ضد، غرور اور حالت بے بسی

0

اس حقیقت سے کسی کو انکا ر نہیں ہوگا کہ آج غزہ جس انسانی بحران سے گزر رہاہے، وہ پریشان و بے چین کردینے والا ہے۔ لیکن فلسطینی اپنے اس کرب کے ذریعہ عالم اسلام کو بھی سخت امتحان میں ڈالے ہوئے ہیں،جواسرائیل کی سفاکیت کے سامنے حالت معذوری و بے بسی کے ساتھ کھڑے ہیںاور غزہ پر ظلم سے خود کو بے بس پارہے ہیں۔ ساتھ ہی مظلوم اہل غزہ چیخ چیخ کر دنیا کو یہ غیرت دلا رہے ہیں کہ وہ کب تک بے ضمیری کی چادر اوڑھے سوتی رہے گی اور کب نیند سے جاگے گی۔ان حالات میں اسرائیل اور امریکہ بھی اس باریکی سے بخوبی واقف ہیں کہ ان کی شاطرانہ چالیں آج دنیا بھر کو سرنگوں کیے ہوئے ہیں اور کوئی طاقت ان کا بال بیکا نہیں کر سکتی۔ لیکن غزہ کے نہتے لوگ بھی ان مجبوریوں کو سمجھ رہے ہیں اور دنیا بھر میں تشدد اور دہشت گردی کے خلاف آواز اٹھانے والے ممالک کی بے حسی اوربے بسی پر ہنس رہے ہیں ۔
یہ حقیقت ہے کہ جن ممالک کو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی میں اہم رول ادا کرنا چاہیے، وہ اب بے دست و پا کھڑے ہیں اور خاموش تماشائی بنے ہوئے نہتے اور معصوم بچوں و شہریوں کو تڑپتے ہوئے اور بے بسی کی حالت میں مرتا ہوا دیکھ رہے ہیں۔ان حالات کے باوجوداسرائیل کی ضد اور ہٹ دھرمی کے سامنے دنیا کی سبھی دلیلیں اوندھے منھ گررہی ہیں اوربے وقعت ثابت ہورہی ہیں،خواہ وہ اقوام متحدہ کی آواز ہو لیکن یہودی ملک اسرائیل کو اپنے جنون کے آگے کسی کی کان پڑی آواز سنائی نہیں دے رہی۔
سچائی تو یہ ہے کہ اسرائیل کی ہٹ دھرمی اور ضد نے غزہ کی تصویر بگاڑ کر رکھ دی ہے اور وہ غزہ کے شہریوں پر بھوکے بھیڑیوں کی طرح گزشتہ دو ماہ سے مسلط ہے۔غزہ اس کے بے دریغ حملوں سے نہ صرف کھنڈر میں تبدیل ہوچکا ہے، بلکہ وہاں کے اسپتال اور رہائشی عمارتیں اپنے ہی شہریوں کی قبرگاہ میں تبدیل ہوگئی ہیں۔ پورے غزہ شہر میں ہر جانب نفسی نفسی کا عالم ہے، خواتین اور بچوں کی بے بسی، بھوک و پیاس سے تڑپ،حالت کسمپرسی، افرا تفری کا عالم، زخمیوں کے دم توڑنے والے دلدوز مناظر اور انسانی بحران بے چین کردینے والے ہیں۔ اس جنگ میں اب تک بیس ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ 50ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔اس سے کہیں زیادہ تعداد اسرائیلی حملوں سے بے گھر ہونے والوں کی ہے۔لیکن اس خوں چکاں حقیقت کے باوجود دنیا بھر کے ممالک اسرائیل کو جنگ روکنے پر آمادہ نہیں کر سکے جو آج بھی غزہ پر بم پرسا رہا ہے۔
بلا شبہ،جنگ سے آج تک کسی مسئلہ کا حل نہیں نکالا جاسکا،سوائے کشت و خوں اور معیشت کی بربادی کے۔ جنگوںنے معاشی ترقی کی راہ میں درپیش کھائی کو مزید گہرا کرنے کا کام کیا اور قوموں کو کئی دہائی پیچھے دھکیل دیا۔اس کی تازہ مثال روس اور یوکرین کی حالیہ جنگ ہے جو گزشتہ دو سال سے دونوں ممالک کے درمیان جاری ہے۔اس میں دونوں ممالک کا کہیں زیادہ جانی اور مالی نقصان ہوا ہے۔ تازہ رپورٹ کے مطابق روس کے اب تک تین لاکھ فوجی ہلاک اور ہزاروں کی تعداد میںزخمی ہوئے ہیں۔یہ امریکی خفیہ ایجنسی کی رپورٹ کے دعوے ہیں جو کافی چونکانے والے ہیں اور اس کے ایک دعوے کے مطابق روس یوکرین جنگ نے روسی فوج کے ماڈرنائزیشن کو 18سال پیچھے دھکیل دیا ہے۔اس کے مطابق اس جنگ میں تقریباً اتنا ہی نقصان یوکرین کا بھی ہوا ہے، البتہ اس کے شہری کہیں زیادہ مارے گئے ہیں لیکن اس جنگ کاابھی تک کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوسکا ہے اور یہ بھی نہیں کہا جاسکتا کہ یہ جنگ اور کب تک چلے گی۔اس روشنی میں ہم اگر اسرائیل اور حماس کی جنگ کا احاطہ کریں تو اس میں غزہ کے ساتھ اسرائیل کا بھی نقصان دیکھیں گے۔اس سلسلے میںاقوام متحدہ میں آج قرارداد پاس ہوئی ہے،عالمی ادارے کی جنرل اسمبلی کے 193 رکن ممالک میں سے 153 ممالک نے قرارداد کے حق میں جبکہ 10 ممالک نے مخالفت میں ووٹ دیا، 23 ممالک ووٹنگ کے عمل سے غیر حاضر رہے۔یہ کوئی حیرانی کی بات نہیں ہے کہ آج بھی قرارداد کی مخالفت میں ووٹ دینے والے ممالک میں امریکہ اور اسرائیل سمیت کچھ دیگر بھی شامل ہیں۔جب اسرائیل کی پشت پناہی امریکہ کر ہی رہا ہے تو اس سے یہ امید کیسے کی جاسکتی ہے کہ اس کے دل میں اہل غزہ کے لیے کوئی رحم و کرم باقی بچا ہوگا۔لیکن یہ سوچنے والا پہلو ہے کہ اس قرار داد کا اسرائیل اور اس کے آقائوں پر کیا کوئی اثر ہوگا یا کوئی نتیجہ بر آمد ہوگا ؟
بہر کیف،مبصرین اسرائیل وحماس جنگ کے نہایت خطرناک نتائج سے آگاہ کرنے لگے ہیں اور غزہ کے مستقبل کو تاریک بتا رہے ہیں۔ اسرائیل کی ضد اور اس کے غرور کے سامنے دنیا کے ممالک حالت بے بسی میں ہیں ۔ایسے میں محض ہمدردی والے بیانات ہی غزہ کے لوگوں کا مقدر نہ بن جائیں،اس سے پہلے دنیا کو کھلی آنکھ سے حالات کو سمجھنے اور ہوش کے ناخن لینے کی ضرورت ہے۔ہمیں لگتا ہے کہ محض قرار دادوں کو منظور کردینے سے کام نہیں چلنے والا،تازہ صورتحال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے ضروری ہے کہ عدم تشدد میں یقین رکھنے والے ممالک اس میں کسی طرح کی ٹھوس ثالثی کا کردار ادا کریں اور ایسا لائحہ عمل مرتب کریں جو اسرائیل کو جنگ بند کرنے پر مجبور کردے۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS