تاریخ اسلامی اور سن ہجری کا آغاز

0

ساجد حسین ندوی
ؔ یوں تو ہم برسہا برس سے محرم الحرام کے بارے سنتے آرہے ہیں کہ یہ اسلامی سال کا پہلا مہینہ ہے اور اس مہینے کی بڑی فضیلت احادیث مبارکہ میں بڑی آئی ہے۔ نیز اسی ماہ کی دسویں تاریخ کو نواسہ رسول، جگر گوشہ بتول سیدنا حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت ہوئی ۔ لیکن کیا ہم نے کبھی اس بات پر غور کیا ہے کہ اسلامی سال کا آغاز کیسے ہوا اس کی تاریخ کیا ہے؟
حضرت امیر المومنین فاروق اعظم سیدنا عمر ابن الخطاب ؓ کے زمانہ ٔ خلافت میں اسلام دنیاکے اکثر و بیشتر حصّوں میں پہنچ گیا تھا ۔دنیا کے تین حصّوں پر حضرت فاروق اعظمؓ کی اسلامی حکومت کا جھنڈا لہرا رہا تھا ۔ حضرت عمر ؓ مدینہ منورہ میں تشریف فرما ہو کر ہر طرف کے حالات کی خیر و خبر خطوط کے ذریعہ لیتے رہتے تھے ۔ ایک مرتبہ حضرت عمر ؓ نے حضرت ابو موسی اشعری ؓ کو خط لکھا ۔حضرت ابو موسی اشعری ؓ نے جوابی خط میں تحریر فرمایا کہ امیر المومنین آپ کے خطوط و فرامین ہمارے پاس پہنچتے ہیں لیکن اس پر کوئی تاریخ نہیں ہوتی ۔امیر المومنین فاروق اعظمؓ کو اس وقت شدید احساس ہوا کہ اسلام ایک عالمگیر مذہب و ملت ہے ۔اس کی ایک مستقل تاریخ و سن کا ہونا ضروری ہے۔ اسی کے پیش نظر مدینہ اور قرب و جوار کے علاقہ میں اعلان فرما دیا کہ امیر المؤمنین حضراتِ صحابہ کرام ؓ سے مشورہ لینا چاہتے ہیں ، تمام صحابہ کرامؓ ۳۰ جمادی الثانی ۱۷ھ؁ بروز جمعرات مسجد نبوی میں جمع ہوگئے ۔ امیر المؤمنینؓ نے اسلامی تاریخ و سن کی اہمیت پر ایک عظیم خطبہ دیا ، اس وقت دنیا میں چار طرح کی تاریخیں مشہور و معروف تھیں:
(۱) تاریخ قمری ، چاند کے حساب سے تاریخ دیکھنا
(۲) تاریخ عیسوی ،عیسائیوں کی تاریخ ،جس کو تاریخ شمسی سورج کے حساب سے تا ریخ دیکھنا یعنی موجودہ انگریزی تاریخ
(۳) تاریخ عبرانی ، یہودیوں کی تاریخ
(۴)۔ تاریخ جولیانی
حضرت عمر ؓ نے فرمایا: اسلام ایک عالمگیر مذہب و ملت ہے ۔ اس کے مخاطب جہاں پڑھے لکھے افراد ہیں وہیں اَن پڑھ عوام بھی ہیں ۔ شہر کے رہنے والے بھی، گاؤں اور دیہات کے باسی بھی ہیں۔بہتر یہی ہے کہ چاند کے حساب کا انتخاب کیا جائے۔ کیوںکہ چاند کے اتار چڑھاؤ سے تاریخ کا پہچاننا آسان ہےبخلاف سورج کے کہ سورج ہر دن ایک ہی حال میں نکلتا ہے۔ اس کے علاوہ خود رسول اکرم ﷺ بھی چاند کے حساب کو پسند فرماتے تھے ۔تاریخ و سیر سے ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ حضرت آدم علیہ الصلٰوۃ و السلام سے لے کر حضرت ابراہیم علیہ السلام کے زمانہ تک چاند سے ہی تاریخ و ایام کی دریافت ہوتی تھی ۔خود حق سبحا نہٗ و تقدس تلاوت شدہ آیت میں چاند کے مہینوں کی تعداد بیان فرمارہے ہیں ۔ اِنَّ عِدَّۃَ الشُّہُورِ عِنْدَ اللّٰہِ اثْنَا عَشَرَ شَہْرًا فِیْ کِتَابِ اللّٰہِ۔ حضرات مفسرین تحریر فرماتے ہیں کہ ان بارہ مہینوں سے چاند کے بارہ مہینے مراد ہیں ۔ یہ بات ازل سے لوحِ محفوظ میں لکھی جا چکی ہے کہ اللہ کے نزدیک سال میں بارہ مہینے ہیں بارہ مہینوں میں ایک سال مکمل ہوتا ہے۔ یَوْمَ َخَلَقَ السَّمٰواتِ و الأرْضَ، یہ اس دن سے طے ہے جس دن آسمان و زمین پیدا ك کیےگئے ۔ا س کے بعد امیر المؤمنین حضرت عمر ؓ نے فرمایا کہ اسلامی سال چاند کے حساب سے ہوگا ۔اب بتلائیے اسلامی تاریخ کی ابتدا کہاں سے ہو ؟
بعض حضرات صحابہؓ نے فرمایا حضورِ اکرم ﷺ کی ولادت با سعادت سے شروع ہو۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا : اس میں عیسائیوں کے ساتھ تشبہ ہے کہ ان کے تاریخ کی ابتدا ء حضرت عیسیٰ مسیح کی پیدائش سے شروع ہوتی ہے ۔ بعض صحابہؓ نے فرمایا کہ جب آپ علیہ السلام کو نبوت ملی، اس دن سے تاریخ اسلامی کی ابتداء ہو۔امیر المؤمنین نے فرمایا کہ نبوت کا ابتدائی زمانہ اسلام و مسلمانوں پر ظلم و نا انصافی کا زمانہ ہے۔ بعض صحابہؓ نے فرمایا کہ آپؐ کی وفات سے شروع ہو ، حضرت عمر ؓ نے ا س رائے کو بھی رد فرمادیا،اور فرمایا آپؐ کی وفات حسرت آیات امت مسلمہ کے لئے حادثہ کبریٰ اور نقصانِ عظیم ہے۔ اس سے تاریخ اسلامی کی ابتدا مناسب نہیں ، پھر امیر المؤمنین حضرت عمر فاروق ؓ نے خود فرمایاتاریخ اسلامی کی ا بتداء ہجرت سے شروع ہو۔ اس لئے کہ ہجرت ہی سے حق و باطل کے درمیان فرق و امتیاز قائم ہوا ۔ شعائر اسلام یعنی جمعہ اور عیدین کی نمازیں علی الاعلان ادا کی گئیں ۔ہجرت ہی سے اسلام کو فتوحات ملیں ۔ اب پھر سوال ہوا کہ اسلامی تاریخ کی ابتداء کس مہینے سے ہو ؟ بعض نے کہاکہ رمضان سے اسلامی سال شروع ہو ، خلیفہ راشد دامادِ رسول حضرت عثمان غنی ؓنے فرمایا ، جس مہینہ حضور نے ہجرت فرمائی اسی مہینہ سے اسلامی سال شروع ہو، حضور اکرم ﷺ نے ربیع الاول کے مہینہ میں ہجرت فرمائی لیکن ہجرت کا ارادہ ماہ محرم ہی سے فرما چکے تھے ۔اس لئے اسلامی تاریخ کے سال کی ابتدا محرم الحرام سے شروع ہو۔حضرت عمر ؓ نے فرمایا کہ محرم کو نبی کریم ﷺ نے شھر اللہ المحرم یعنی محرم اللہ کا مہینہ قرار دیا ہے۔ اس مہینہ تک عموماً حجاج کرام حج سے فا رغ ہو کر اپنے اپنے وطن لوٹ آتے ہیں ۔
لہذا اسلامی سال کی ابتداء محرم الحرام سے ہونا طے پا گیا ، اس کے علاوہ رئیس المفسرین حضرت عبد اللہ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ سورۃ الفجر و الْفجْرِ وَ لَیَالٍ عَشْرٍ میں جو اللہ نے فجر کی قسم کھائی ہےوہ محرم کی پہلی تاریخ کی فجر ہے جس سے سال شروع ہوتا ہے۔ یہ ہے تاریخ اسلامی کی ابتدائی حقیقت ، اس آیت کے ضمن میں حضرات مفسرین کرام لکھتے ہیں کہ چاند کے تاریخی حساب کا محفوظ رکھنا فرض کفایہ ہے ۔ اگر ساری امت نے اس قمری حساب کو ترک کردیا بھلا دیا تو سب کے سب گنہگار ہوں گے ، کتنے افسوس کا مقام ہے ہم میں کتنے مسلمان ایسے ہیں جن کواسلامی مہینوں کے نام تک یاد نہیں سن و سالتو دور کی بات ہے۔ اگر دینِ اسلام کی عیدین و رمضان چاند کے حساب سے نہ ہوتے تو یقینًا قمری تاریخ کا نام و نشان باقی نہ رہتا۔
لہذا ہر مسلمان مر د و عورت کو اس کا اہتمام کرنا چاہئے، بعض نادان لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ اسلامی سال کی ابتداء حضرت امام حسین ؓ کی شہادت سے ہوئی یہ غلط ہے اس لئے کہ اسلامی تاریخ کی ابتداء ۱۷ھ میں حضرت عمر فاروق ؓ کے حکم سے ہوئی ، اور امام حسین ؓ کی شہادت ۶۰ھ میں بروز جمعہ دس محرم زوال کے شروع وقت میں ہوئی ہے ۔ یاد رکھیئے محرم کی دسویں تاریخ یعنی عاشورہ کا روزہ حدیثِ رسول سے ثابت ہے ۔حضور اکرم ﷺ عاشورہ کا ایک روزہ رکھا کرتے تھے۔حضرات صحابہؓ نے عرض کیا، یا رسول اللہ ﷺ عاشورہ کے دن ہم بھی روزہ رکھتے ہیں یہود بھی روزہ رکھتے ہیں ، اس طرح ہماری اور ان کی مشابہت ہوتی ہے ، آپ علیہ السلام نے فرمایا : فَاِذَا کَانَ العَامُ المُقْبِلُ اِنْ شَائَ اللّٰہُ صُمْنَا یَوْمَ التَّاسِعِ (۱) ان شاء اللہ جب اگلا سال آئیگا تو ہم نویں تاریخ کو بھی روزہ رکھ لیں گے بجائے ایک کے دو روزہ رکھیں گے حضرت عبد اللہ ابن عباس فرماتے ہیں اگلے سال کا محرم آنے سے پہلے ہی آپؐ کی وفات ہو گئی ۔ اس حدیث کی بنیاد پر علماء کرام لکھتے ہیں محرم کی دسویں تاریخ کے روزہ کے ساتھ نویں تاریخ کا روزہ رکھ لیں یا پھر دسویں کے ساتھ گیارہویں تاریخ کا روزہ رکھ لیں ۔
(اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ اردو، نیوکالج، چنئی)

ہمارے واٹس ایپ گروپ میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click: https://bit.ly/37tSUNC

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS