شرد پوارکااستعفیٰ یا کھیل!

0

نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی ) کے صدر شرد پوار کب کیا بولتے ہیں اورکیا کرتے ہیں ، کوئی نہیں سمجھ پاتا ، صرف قیاس آرائیاں ہوتی ہیں ۔ جب پوری تصویر سامنے آتی ہے ، تب پتہ چلتا ہے کہ انہوں نے جو کہا یا جو قدم اٹھایا، اس کا مقصد ومطلب کیا تھا ۔ان کے ایک بیان پر جب شیوسیناکے سنجے رائوت سے سوال کیاگیاتھا تو ان کا جواب تھا کہ پوارکی باتوں کو سمجھنے کیلئے 100جنم لینے پڑیں گے ۔جب بی جے پی کے ساتھ پوارکے بھتیجہ اجیت پوار نے سرکار بنائی تھی تواس وقت بھی شردپوارکی پراسرار خاموشی اوراقدامات کو کوئی نہیں سمجھ سکاتھا۔ پھرانہوں نے بی جے پی کے منصوبے پر پانی پھیر کر مہاراشٹر میںنہ صرف مہاوکاس اگھاڑی کی حکومت بنوائی ، بلکہ بڑی خوبصورتی سے اپنی پارٹی کو تقسیم سے بچایااور اقتدارمیں حصہ دار بنوادیا ۔اسی طرح جب شیوسیناتقسیم ہوئی تواس وقت ان کے موقف اورسرگرمیوں کو کوئی نہیں سمجھ سکا۔ سبھی حیرت زدہ تھے کہ بی جے پی کے کھیل کوناکام بنانے والے ریاست کے سب سے تجربہ کار سیاست داںنے اپناکھیل کیسے بگڑنے دیا ؟ کیونکہ بات صرف شیوسیناکی تقسیم یا اس کے کمزور ہونے کی نہیں تھی بلکہ این سی پی کے اقتدار سے باہر ہوگئی تھی ۔اس بار تو شرد پوار نے اچانک پارٹی کی صدارت سے استعفیٰ دیا،تو یہ بھی کہہ دیا کہ سرگرم سیاست سے ریٹائرمنٹ نہیں لیں گے ، دوسرے دن یہ پیغام دیا کہ استعفیٰ واپس نہیں لیں گے ، تیسرے دن استعفیٰ پر نظرثانی کی خبر آئی اورچوتھے دن استعفیٰ واپس لے لیا ۔اس دوران پارٹی کے کئی عہدیداران نے استعفیٰ دیا ،پوارکے استعفیٰ پر فیصلہ لینے کیلئے ایک کمیٹی بنائی گئی ، پارٹی کی میٹنگ میں استعفیٰ نامنظور کیا گیا، اورانہوںنے استعفیٰ واپس لے لیا ۔ استعفی دینے اورواپس لینے کا ڈرامہ صرف 4دن چلا،اس دوران پارٹی کے اندر اورباہر ان کے مخالفین کچھ بھی فائدہ نہیں اٹھاسکے ، بلکہ وہ سمجھنے سے قاصر رہے کہ آخر کیا ہورہا ہے ؟اورپوار کیا چاہتے ہیں ؟ پارٹی میں جو لیڈران دائیں بائیں جھانک رہے تھے اورسیاسی فائدہ اٹھاناچاہتے تھے ، وہ کچھ نہیں کرسکے ، پوار نے صرف استعفیٰ واپس نہیں لیا ، بلکہ ان لیڈران کو سخت پیغام دیا،جو بی جے پی کے ساتھ ہاتھ ملانے کیلئے جوڑ توڑ کاکھیل کھیل رہے تھے۔ ان سے کہہ دیا کہ اگرکوئی پارٹی چھوڑکر جانا چاہتاہے تو اسے کوئی نہیں روک سکتا، لیکن ہماری پارٹی سے کوئی جاناچاہتاہے ، اس بات میں کوئی سچائی نہیں ۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ این سی پی کے سینئر لیڈر اجیت پوار جنہوں نے ایک بار بی جے پی کے ساتھ خاموشی سے حکومت بنالی تھی ،شردپوارکے استعفیٰ سے پہلے اوراستعفیٰ کے بعد کافی سرگرم تھے ،لیکن جب پوار نے پریس کانفرنس میں استعفیٰ واپس لینے کا اعلان کیا ، جس کا انتظارپارٹی میں ہرلیڈر اورکارکن بے صبری سے کررہاتھا ، اس موقع پر اجیت پوار موجود نہیں تھے ،؟حالانکہ پوار نے یہ کہہ کر بہت کچھ چھپانے کی کوشش کی کہ ضروری نہیں کہ پارٹی کے سبھی لیڈر یہاں موجود رہیں ،یہ سوال خوب اچھل رہا ہے اور اس وقت کافی اہم ہوجاتا ہے کہ جب استعفیٰ کے دن اجیت پوارنے کہا تھاکہ کچھ دن پہلے پوار صاحب نے خودمجھ سے کہاتھاکہ اب وقت آگیا ہے کہ پارٹی کی باگ ڈورکسی اورکو سونپی جائے ۔ ہم سبھی کو ان کے فیصلے کوعمراورصحت کے تناظر میں دیکھنا چاہئے ۔ وقت کے ساتھ ہرکسی کو فیصلہ لیناپڑتاہے۔پوار صاحب نے بھی فیصلہ لیا اوروہ اسے واپس نہیں لیں گے ۔ حالانکہ بعد میں اجیت پوار نے یہ بھی کہا کہ پوار صاحب نے کہا ہے کہ فیصلہ پر نظرثانی کروں گااور اس کیلئے 2-3دن چاہئے۔ وقت اور حالات کے تحت جیسے جیسے پوارکے سربدلے ، اجیت پوار کے بھی بدلے ۔
غورطلب امرہے کہ پوارنے استعفیٰ سے کچھ دنوں قبل کہا تھا کہ روٹی پلٹنے کا وقت آگیا ہے ۔ اس کا کیا مفہوم تھا؟کیاوہ پارٹی میں اجیت پوارکی حیثیت اورپوزیشن بتانا چاہتے تھے؟ یا بھتیجہ اجیت پواراوربیٹی سپریاسولے میں سے کسی ایک کو سیاسی وراثت کی منتقلی کیلئے استعفیٰ دے کر پارٹی کو ٹٹولنے کی کوشش کی تھی ؟ایک بات طے ہوگئی کہ ابھی بھی پوری پارٹی ان کے کنٹرول میں ہے اوروہی ہوگا جووہ چاہیں گے ۔ان کی مرضی کے بغیر نہ تو پارٹی تقسیم ہوسکتی ہے اورنہ مہاوکاس سے علیحدہ ہوکر بی جے پی کے ساتھ اتحاد کرسکتی ہے جیسا کہ قیاس آرائیاں ہورہی تھیں۔ استعفیٰ دینے اور واپس لینے سے بی جے پی کی پریشانی پھر بڑھ گئی ،خاص طورسے ایکناتھ شندے گروپ کے ممبران کی دل بدلی کے معاملہ میں سپریم کورٹ کے فیصلہ کے تناظر میں ، جس کاسبھی کو انتظار ہے ۔82 سال کی عمر اور6دہائی کے سیاسی تجربات کی بنیاد پر پوار کے اقدامات سے پہلے بھی سبھی حیرت زدہ تھے ، اب بھی ہیں اورآگے بھی ہوں گے۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS