کیوں نہ تینوں زرعی قوانین پراس وقت تک روک لگادی جائے :سپریم کورٹ

0

نئی دہلی : سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت اور کسانوں کے درمیان مذاکرات میں پیشرفت نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مرکزی حکومت سے دریافت کیا ہے کہ تینوں قوانین پر پابندی کیوں نہیں لگائی جائے۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس شرد اروند بوبڈے،جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس وی رماسبرامنیم پر مشتمل ڈویژن بنچ نے  سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیوں نہ تینوں قوانین پراس وقت تک روک لگادی جائے جب تک عدالت کے ذریعہ تشکیل کمیٹی اس پرغورنہ کرلے اوراپنی رپورٹ نہ سونپ دے۔
حالانکہ اٹارنی جنرل کے۔ کے وینوگوپال نے قوانین کو روکنے کی عدالت کے مشورہ کی سخت مخالفت کی۔
جسٹس بو بڈے نے دریافت کیا کہ "آپ ہمیں بتائیں کہ کیا آپ کسانوں کے قوانین پر  پابندی عائد کرتے ہیں یا ہم لگائیں"۔ ان قوانین کو ملتوی کیجئے۔ اس میں کیا مسئلہ ہے؟ ہم اسے آسانی سے روکنے کے حق میں نہیں ہیں،لیکن ہم یہ کہنا چاہتے ہیں کہ اس وقت اس قانون کو نفاذ نہ  کریں۔‘‘
عدالت نے کہا کہ کچھ کسانوں نے خودکشی کی ہے،بوڑھے مرد اور خواتین اس تحریک کا حصہ بن رہے ہیں۔ آخر ہوکیا رہا ہے؟ آج تک ایک بھی درخواست دائر نہیں کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہو کہ زرعی قوانین اچھے ہیں۔‘‘
چیف جسٹس  نے مرکزی حکومت اور کسانوں کے درمیان مذاکرات پرکسی پیشرفت نہ ہونے پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کسان تنظیموں اورحکومت کے درمیان مذاکرات کے آٹھ دور ہوچکے ہیں لیکن کوئی پیشرفت نہیں ہوسکی ہے۔جب کہ اگلی میٹنگ 15 جنوری کو طے ہے۔
طویل بحث کے بعد  اٹارنی جنرل نے بنچ سے جلد بازی میں کوئی حکم پاس نہ کرنے کی درخواست کی،لیکن جسٹس بوبڈے نے اس پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ " اٹارنی جنرل آپ ہمیں صبر سے متعلق لیکچر نہ دیں۔ ہمیں جلدبازی میں کیوں نہ روک  لگانی چاہئے؟ "
جسٹس بوبڈے نے سماعت مکمل کرتے ہوئے کہا کہ وہ آج یا کل اس معاملے میں اپنا حکم جاری کریں گے۔ ممکن ہے کہ آج ایک جزوی آرڈر جاری ہو اور کل ایک مکمل آرڈر۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS