سیرت محمد ﷺ کا مطالعہ کرنے سے پتہ چلتا ہے جو ایثار و قربانی کا چاہے اپنی جان کی ہو یا اپنے مال کی ہو وہ جذبہ ہمیں سیرت مصطفی ﷺ سے ملتا ہے ذات مصطفی ﷺ دنیا کی وہ عظیم ہستی جن کے برابر کوئی آج تک نرم گو نہیں ہوا وہ ہستی جن کو کسی کے ساتھ سختی کا برتاؤ پسند ہی نہیں چاہے وہ اپنے عزیز ہوں یا دشمن ، غلام ہوں یا دوست سب کے ساتھ نرم لہجہ ہی اختیار کیا نبی پاک ﷺ گفتگو انتہائی پر خلوص شائستہ انداز میں کرتے اور زیادہ تر وقت خاموش رہتے جب ضرورت ہوتی تب ہی لب کُشائی کرتے ۔رسول ﷺ کبھی بے وجہ کو بولتے نہیں دیکھا گیا۔
تاریخ اسلام میں حق و باطل کیلئے جتنی قربانیاں ہوئیں ہیں اُتنی دنیا کی کسی بھی تاریخ میں نہیں ملتی اُس کی وجہ صرف ایک تعلیماتِ مُصطفیٰﷺ ہے ۔ ہمیں رسول پاک ﷺ کی پوری سیرت طیبہ میں سب سے زیادہ رحم کی ہدایت ، اپنے پڑوسیوں کے ساتھ کس طرح کا برتاؤ کیا جائے ، اپنے رشتے داروں سے کس طرح خوش اسلوبی سے ملا جائے، غریبوں کی پرورش کیسے کی جائے ، بیواؤں کو کس طرح سہارا دیا جائے ۔ حتی کہ جمادات اور نباتات کے کیا حق ہیں اور بطور انسان ہمیں کیسے ادا کرنے ہیں اُن کا حکم ملتا ہے الغرض کہ ہماری زندگی کا کوئی بھی باب ایسا نہیں جس میں سیرت مصطفی ﷺ سے ہدایت نہ ملی ہو۔
سیرت مصطفی میں تعلیم حاصل کرنے پر زور :
حضرت محمد ؐ نے تعلیم حاصل کرنے پر سب سے زیادہ زور دیا حدیث نبوی ؐ کے مطابق ’’تعلیم حاصل کرنا ہر مسلم پر فرض ہے‘‘ یعنی چاہے و ہ دینی تعلیم ہو یا دنیاوی دونوں ہی حاصل کرنا فرض ہے ۔ اﷲ پاک نے قرآن میں سب سے پہلے تعلیم حاصل کرنے کی ہدایت دی سورہ اقرا کی ابتدائی آیات سب سے پہلے نازل ہونے والی آیات ہیں جن میں تعلیم حاصل کرنے کا سیدھا حُکم ہے ۔اور سیرت مصطفی ﷺ میں تعلیم کے ساتھ اچھے اخلاق کا بھی حُکم ہے۔ حضرت محمد مصطفی ﷺکے حیات طیبہ کے دور میں ایک عیسائی وفد نجران سے مدینہ منورہ آیا اور اُن کے امیر نے عیسائیت اور اسلام پر بحث کرنے کی خواہش ظاہر کی تب رسول پاک نے اُن کو اپنی مسجد میں عبادت کی اجازت دی ۔ اِس واقعہ سے پتہ چلا کہ بین المذاہب کے درمیان اگر کوئی پہلا سفیر ہوا تو وہ ذات محمد مصطفی ﷺ ہی ہے۔رسول پاک ﷺ جس طرح اخلاق و رواداری سے مسلم کے ساتھ پیش آتے وہی برتاؤ غیر مسلم کے ساتھ بھی کرتے ، اگر کسی معاملے میں مسلمان کی غلطی ہوتی اور غیر مسلم کی بات صحیح ہوتی تو فیصلہ بھی غیر مسلم کے حق میں کرتے حضرت محمد مصطفی ﷺ نے ایک ایسا سبق دیا جس میں کوئی بھی امتی آدم علیہ السلام سے لے کر عیسیٰ علیہ السلام تک سارے پیغمبروں کی عزت کرے گا اور اُن سب کو بھی پیغمبر ہی مانے گاجو رسول پاک سے پہلے تشریف لائے ۔
رسول خدا ﷺ جب کسی مریض کی عیادت کو جاتے تو اُس کے حق میں اُس کی صحتیابی کیلئے دعائیں کیا کرتے جنہوں نے رسولِ پاک ﷺ پر کوڑا ڈالا اُن کی بھی خیرت معلوم کرتے ، اُن کی بھی عیادت کرتے اور اُن کے حق میں بھی نیک ہدایت کیلے دعا کرتے۔
خواتین کا احترام : پوری دنیا میں خواتین کا سب سے زیادہ احترام اسلام میں ہی ہے اِسی لیے سب سے پہلے ماں کی عزت کرنے کی تعلیم ہمیں پیارے حبیب ﷺ سے ملی اور فرمایا ’’ما ں کے قدموں کے نیچے جنت ہے ‘‘حضرت محمد ﷺ سے پہلے بیٹیاں پیدا ہوتے ہی زمین میں زندہ دفن کر دی جاتی تھیں۔ یہ حبیب خدا ﷺ کی تعلیم کا ہی طفیل ہے ۔جو بیٹیوں کو عزت ملی لوگوں نے تعلیم مصطفی سے بیٹیوں کی عزت اور پیار کرنا شروع کیا ۔
سب کو برابر کا حق : تمام انسانوں کوبرابری کا سبق بھی ہمیں حضرت محمد مصطفی ﷺ سے ملا۔ گورا ہو یا کالا کسی کو کسی پر سبقت حاصل نہیں ،کوئی کسی سے بڑا نہیںزمین کے ہر خطہ کا انسان ایک دوسرے کے برابر ہے ۔ انسان کی سب سے بری عادت اُس کا غرور ہے اور اﷲ پاک کے نزدیک سب سے نا پسندیدہ فعل ہے رسول ﷺ نے غرور سے دور رہنے کی سخت تاکید کی ، غرور کسی بھی چیز کا ہو سکتا ہے ، غرور دولت کا ہو یا عبادت کا، علم کا ہو یا اولاد کا ، خواہ وہ کسی بھی چیز کا ہو بہت سختی سے منع فرمایا ہے ۔ عاجزی اور انکساری کو انسان کا سب سے بہتر فعل کہا گیا۔
شجر کاری کا حُکم : ماحولیات کو درست کرنے کیلئے پیڑ پودوں کو لگانے کیلئے حُکم دیا اور پیارے حبیب ﷺ نے فرمایا اگر کسی نے ایک بیج بویا ، ایک پودا لگایا اُس پودے یا درخت نے کسی پرندے یا انسان یا کسی جانور کو ٹھنڈک دی وہ صدقہ جاریہ ہوگا۔ مدینہ منورہ اور مکہ معظمہ میں پیڑ لگانے کیلئے حُکم دیا جنگ کے دوران پیڑ کاٹنے یا اُن کو نقصان پہنچانے کو منع فرمایا ۔ جن پیڑوں کو جنگ کے دوران نقصان ہو جاتا اُن کی جگہ دوسرے پودے لگانے کا حُکم دیتے ۔
دستورِ مدینہ اور اقلیتوں کے حقوق : ذات مصطفی انسانیت کا وہ پیکر ہے جو ہمیں اپنے مذہب کی حفاظت کے ساتھ ساتھ دوسرے مذاہب کا احترام کرنے کا بھی حُکم دیتا ہے خواہ غیر مذہب کے ماننے والے ہمارے دشمن ہی کیوں نہ ہوں جب اﷲ کے پیارے نبی ﷺ ہجرت کے بعد مدینہ تشریف لائے تب وہاں کی اقلیتوں (عیسائی اور یہودی) کے ساتھ ایک سیاسی معاہدہ باقاعدہ لکھ کر کیا گیا جس سے مدینہ منورہ کی رہنے والی ساری قوموں کے درمیان کسی بھی طرح کا سیاسی اختلاف ختم ہوا۔ اور یہ دستاویز ’’دستورِ مدینہ‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے اس طرح تاریخ انسانی میں دنیا کا پہلا دستورِ مدینہ ہے ۔ جس سے فاؤنڈر بھی رسول عربی ﷺ ہیں۔اﷲ کے رسول ﷺ نے مہمان نوازی کو بہت بہتر عمل کہا اور مہمان کو گھر میں برکتیں لانا کا ذریعہ بتایا ،اﷲ کے رسول نے فرمایا جو اپنے یا غیروں کو کھانا کھلائے اور سلام کرنے میں پہل کرے وہ سب سے بہتر ہے۔ پرندوں اور جانوروں کے حقوق کی بات بھی دنیا میں سب سے پہلے رسول عربی ﷺ نے کہی اور جانور پالنے والوں کو حکم دیا کہ کوئی بھی جانوروں پر اُن کی سکت سے زیادہ بوجھ نہ ڈالے ، نہ جبر کرے ۔ بھیڑوں سے جب دودھ نکالا جائے تب اُن کے میمنوں کیلئے چھوڑ دیا جائے جس سے اُن کے نوخوار میمنیں دودھ پی سکیں ، پرندوں کے پانی اور خوراک کے انتظام کرنے کو حاصل ثواب بتایا۔یہی وجہ ہے کہ رسول محمد ﷺ کی سیرت اور تعلیمات کی بدولت ہی انسانیت اپنے عروج پر پہنچی قبولیت اسلام کیلئے کبھی بھی نہ کسی سے کوئی زور زبردستی کی گئی نہ کسی کو ڈرایا دھمکایا گیا کیونکہ اسلام کا اصول ہے اگر کوئی شخص کسی مجبوری یا لالچ کے تحت اسلام قبول کرتا ہے تب وہ اسلام میں داخل ہی نہیں مانا جائے گا۔ جس کو اسلام قبول کرنا ہے اپنی مرضی اور خواہش سے کرے یہی تعلیم پیارے نبی ﷺ نے دی ہے اسلام دنیا کا واحد مذہب ہے جس میں لالچ کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ مسلمانوں کے علاوہ دیگر مذاہب کے ماننے والے محمدﷺ کے احکامات سے فائدہ اٹھا کر ترقی پذیر ہیں جبکہ مسلمان نام لیوا محمدﷺ تو ہیں لیکن سیرت ِ مصطفی پر عمل سے بہت دور ہیں آج کے پر آشوب دور میں سیرت مصطفی کو بھول رہے ہیں ہدایت محمدیﷺ سے بہت دور ہو چکے ہیں جو رسول ﷺ نے دی ۔زندگی کی اصل خوشیاں سیرت مصطفیﷺ پر عمل کرنے میں ہیں ۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS