ہریانہ کے ہسار میں ایک پرائیویٹ اسکول میں چوتھی کلاس کی طالبہ کو صرف اس لیے استحصال کا شکار بنایا گیا کیونکہ اس نے اپنا ہوم ورک پورا نہیں کیا تھا۔ طالبہ کے اہل خانہ کا الزام ہے کہ اس کا منھ کالا کر کلاس میں گھمایا گیا۔
اس واقعہ پر لوگوں نے زبردست ناراضگی اور غصے کا اطہار کیا۔
دراصل اسکول میں درجہ 4 کی دو بچیوں سمیت 7 بچوں کو ہوم ورک پورا نہیں کرنے کے لیے سزا دی گئی، اور سزا یہ تھی کہ ان کے منھ پر سیاہی مل دی گئی اور پھر سبھی کلاس میں گھمایا گیا۔
یہ واقعہ منظر عام پر آنے کے بعد استحصال کی شکار طالبہ کے اہل خانہ نے اسکول انتظامیہ اور پرنسپل کے خلاف کیس درج کروایا۔
متاثرہ کے گھر والوں کا کہنا ہے کہ انھیں اس واقعہ کا پتہ اس وقت چلا جب بچی ڈری سہمی ہوئی گھر آئی۔ جب اس سے اس کا سبب پوچھا گیا تو پورا قصہ ظاہر ہوا۔
پولس کا کہنا ہے کہ ٹیچر کے خلاف شروعاتی جانچ کے بعد چائلڈ جسٹس ایکٹ کی دفعہ 75 اور ایس سی و ایس ٹی (انسداد ظلم) ایکٹ کی دفعہ 3 کے تحت اسکول ٹیچر کے خلاف کیس درج کیا گیا ہے۔
پولیس نے مزید بتایا کہ’جب ہم نے پیر کے روز اسکول کا دورہ کیا تو ہم نے اسکول کا دروازہ بند پایا۔‘‘
معصوم بچوں کے ساتھ ظلم کی خبر جب پھیلی تو مقامی لوگوں نے اسکول انتظامیہ کے خلاف سخت احتجاج کیا۔
ایک طالبہ کے والد نے کہا کہ ’’چونکہ پورا اسکول احاطہ سی سی ٹی وی کیمرے کی نگرانی میں ہے، اس لئے ہم پولس سے ثبوت اکٹھا کرنے اور سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔