پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس شروع

0

پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس آج بروز پیر، 18 ستمبر، 2023 سے شروع ہوا۔ اس اجلاس کی ابتدا پارلیمنٹ کی پرانی عمارت میں ہوئی۔ پرانی عمارت میں وزیراعظم نریندر مودی نے آخری خطاب دیا اور اس خطاب میں اس عمارت کا ذکر کرتے ہوئے کہا ، ’اس ایوان نے ملک کو آگے بڑھانے والے فیصلے کیے۔‘ وزیراعظم مودی نے ہندوستان کے پہلے وزیراعظم پنڈت جواہر لعل نہرو کے علاوہ سابق وزرائے اعظم نرسمہا راؤ اور اٹل بہاری واجپئی کا تذکرہ بھی کیا۔ اس سے قبل پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے باتیں کرتے ہوئے وزیراعظم کے یہ کہنے سے خصوصی اجلاس سے عام لوگوں کی دلچسپی اور بڑھ گئی کہ ’یہ سیشن چھوٹا ہے مگر وقت کے حساب سے یہ بہت بڑا ہے۔ تاریخی فیصلوں کا یہ سیشن ہے۔‘ اسی لیے انتظار اس بات کا ہے کہ خصوصی اجلاس میں کیا تاریخی فیصلے لیے جائیں گے اور وہ فیصلے عام لوگوں کے لیے کتنی اہمیت کے حامل ہوں گے۔
وزیراعظم نریندر مودی نے پنڈت جواہر لعل نہرو پر بولتے ہوئے کہا، ’بہت سی ایسی باتیں ہیں جو ایوان میں ہر کسی کی تالی کی حقدار ہیں لیکن شاید سیاست اس میں بھی آڑے آگئی۔ نہرو کے تعاون کا فخریہ بیان اس ایوان میں ہوتا ہے تو کون ممبر ہوگا جس کو تالی بجانے کا من نہیں کرے گالیکن اس کے باوجود بھی ملک کی جمہوریت کے لیے بہت ضروری ہے کہ ہم سب اپنے آنسوؤں کو دیکھیں۔‘ وزیراعظم نے کئی اور باتوں کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے جہاں نرسمہا راؤ سرکار کے ’ہمت کے ساتھ پرانی اقتصادی پالیسیوں کو چھوڑ کر نئی راہ پکڑنے‘ کے فیصلے کا تذکرہ کیا اور بتایا کہ اس کا ثمرہ آج ملک کو مل رہا ہے، وہیں اٹل بہاری واجپئی کی حکومت کے ’سرو شکشا ابھیان، وزارت قبائلی امور، شمال مشرق کی وزارت‘کا تذکرہ بھی کیا اور بجا طور پر یہ کہا کہ ’ایٹمی ٹسٹ بھارت کی طاقت کا تعارف بن گیا۔‘ پارلیمنٹ کی پرانی عمارت کے ایوان نے کیا کیا دیکھا ہے، اس پر بولتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی نے منموہن حکومت کے ’کیش فار ووٹ‘ کا تذکرہ بھی کیا۔ وزیراعظم کے پورے خطاب کو سننے پر یہ سمجھنا مشکل نہیں ہوتا کہ انہوں نے خطاب کرتے وقت حال کے مدنظر ہی ماضی کی باتوں اور مستقبل کی امیدوں کا ذکر کیا ہے۔ وزیر اعظم نے جی-20 کے سربراہ اجلاس، اس کے اعلامیے کے آسانی سے جاری ہونے اور اس گروپ سے افریقی یونین کو وابستہ کرانے پر اپنی بات رکھی۔ پرانی عمارت سے وزیراعظم کا جذباتی لگاؤ کا اظہار کرنا ناقابل فہم نہیں ہے۔ وہ پہلی بار ملک کے وزیراعظم بن کر پارلیمنٹ کی اسی عمارت میں آئے تھے ۔ وہ لمحہ واقعی ان کے لیے کافی اہم رہا ہوگا اور خود ان کا یہ کہنا بھی تھا، ’ وہ لمحہ میرے لیے جذبات سے پر تھا۔ میں تصور بھی نہیں کر سکتا تھا۔ ‘
اپنے خطاب میں وزیراعظم نریندر مودی کا یہ کہنا صحیح ہے کہ یہ ’بھارت کی جمہوریت کی طاقت‘ ہے اور ’بھارت کے عام آدمی کی جمہوریت کے تئیں عقیدت‘ ہے کہ ریلوے پلیٹ فارم پر گزارہ کرنے والا بچہ ملک کا وزیراعظم بنتا ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ اس ملک میں جمہوریت تھی تبھی وہ وزیراعظم بن سکے اور اس ملک میں جمہوریت رہے گی تبھی کسی عام آدمی کا بچہ ملک کا وزیراعظم بننے کی امید رکھ پائے گا۔ اس کے لیے ضروری یہ ہے کہ جمہوریت کی جڑوں کو کھوکھلا کرنے والی باتیں نہ ہوں، پریس پوری آزادی سے اور غیر جانب دارانہ طور پر اپنا مثبت رول ادا کرے۔ عدالتوں کے فیصلے جمہوری تقاضوں کو پورا کرنے والے، عام لوگوں اور اقلیتوں کو یہ احساس دلانے والے ہوں کہ ان کے ساتھ ناانصافی نہیں ہونے دی جائے گی۔ پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس میں بولتے ہوئے اسدالدین اویسی نے جو باتیں کہی ہیں، وہ نظر انداز نہیں کی جانی چاہئیں۔ ان کی یہ بات سوچنے پر مجبور کرتی ہے کہ ’ آج غریبوں، متاثروں، دلتوں، آدی واسیوں اور مسلمانوں کے بیچ پارلیمنٹ سے محبت اور اعتماد کم ہو گیا ہے، اس لیے لوگ سڑک پر اتر رہے ہیں، کیونکہ لوگوں کو لگتا ہے پارلیمنٹ اب ملک کا دل نہیں رہا، بلکہ ایک عمارت بن کر رہ گئی ہے۔‘ اسدالدین اویسی کو جیسا لگتا ہے، صورت حال بالکل ویسی ہی ہے یا نہیں، یہ بحث کا موضوع ہو سکتا ہے لیکن یہ بات صحیح ہے کہ کسی ملک میں جمہوری نظام رہنے سے ہی جمہوریت مضبوط نہیں ہوتی، جمہوری نظام کے مطابق ملک سے چلنے سے جمہوریت مضبوط ہوتی ہے۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS