تو رہ نورد ِشوق ہے، منزل نہ کر قبول: ڈاکٹر خلیل تماندار

0

ڈاکٹر خلیل تماندار
انسان دنیا کے کسی بھی خطے میں اور عمر کے کسی بھی پڑاؤ میں رہے لیکن اپنے مادرعلمی سے اس کا لگاؤ و تعلق ایک فطری سی بات ہوا کرتی ہے ، رئیس ہائی اسکول واقع تھانہ روڈ بھیونڈی مہاراشٹر ہند میں مصنف کے تین برس 15 جون 1967ء تا8 اگست 1970ء تک درجہء پنجم ، ششم و ہفتم کے ابتدائی درجات میں گزرے ہیں جب مرحوم پرنسپل سید حفیظ الدین شوقی صاحب کی تعلیمی خدمات کا آخری دور اور مرحوم پرنسپل عبدالغنی خان سرگروہ صاحب کی پرنسپل شپ کا آغاز تھا ۔رئیس ہائی اسکول بھیونڈی کیمپس میں کل ہند مشاعرے، آل مہاراشٹر اردو تقریری مقابلے ، مختلف علمی و ادبی مجالس و تقاریب کی خبریں الحمدللہ حجاز مقدس ، امریکہ ، کینیڈا و یورپ کی گلی کوچوں تک تو پہنچتی رہتی ہیں۔ آج راقم السطور اس ادارے سے 2016ء کے میٹرک بیچ کے ایک ہونہار طالب علم کی شاندار کامیابی اور اکیڈمک کیریئر کا ذکر ہے یقینا جس سے قوم و ملت کے طلباء و طالبات اور آنے والی نسلوں کو بھی ان شاء اللہ ایک امنگ و حوصلہ میسر ہوگا۔یہ واقعہ بے شک مادر علمی کی تاریخ کا ایک اہم و روشن باب بھی ثابت ہوگا ۔
مادر علمی رئیس ہائی اسکول بھیونڈی کے اس ہونہار و روشن مستقبل رکھنے والے طالب علم کو نعمان اجمل عصار کے نام سے جانا جاتا ہے، چند دنوں قبل ہی یہ خبر میڈیا کے مختلف ذرائع سے موصول ہوئی ہے کہ نعمان عصار نے ممبئی یونیورسٹی سے منسلک اور ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سول ایوئیشن انڈیا سے منظور شدہ پرآورہ ایوئیشن انسٹیٹیوٹ ناسک سے 2022 میں ایروناٹیکل انجینئرنگ میں 96فیصد حاصل کرتے ہوئے ممبئی یونیورسٹی میں ٹاپ پوزیشن حاصل کی اور کنگ فہد یونیورسٹی آف پٹرولیم و منرلز( معدنیات ) کے تحت اسکالرشپ اور حکومتی سطح کی تمام مراعات کے ساتھ ایرواسپیس انجینئرنگ میں مزید اعلی تعلیم کی نسبت پر 07 جنوری 2014 سے سعودی عرب کی اس عظیم یونیورسٹی میں اپنے اعلیٰ کیرئیر کا الحمدللہ آغاز بھی کر دیا ہے ،بے شک اسے محض اللہ کا فضل و کرم ہی کہا جائے گا کہ دنیا کے ظاہری اسباب نہ ہونے کے باوجود اللہ تعالیٰ نے محض اپنے فضل و کرم سے سارا نظم فرما دیا۔
اس خوشخبری کو جاننے کے بعد راقم السطور نے خصوصی طور پر محض حوصلہ افزائی کی نسبت پر گزشتہ ماہ ، کینیڈا سے شہر بھیونڈی میں مقیم نعمان عصار سے ٹیلیفون پر رابطہ کیا ، نصف گھنٹہ کی گفت و شنید کے دوران ، اس ہونہار طالب علم میں خود اعتمادی نیز اللہ سبحانہ قدوس پر مکمل اعتماد و توکل دیکھ کر انتہائی مسرت ہوئی اور ناچیز کے قلب و ذہن پر اس بات کی آمد ہوئی کہ ایسے ہونہار و روشن ستارے کے تعلیمی سفر کی کچھ روداد منظر عام پر لانا ضروری ہے تاکہ قوم مسلم کے دیگر بچوں کو بھی حوصلہ و تقویت حاصل ہوں ( آمین )
نعمان عصار سے جن مختلف موضوعات پر راقم السطور کی گفتگو ہوئی اسے محض قارئین کے استفادے کی خاطر من و عن نذر کیا جارہا ہے۔ نعمان عصار ایروناٹیکل انجینئرنگ میں ممبئی یونیورسٹی سے ممتاز پوزیشن حاصل کرتے ہوئے معروف کمپنی انڈیگو اور ممبئی ائیرپورٹ ٹرمینس پر بھی ائیر کرافٹ معتبریت کی خدمات انجام دے چکے ہیں یعنی آپ کی دستخط و تصدیق کے بعد ہی کیپٹن حضرات ہوائی جہاز کی اڑان( ٹیک آف ) لے سکتے تھے، دوسرے لفظوں میں اگر کسی ہوائی جہاز کی مشینی اعتبار سے تصدیق نہیں ہوسکی تو وہ جہاز سفر نہیں کر سکتا تھا ، کنگ فہد یونیورسٹی آف پٹرولیم و منرلز میں داخلے سے قبل وہ اسی اہم ذمہ داری کو انتہائی حسن و خوبی سے انجام دے رہے تھے ۔
اپنے زمانۂ طالب علمی کے بیتے ہوئے ایام کو یاد کرتے ہوئے نعمان عصار نے کہا کہ میرے والد محترم اجمل سلیمان عصار گزشتہ کئی دہائیوں سے ایک آٹو رکشا ڈرائیور تھے اور اسی آٹو رکشا کی آمدنی پر گھر کا گزر بسر ہوا کرتا تھا ، بسا اوقات آٹو رکشا کا مشین خراب ہوجاتا تو ابو اسے ریپئر کرنے کی غرض سے سارا دن ورکشاپ میں بیٹھا کرتے تھے تاکہ وہ رکشا درست ہوجائے اور روزی روٹی کا سلسلہ دوبارہ جاری ہوجائے، بسا اوقات ایسا بھی ہوتا تھا کہ میں بھی ابو جان کے ساتھ رہتا اور گھنٹوں ورکشاپ میں آٹو رکشا کو دیکھتا رہتا کہ یہ مشین کس طرح سے کام کرتا ہے اور آٹو رکشا زمین پر کس طرح حرکت کرتی ہے ، رفتہ رفتہ میرا ذہن ہوائی جہاز کی طرف مائل ہوتا چلا گیا کہ اس قدر بڑا ہوائی جہاز آسمان کی بلندیوں کو چھوتے ہوئے فضا میں کس طرح اڑتا ہے ؟ ہوائی جہاز کو دیکھ کر میں نے بھی کاغذ کے ہوائی جہاز بنانے شروع کئے اور اسے ہوا میں اڑانے کی کوشش بھی کی لیکن تھوڑی دیر بعد کاغذ کا وہ ہوائی جہاز زمین پر آ جاتا تھا جس کے بعد میں یہ سوچنے پر مجبور ہوا کہ آخر ہوائی جہاز کے انجن کا کیا میکانزم ہوتا ہوگا ؟ جس کی بدولت وہ فضاؤں میں اس قدر بلندی پر بھی پرواز کرسکتا ہے ، الحمدللہ رفتہ رفتہ اس سمت میر ی دلچسپی و رجحان بڑھتا چلا گیا، بعد ازاں ہوائی جہاز کے مختلف پرزوں اور خصوصاً انجن کے میکانزم کو جاننا و سمجھنا میری زندگی کا گویا شب وروز کا ایک مشن بنتا گیا اللہ رب العزت کا خصوصی فضل و کرم ، والدین کی مستقل دعائیں اور میرے قابل قدر اساتذہ کرام کی قدم قدم پر رہنمائی و حوصلہ افزائی ہمہ وقت میرے ساتھ رہی کہ مجھے ممبئی یونیورسٹی سے وابستہ ایروناٹیکل انجینئرنگ کالج ناسک میں داخلہ نصیب ہوا، جہاںاللہ کے رحم و کرم سے مجھے ممبئی یونیورسٹی میں ایروناٹیکل انجینئرنگ کے آخری سال کے امتحانات میں اول و ممتاز پوزیشن حاصل کرنے کا شرف حاصل ہوا ، نور علی نور اللہ کا مجھ پر مزید فضل و احسان ہوا کہ اللہ رب العزت نے کنگ فہد یونیورسٹی آف پٹرولیم و منرلز میں اسی شعبے میں اعلیٰ تعلیم کا موقع بھی عنایت فرما دیا ۔یاد رہے کنگ فہد یونیورسٹی میں اعلی تعلیم کی تکمیل کے بعد ان شاء اللہ نعمان عصار میاں ایک ایرواسپیس و سیٹیلائٹ انجینئر قرار دئیے جائیں گے۔
نعمان عصار میں عزم و حوصلہ اور مزید آگے بڑھنے کی جستجو موجود ہے اور قوی امید ہے کہ مستقبل میں ہوائی جہاز کے انجن پر مزید تحقیق و ریسرچ کرنے کے مشن کو وہ جاری رکھیں گے اور عین ممکن ہے کہ ان شاء اللہ ہوائی جہاز میں ہائیڈروجن گیس پر مبنی ایک ایسا انجن منظر عام پر لائیں گے جو کم سے کم خرچ پر زیادہ سے زیادہ فاصلہ طے کر سکے گا ۔
تو رہ نورد شوق ہے منزل نہ کر قبول
لیلیٰ بھی ہو ہم نشیں ہو تو محمل نہ کر قبول
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS