عیدگاہ میدان میں گنیش اتسوپرسپریم کورٹ کی روک، ہائیکورٹ کی اجازت

0

نئی دہلی/ بنگلورو (ایجنسیاں) : کرناٹک میں عیدگاہ میدان میں گنیش چترتھی اتسو کی اجازت کو لے کر تنازع ہائی کورٹ سے لے کر سپریم کورٹ تک چل رہا ہے۔ پہلے کرناٹک ہائی کورٹ نے میدان پر اتسو منانے کی اجازت دے دی تھی، لیکن سپریم کورٹ نے وقف بورڈ کی اپیل پر دونوں فریقوں کو جوں کی توں صورتحال برقرار رکھنے کا حکم دیتے ہوئے اتسو کی اجازت نہیں دی تھی، لیکن آج دیر رات ہائی کورٹ میں پھر اس معاملے کی سماعت ہوئی۔جسٹس اشوک ایس کناگی کے چیمبر میں سماعت کے بعد عدالت نے کچھ شرطوں کے ساتھ ہبلی -دھارواڑ کے عیدگاہ میدان میں گنیش اتسو منانے کی اجازت دے دی۔ اس سے قبل سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں واضح کردیا تھا کہ ابھی کیلئے عیدگاہ میں گنیش اتسو نہیں ہوسکتا۔ وہیں اگر مالکانہ حق کو لے کر کوئی تنازع ہے تودلیلیں کرناٹک ہائی کورٹ میں پیش کی جاسکتی ہیں۔ اب ہائی کورٹ نے اس معاملے میں اپنا فیصلہ سنادیا اور گنیش اتسو کی منظوری دے دی۔ویسے کرناٹک ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں ایک بڑی بات یہ کہی ہے کہ عیدگاہ والی زمین کو لے کر کوئی تنازع نہیں ہے۔سرکار کی طرف سے دلیل دی گئی تھی کہ وہ زمین متنازع ہے، لیکن ہائی کورٹ نے اسے ماننے سے انکار کردیا۔
اس سے قبل سپریم کورٹ نے بنگلورو کے عیدگاہ میدان پر گنیش چترتھی کی تقریب کو منعقد کرنے کی اجازت دینے سے منگل کو انکار کر دیا اور اس جگہ پر دونوں فریقوں کو جوں کی توں صورتحال بنائے رکھنے کا حکم دیا۔جسٹس اندرا بنرجی، جسٹس ابھے ایس اوکا اور جسٹس ایم ایم سندریش کی سہ رکنی بنچ نے معاملے کے فریقوں کو تنازع کے حل کےلئے کرناٹک ہائی کورٹ میں جانے کو کہا۔ بنچ نے کہا کہ ’خصوصی اجازت پٹیشن میں اٹھائے گئے موضوعات کو دونوں فریق ہائی کورٹ میں رکھ سکتے ہیں۔ اس دوران دونوں فریق آج کی طرح جوں کی توں صورتحال بنا کر رکھیں گے۔ حضوصی اجازت پٹیشن کا نمٹارہ کیا جاتا ہے۔‘ عدالت عظمیٰ کرناٹک ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف کرناٹک وقف بورڈ کی اپیل پر سماعت کر رہی تھی۔ کرناٹک ہائی کورٹ کی ایک ڈویژن بنچ نے 26 اگست کو ریاستی سرکار کو چامراج پیٹ میں عیدگاہ میدان کا استعمال کرنے کےلئے بنگلورو (شہری) کے ڈپٹی کمشنر کو ملنے والی درخواستوں پر غور کر کے مناسب حکم جاری کرنے کی اجازت دی تھی۔ کرناٹک حکومت کی طرف سے عیدگاہ میدان میں گنیش اتسو کی منظوری دیے جانے پر تنازع کھڑا ہو گیاتھا۔ کرناٹک حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے منگل کو سپریم کورٹ کو بتایا کہ ریاستی حکومت نے 2 دن – بدھ اور جمعرات – کو بنگلورو عیدگاہ گراو¿نڈ میں گنیش چترتھی کی تقریبات منانے کی اجازت دی تھی۔ سپریم کورٹ کرناٹک ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف ایک عرضی پر سماعت کر رہی تھی۔
درحقیقت، حال ہی میں کرناٹک ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت سے کہا تھا کہ وہ بنگلورو کے چامراج پیٹ میں واقع عیدگاہ گراو¿نڈ میں گنیش چترتھی کے جشن کی اجازت دینے پر غور کرے۔ اس کے بعد ریاستی حکومت نے عیدگاہ گراو¿نڈ میں گنیش اتسو کی منظوری دے دی۔ اس منظوری کے خلاف کرناٹک وقف بورڈ نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔ حالانکہ جب معاملہ سپریم کورٹ پہنچا تو عبوری حکم پر دونوں جج ایک دوسرے سے غیر متفق دکھائی دیے، جس کے بعد یہ معاملہ سماعت کےلئے 3 ججوں کی بنچ بنانے کےلئے چیف جسٹس آف انڈیا (CJI) کے پاس بھیج دیا گیا۔ بعد میں سی جے آئی یو یو للت نے اس معاملے کو جسٹس اندرا بنرجی، اے ایس اوکا اور ایم ایم سندریش کی 3 ججوں کی بنچ کے سامنے سماعت کےلئے بھیج دیا۔ اس سے قبل سینئر وکیل کپل سبل نے عدالت کے سامنے کہا کہ ریاست کے اس فیصلہ سے ’مذہبی کشیدگی‘ پیدا ہوگی کیونکہ مسلمان گزشتہ 6 دہائیوں سے وہاں اپنی رسومات ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر منگل کو معاملے کی سماعت نہیں ہوئی تو غیر ضروری تناو¿ پیدا ہوگا۔ 25 اگست کو کرناٹک ہائی کورٹ کی سنگل بنچ نے کہا تھا کہ زمین کو صرف کھیل کے میدان کے طور پراور حکومت یا بی بی ایم پی کے ذریعہ یوم آزادی اور یوم جمہوریہ منانے کےلئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس میں کہا گیا تھا کہ مسلم کمیونٹی دونوں عیدوں پر نماز ادا کر سکتی ہے۔ حالانکہ ایک دن بعد ایک اور ڈویژن بنچ نے اپیل پر حکم میں ترمیم کی اور حکومت کو زمین پر فیصلہ کرنے کی اجازت دے دی۔ کرناٹک ہائی کورٹ کی ایک ڈویڑن بنچ نے جمعہ کو چامراج پیٹ عیدگاہ اسپورٹس گراو¿نڈ تنازع میں ایک جج کے عبوری حکم میں ترمیم کی اور کہا کہ حکومت 31 اگست سے وہاں محدود مدت کےلئے مذہبی اور ثقافتی سرگرمیوں کی اجازت دے سکتی ہے، جس کے بعد ریاستی حکومت نے گنیش چترتھی منانے کی اجازت دے دی۔
عیدگاہ گراو¿نڈ کے آس پاس کیے گئے حفاظتی انتظامات پر ڈی سی پی لکشمن بی- نمبارگی (ویسٹ ڈویژن) نے کہا کہ گزشتہ 15 دنوں سے شرپسندوں کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے۔ ہم قانون و انتظام یقینی بنا رہے ہیں۔ گنیش چترتھی کے پس منظر پر بھی ہم نے تمام کمیونٹی لیڈروں کے ساتھ امن میٹنگ کی ہے۔ ہم نے چامراج پیٹ میں تقریباً 1600 پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا ہے۔ اس کے علاوہ امن اور ہم آہنگی کو یقینی بنانے کےلئے 3 ڈی سی پیز، 21 اے سی پیز، تقریباً 49 انسپکٹر، 130 پی ایس آئی اور ریپڈ ایکشن فورس (آر اے ایف) کو بھی تعینات کیا گیا ہے۔ہبلی – دھارواڑ کے میئر ایریش اچنت گیری نے منتخب نمائندوں اور عہدیداروں کے ساتھ طویل میٹنگ کے بعد پیر کی رات دیر گئے اس فیصلے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ اس معاملے پر شہری ادارہ کی طرف سے تشکیل دی گئی ایوان کی کمیٹی کی سفارش پر کیا گیا ہے۔ میئر نے کہا کہ ہاو¿س کمیٹی نے قانونی ماہرین سے مشاورت کے بعد گنیش اتسو کی اجازت دینے کی سفارش کی تھی۔ اسے اتسو کی اجازت دینے کے حق میں 28 اور اس کے خلاف 11 میمورنڈم موصول ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی کی رپورٹ اور تفصیلی بحث کے بعد گنیش اتسو کو 3 دن کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ میئر نے کہا کہ گنیش مورتی کی تنصیب کے لیے 6 تنظیموں نے اجازت طلب کی تھی، جن میں سے ایک کو منتخب کیا گیا اور باقیوں سے تہوار کو اچھے طریقے سے منانے میں تعاون کرنے کی درخواست کی گئی۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS