قرآن سے غفلت برتنے کا خوفناک انجام

0

ابونصر فاروق

یہ ایک بڑی برکت والی کتاب ہے جو اے نبیؐ ہم نے تمہاری طرف نازل کی ہے تاکہ یہ لوگ اس کی آیات پر غور کریں اور عقل و فکر رکھنے والے اس سے سبق لیں۔(سورہ ٔ ص:۲۹)
جو لوگ خود کو اہل ایمان اور مسلمان کہتے ہیں اُن کا دعویٰ ہے کہ وہ اللہ کے سوا کسی کی بندگی نہیں کرتے ہیں۔صرف اللہ کی عبادت کرتے ہیں۔اللہ نے اپنے بندوں کو سیدھی راہ دکھانے کے لئے قرآن نازل کیا ہے تاکہ اُس کے بندے اس کو سمجھ کر پڑھیں اور اس کے احکام پر عمل کریں۔
یہ خدائے رحمان و رحیم کی طرف سے نازل کردہ چیز ہے، ایک ایسی کتاب جس کی آیات خوب کھول کھول کر بیان کی گئی ہیں ۔ (حم السجدہ:۳) اے نبیﷺہم نے اس کتاب کو تمہاری زبان میں سہل بنا دیا ہے تا کہ یہ لوگ نصیحت حاصل کریں۔(الدخان:۵۸)۔ ہم نے اس قرآن کو نصیحت کا آسان ذریعہ بنایا ہے،کیااب ہے کوئی نصیحت قبول کرنے والا ؟ ( القمر: ۳۲)
اللہ کے نزدیک دین صرف اسلام ہے۔اس دین سے ہٹ کر جو مختلف طریقے ان لوگوں نے اختیار کیے ،جن کو کتاب دی گئی تھی، اُن کے کام کے اس طریقے کی کوئی وجہ اس کے سوا نہ تھی کہ اُنہوں نے علم آجانے کے بعد آپس میںایک دوسرے پرزیادتی کرنے کے لئے ایسا کیا۔ اور جو کوئی اللہ کے احکام و ہدایات کی اطاعت سے انکار کردے اللہ کو اُس سے حساب لیتے کچھ دیر نہیں لگتی۔ (آل عمران:۱۹) (اُن سے کہا جائے گا) ایمان کی نعمت پانے کے بعد بھی تم نے کافروں جیسا طور طریقہ اختیار کیا ؟ اچھا تو اب اس نعمت کی ناشکری کرنے کے بدلے میں عذاب کا مزہ چکھو۔ (آل عمران: ۱۰۶) جن لوگوں نے ہماری آیات کو ماننے سے انکار کر دیا ہے اُنہیں یقینا ہم آگ میں جھونکیں گے اور جب اُن کے بدن کی کھال جل جائے گی تو اُس کی جگہ دوسری کھال پیدا کر دیں گے تا کہ وہ عذاب کاخوب مزہ چکھیں۔اللہ بڑی قدرت رکھتا ہے اور اپنے فیصلوں کو عمل میں لانے کی حکمت خوب جانتا ہے۔( النساء:۵۶)اب اُس سے بڑھ کر ظالم کون ہو گا جو اللہ کی آیات کو جھٹلائے اور اُن سے منہ موڑے،جو لوگ ہماری آیات سے منہ موڑتے ہیں اُنہیں اُن کی اس منہ موڑنے کے بدلے میں ہم بد ترین سزا دے کر رہیں گے۔ (انعام:۱۵۷)یقین جانو جن لوگوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا ہے اور اُن کے مقابلے میں بغاوت کی ہے اُن کے لئے آسمان کے دروازے ہرگز نہ کھولے جائیں گے،اُن کا جنت میں جانا اتنا ہی ناممکن ہے جتنا سوئی کے ناکے سے اونٹ کا گزرنا، مجرموں کو ہمارے یہاں ایسا ہی بدلہ ملا کرتا ہے۔(اعراف: ۴۰)
نادان مسلمان قرآن پڑھتے تو ہیں لیکن سمجھتے اور عمل نہیں کرتے ہیں۔
اے لوگو جو ایمان لائے ہو!ایمان لاؤ اللہ پر اُس کے رسول پر اور اُس کتاب پر جو اللہ نے اپنے رسول پر نازل کی ہے اور ہر اُس کتاب پر جو وہ اس سے پہلے نازل کر چکا ہے، جس نے اللہ اوراُس کے فرشتوں اور اُس کی کتابوں اور اُس کے رسولوں اور آخرت کے دن کا انکار کیا وہ گمراہی میں بھٹک کر بہت دور نکل گیا۔ ( النساء: ۱۳۶)
جو لوگ ایمان کاجھوٹا دعویٰ کرتے ہیں اُن کا جھوٹ ثابت کیا جارہا ہے کہ ایمان کا دعویٰ کرنے کے بعد بھی ایسے لوگ اللہ کی کتاب کے احکام کو نہ جاننا چاہتے ہیں اور نہ اُن پر عمل کرنا چاہتے ہیں۔ وہ گمراہی میں اتنے دور چلے گئے ہیںجہاں سے اُن کی واپسی ممکن نہیں ہے۔
جو لوگ اللہ کے نازل کئے ہوئے قانون کے مطابق فیصلے نہ کریں وہی کافر ہیں۔ جو لوگ اللہ کے نازل کئے ہوئے قانون کے مطابق فیصلے نہ کریں وہی ظالم ہیں۔( )جو لوگ اللہ کے نازل کئے ہوئے قانون کے مطابق فیصلے نہ کریں وہی فاسق ہیں۔ (المائدہ: ۴۴، ۴۵ اور۴۷)
چھوڑو اُن لوگوں کو جنہوں نے اپنے دین کو کھیل اور تماشا بنا رکھا ہے اور جنہیں دنیا کی زندگی فریب میں مبتلا کئے ہوئے ہے۔ ہاں مگر یہ قرآن سنا کر نصیحت اور تنبیہ کرتے رہو (سورہ انعام)
پیارے نبی ؐلوگوں کو قرآن کی دعوت دے رہے تھے۔اُن کو اس بات کی بہت فکر تھی کہ ہماری قوم کے لوگ قرآن کا انکارکرنے کی سزا میں جہنم کی آگ میں جلائے جائیں گے۔ وہ اُن کو اُس عذاب سے بچانا چاہتے تھے۔اللہ تعالیٰ اپنے نبیؐ کی پریشانی دور کرنے کے لئے حکم دے رہا ہے کہ جن لوگوں نے اصلی اسلام کو کھیل تماشہ بنا لیا ہے اُن کو اُن کے حال پر چھوڑ دیجئے۔ آپ کو اُن کے لئے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہاں اُن کو قرآن کا پیغام سنا کر نصیحت کرتے رہے کہ آپ کی ذمہ داری بس اتنی ہی ہے۔
اوراے نبیؐ! ان کے سامنے اُس شخص کا حال بیان کرو جس کو ہم نے اپنی آیات کا علم عطا کیا تھا مگر وہ اُن کی پابندی سے نکل بھاگا۔آخر کار شیطان اُس کے پیچھے پڑ گیا یہاں تک کہ وہ بھٹکنے والوں میں شامل ہو کر رہا۔ اگر ہم چاہتے تواُسے ان آیتوں کے ذریعہ سے بلندی عطا کرتے، مگر وہ تو زمین ہی کی طرف جھک کر رہ گیا اور اپنی خواہش نفس ہی کے پیچھے پڑا رہا، لہٰذا اُس کی حالت کتے کی سی ہو گئی کہ تم اُس پر حملہ کرو تب بھی زبان لٹکائے رہے اور اُسے چھوڑ دو تب بھی زبان لٹکائے رہے۔ یہی مثال ہے اُن لوگوں کی جوہماری آیات کو جھٹلاتے ہیں۔تم یہ حکایات اُن کو سناتے رہو شاید کہ یہ کچھ غو روفکر کریں۔ (اعراف:۱۷۵/۱۷۶)
مجرموںکے دلوں میں تو ہم اس ذکر(قرآن) کو اسی طرح (سلاخ کی مانند) گزارتے ہیں۔ وہ اس پر ایمان نہیں لایا کرتے۔ پرانے زمانے سے اس طرح کے لوگوں کا یہی طریقہ چلا آ رہا ہے۔(الحجر: ۱۲/۱۳)
مطلب یہ ہے کہ جو لوگ قرآن کا انکار کرنے کے مجرم ہیں، اللہ نے یہ طے کر دیا ہے کہ ایسے لوگوں کے نزدیک جب بھی قرآن کی باتیں کی جائیں گی تو اُن کو شدید وحشت اور بے چینی ہوگی اور اُن پر جبر گزرے گا کہ قرآن کی باتیں کیوں کی جارہی ہیں۔ ہمیشہ سے قرآن کا انکارکرنے والوں کا یہی رویہ رہا ہے۔اور آج بھی یہی حال ہے۔دنیااور دولت کے لالچی صرف دنیا کی ترقی کی باتیں کرتے ہیں ، دین یعنی قرآن وسنت کی باتیں سنناگوارا نہیں کرتے۔
کیا تم کتاب کے ایک حصے پر ایمان لاتے ہو اور دوسرے حصے کے ساتھ کفر کرتے ہو اور پھر تم میں سے جو لوگ ایسا کریں اُن کی سزا اس کے سوااور کیا ہے کہ وہ دنیا کی زندگی میں ذلیل و خوار ہو کر رہیں اور آخرت میں شدید ترین عذاب کی طرف پھیر دیے جائیں۔ اللہ اُن کی حرکات سے بے خبر نہیں ہے۔ (البقرہ: ۵ ۸)
اس آیت میں کہا جارہا ہے کہ قرآن کی کچھ باتوں کو ماننا اور کچھ باتوں کو نہیں ماننا ایساگناہ ہے جس کے نتیجے میں ایسے لوگ دنیا میںبھی ذلیل و خواربنا دئے جائیں گے ، بے عزتی ،رسوائی اُن کا مقدر بن جائے گی اور غیروں کی غلامی کرنے کے سوا اُن کے پاس کوئی چارا نہیں ہوگا۔اور مرنے کے بعد آخرت میں اُن کو دوزخ کی آگ کا سخت عذاب دیا جائے گا۔
نماز پڑھنا اور قرآن کے دوسرے احکام کو نہ ماننا سنگین جرم ہے۔ اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کی پوری طرح نگرانی کر رہا ہے اور اُن کے گناہوں کا پکا ریکارڈ تیار کیاجارہا ہے۔اورجو میرے ذکر(قرآن)سے منہ موڑے گا اُس کے لئے دنیا میں تنگ زندگی ہوگی اور قیامت کے روز ہم اُسے اندھا اٹھائیں گے۔ (طٰہٰ : ۱۲۴)
اس آیت میں قرآن کا انکار کرنے والے دنیا داروں کے بارے میں بتایا جارہا ہے کہ وہ دولت کمانے کی دھن میں قرآن سے غافل رہنے کا جو جرم کر رہے ہیں اُس کی سزا اُن کو یہ ملے گی کہ جو دولت اور دنیا اُنہوں نے کمائی ہے وہ اُن کی جان کا جنجال بن جائے گی۔ اُس کی وجہ سے وہ ہمیشہ الجھن ، فکر ، پریشانی ،شن میں اور بے اطمینانی کی حالت میں رہیں گے اور مرنے کے بعد قیامت کے دن وہ آنکھوں سے محروم کر دیے جائیں گے۔
سوچئے کتنی خطرناک سزا ہے یہ ؟ آج کا ہر دولت مند آدمی بے چینی، الجھن اورپریشانی کا شکار ہے۔سچی خوشی،دل کے اطمینان اور دماغی سکون سے محروم زندگی گزار رہا ہے۔اور رسول کہے گا کہ اے میرے رب! میری قوم کے لوگوں نے اس قرآن کومذاق کا نشانہ بنا لیا تھا۔(فرقان:۳۰)

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS