ایک طرف جہاں پڑوسی ملکوں سے آئے غیرمسلموں کو شہریت دینے کیلئے سی اے اے جیسا قانون بنایا گیا ہے ،حالانکہ ابھی تک اس کے ضوابط نہیں بنائے گئے ہیں ، لیکن پرانے قانون کے تحت حالیہ عرصے میں بہت سے لوگوں کو شہریت دی گئی ، گجرات اسمبلی انتخابات سے قبل وہاں سیکڑوں لوگوں کو شہریت دی گئی اورانہوں نے الیکشن میں ووٹ بھی دیا، دوسری طرف یہ رپورٹ چونکا دینے والی ہے کہ دوسرے ملکوں سے آئے جتنے پناہ گزین ہندوستان میں شہریت چاہتے ہیں، اس سے کہیں زیادہ لوگ ملک کی شہریت ہر سال چھوڑرہے ہیں ۔ملک کی شہریت کون لوگ چھوڑ رہے ہیں؟ اور کیوں چھوڑ رہے ہیں ؟اس کی تفصیل تو نہیں آتی ہے لیکن اتنا کہا جاتا ہے کہ وہ سارے پیسے والے ہیں ۔ اس طرح کی رپورٹ تو بارہا آئی ہے کہ ہر سال ایک لاکھ سے زیادہ لوگ شہریت ترک کرکے کسی اورملک میں شہریت لے کر سکونت اختیار کررہے ہیں ۔تازہ رپورٹ یہ ہے کہ گزشتہ 10ماہ میں ایک لاکھ سے زیادہ لوگ شہریت چھوڑ چکے ہیں ۔یہ سوال جمعہ کو لوک سبھا میں جب کیا گیا تو اس کے جواب میں وزیرمملکت برائے امور خارجہ مرلی دھرن نے بتایا کہ ابھی تقریبا 32ملین ہندوستانی یا ہند نژاد بیرون ملک قیام پذیر ہیں اور جہاں تک ہندوستان کی شہریت ترک کرنے کی بات ہے تو سال 2015 میں ایک لاکھ 31 ہزار 489، 2016 میں ایک لاکھ 41 ہزار 603، 2017 میں ایک لاکھ 33 ہزار 49، 2018 میں ایک لاکھ 34 ہزار 561، 2019 میںایک لاکھ 44 ہزار 17، 2020 میں 85 ہزار 256 اور 2021 میں ایک لاکھ 63 ہزار 370 نے ہندوستانی شہریت چھوڑچکے ہیں اوررواں سال 2022 میں جنوری سے اکتوبر کے درمیان یعنی 10مہینوں میں ایک لاکھ سے زیادہ لوگوں نے ملک کی شہریت ترک کی۔یہ اعدادوشمار غورطلب بھی ہیںکہ اتنی بڑی تعداد میں لوگ ملک کی شہریت چھوڑ رہے ہیں اور تشویش ناک بھی ہیں کہ آخر کیوں لوگ شہریت چھوڑ رہے ہیں؟ ان کی کوئی مجبوری ہے یایہاں انہیں نقصان اور بیرون ملک زیادہ فائدہ نظر آرہا ہے کہ ملک ہی نہیں شہریت تک چھوڑ رہے ہیں ۔
بیرون ملک روزگار یا تجارت کیلئے جانا اوروہیں رہ کرکام کرناالگ بات ہے اورشہریت چھوڑکر کہیں اورآباد ہوجانا الگ بات ہے ۔پہلے میں کوئی قباحت نظر نہیں آتی۔ خود ہندوستان میں تعلیم ،کام یاروزگار کی تلاش میں یا ملازمت کی وجہ سے لاکھوں کی تعداد میں ہر سال لوگ گائوں سے شہر ، ایک شہرسے دوسرے شہر اور ایک ریاست سے دوسری ریاست منتقل ہوتے ہیں ، ان میں سے ایک بڑی تعداد اپنے آبائی علاقے سے رشتہ برقرار رکھتی ہے اورکچھ لوگ مستقل کسی اورشہر یا ریاست میں سکونت اختیار کرلیتے ہیں اوروہیں کے ہوکر رہ جاتے ہیں ، لیکن وہ ہندوستان ہی میں رہتے ہیں ۔صرف علاقہ بدل دیتے ہیں ، یہاں تو ہر سال ایک لاکھ سے زیادہ لوگ شہریت ترک کررہے ہیں اوران کی شرح کم ہونے کے بجائے بڑھتی جارہی ہے ۔گزشتہ 7سال میں تقریبا 10لاکھ لوگ ملک کو الوداع کہہ چکے ہیں ۔ایک لاکھ سے زیادہ تعداد کم نہیں ہوتی کہ اسے نظر اندازکردیا جائے یا سرسری اس کا تذکرہ کردیا جائے ۔یہ بہت بڑی تعداد ہے ۔ اس پر سنجیدگی سے غور وفکر کرنے کی ضرورت ہے کہ آخر لوگ کیوں ملک کی شہریت ترک کرکے بیرون ملک سکونت اختیار کررہے ہیں ؟شہریت ترک کئے بغیر بھی طویل عرصے تک سکونت اختیار کرسکتے ہیں جیساکہ لوگ روزگارکی تلاش میں عموما کرتے ہیں ، طویل عرصے تک آبائی علاقے سے باہر رہتے ہیں ،کماتے ہیں ، کھاتے ہیں اور بچوں کو تعلیم دلاتے ہیں ۔کچھ لوگ تو بچوں کی شادی بھی گھر سے دور رہ کر کردیتے ہیں اوروہیں دوسراگھر بسالیتے ہیں ۔ان کے بارے کوئی کچھ اس وجہ سے نہیں بولتا ہے کہ وہ وطن میں ہی ہیں ۔
کسی ملک کی شہریت لیناجتنامشکل ہوتا ہے ، اتنا ہی مشکل فیصلہ اپنے وطن کی شہریت کو ترک کرنا ہوتا ہے ، جو کوئی بھی شوق میں نہیں کرسکتا ہے۔بلکہ اس کے کچھ اسباب ومحرکات ہوں گے ، جن کو سمجھنے اوردوسروں کو سمجھانے کی ضرورت ہے۔تبھی اس رجحان میں کمی آئے گی ۔ شہریت چھوڑنے کے رجحان کو نہ توکوئی صحیح کہہ سکتاہے اورنہ اس کی تاویل کی جاسکتی ہے۔بس اس کو بدلنے کی ضرورت ہے۔ ورنہ یہ شرح مستقبل میںبڑھتی جائے گی اوراس سے دنیا میں پیغام جائے گا ۔
[email protected]
شہریت ترک کرنے کا رجحان
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS