شب برأت :اللہ کی طرف سے دیا گیا سنہرا موقع

0

عبداللطیف ندوی
دین اسلام فطری امور پرمبنی الٰہی نظام ہے جس میں انسان کی فطرت کو مدنظررکھتے ہو ئے اُس کی دنیوی واخروی ہرطرح کی کامیابی وکامرانی کا انتظام کیاگیاہے۔ اسی وجہ سے اسلام نے انسانی فطرت کے تقاضوں کے پس منظر میں کبھی کبھی غلطیوں اورمعصیتوں کو خارج نہیں کیا بلکہ یہ توجدامجد حضرت آدم علیہ السلام کے زمانے سے ہی انسان کے ساتھ ہوتاچلاآرہاہے جس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے مختلف ایسے اعمال اور مواقع دئے جس میں اُن گناہوں کی معافی اوراللہ سے قرب کے امکانات پیدا ہوسکیں۔ ان ہی امور میں پنجوقتہ نمازیں ،روزے،زکوٰۃ،حج اوراِسی طرح مختلف اوقات جیسے جمعہ کا دن اورشب قدر جیسی عظیم راتیں بھی ہیں۔
اسی لئے اگر ہم جائزہ لیں تو یہ بات واضح ہوتی ہے کہ دن ورات،ہفتہ و ماہ اور سال اللہ رب العزت کے بنائے ہوئے ہیں اور اللہ نے ہی ان میں بعض کو بعض پر فضیلت بخشی ہے، ان ہی عظمت و فضیلت والی راتوں میں ایک رات شعبان المعظم کی پندرہویں شب ہے جو ’’برأت‘‘سے موسوم ہے جو دراصل خطاؤں اور گناہوں سے توبہ کرکے بری ہونے کی رات ہے۔ارشاد باری ہے’’ قسم ہے اس کھلی ہوئی واضح کتاب کی ہم نے اسے ایک بڑی خیر و برکت والی رات میں اتارا ہے کیونکہ ہم لوگوں کو آگاہ و متنبہ کرنے کا ارادہ رکھتے تھے، یہ وہ رات ہے جس میں ہر معاملے کا حکیمانہ فیصلہ ہمارے حکم سے صادر کیا جاتا ہے یقیناہم ایک رسول بھیجنے والے تھے۔ لیلۃالمبارکہ کے بارے میں حضرت عکرمہؓ اور مفسرین حضرات کی ایک جماعت کا خیال ہے کہ اس سے شب برأت مراد ہے ۔احادیث و آثار میں بھی شب برأت کی عظمت، برکت اور رحمت بہت اہتمام اور بلیغ انداز میں بیان ہوئی ہے چنانچہ حضرت عائشہ صدیقہؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہؐ کو فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالیٰ خیر کو چار راتوں میں خوب بڑھاتے ہیں، عید الاضحی کی رات، عید الفطر کی رات، شعبان کی پندرہویں رات اور چوتھی نویں ذی الحجہ کی رات۔ ان تمام راتوں میں صبح کی اذان تک خیر و برکت کا نزول ہوتا رہتا ہے۔ (ابن ماجہ)حضرت علیؓسے مروی ہے کہ حضور اکرم ؐ نے فرمایا کہ جب شعبان کی پندرہویں رات ہو تو اس رات میں عبادت کرو اور اس کے بعد والے دن میں روزہ رکھو کیونکہ اس رات کو اللہ تعالیٰ غروب آفتاب کے وقت سے ہی آسمان دنیا پر جلوہ خاص فرماتا ہے اور اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ کیا کوئی مغفرت چاہنے والا ہے کہ میں اسے بخش دوں، کیا کوئی مبتلائے مصیبت ہے کہ اسے عافیت دوں، کیا کوئی ایسا ویسا ہے اور یہ آواز صبح تک آتی رہتی ہے۔ (الترغیب)
پندرہویں شعبان کی اسی مبارک شب میں بنی آدم کا ہر وہ شخص جو اس سال پیدا ہونے والا ہوتا ہے، لکھ دیا جاتا ہے اور بنی آدم کو ہر وہ شخص جو اس سال مرنے والا ہوتا ہے اس رات میں لکھ دیا جاتا ہے اور اس رات میں بندوں کے اعمال (اوپر) اٹھائے جاتے ہیں اور اسی رات میں بندوں کے رزق اترتے ہیں۔ (مشکوٰۃ شریف)امت مسلمہ کو چاہئے کہ اس مبارک رات میں بے جا فضولیات و دیگر بدعات و رسومات سے احتراز کرتے ہوئے نفلی نماز، روزہ، ذکر و تلاوت، توبہ واستغفار اور دعا مناجات میں وقت گزارے کیونکہ بس یہی اعمال و افعال اور معمولات صحابہ، تابعین و اسلاف سے ثابت ہیں۔حضرات صحابہ و تابعین سے اس رات میں جاگنا اور اعمال مسنونہ پر عمل کرنا قابل اعتماد روایات سے ثابت ہے ۔صاحب درمختار نے عید الفطر اور عیدالاضحی کی راتوں میں اور شب برأت میں اور رمضان کے عشرہ اخیر کی راتوں میں اور ذی الحجہ کی اول دس راتوں میں جاگنا اور عبادت کرنا تنہا تنہا مستحب بتایا ہے۔ اس مبارک رات کے اعمال کی تفصیل اور اس کے ادا کرنے کی صورت نہایت وضاحت کے ساتھ بیان فرمائی گئی ہے کہ شعبان کی پندرہویں شب میں قیام کی صورت یہ ہے کہ کسی مخصوص تعداد کا التزام کئے بغیر تنہا تنہا نفل نمازیں پڑھی جائے۔ قرآن کریم کی تلاوت کی جائے، حدیثیں پڑھی اور سنی جائیں، اللہ تعالیٰ کی تسبیح اور اس کی ثناء کی جائے، درود شریف کا ورد کیا جائے۔ (رد المختار)
حضرت علامہ حافظ ابن تیمیہؒ فرماتے ہیں کہ شعبان کی پندرہویں شب کے متعلق بہت سی احادیث اور آثار مروی ہیں اور سلف کی ایک جماعت سے منقول ہے کہ وہ اس رات میں نماز پڑھا کرتے تھے، لہٰذا اس رات میں تنہا نماز پڑھنے والے کے لئے سلف کا عملی نمونہ موجود ہے۔ اس میں اس کے لئے دلیل ہے۔ لہٰذا اس جیسے عمل پر گرفت اور نکیر نہیں کی جاسکتی، اس لئے پندرہویں تاریخ کو روزہ رکھنے والے کے لئے مناسب یہ ہے کہ وہ شعبان کی 13، 14، 15 تاریخوں میں روزہ رکھے کیونکہ ہر ماہ ایام بیض کے ( 13، 14، 15) میں روزہ رکھنا سنت ہے اور صحیح احادیث سے ثابت ہے۔
شریعت کی تعلیم کے علاوہ عقل کا بھی یہ تقاضا ہے کہ اس بابرکت رات میں جب کہ اس کی رحمتوں کا دریا جوش میں ہوتا ہے پرخلوص عبادتوں کے ذریعے اسے آواز دیں۔ اپنی زندگی نئے سرے سے گذارنے کا عہد کریں، اپنی تمام معصیتوں کی معافی مانگیں، آئندہ حکم رب سے نافرمانی ،اور ہر ان افعال سے اجتناب کرنے کا عزم کریں، عالم وارفتگی اور کیفیت حضوری کے ساتھ ملت کے حالات درست ہونے کی التجاء کریں۔ ملت اسلامیہ کی حفاظت کی دعائیں کریں، رب العالمین کی بارگاہ میں آنسوؤں کا نذرانہ پیش کریں،تاکہ اس مقدس لمحہ کی برکت سے آخرت کی ابدی زندگی روشن اور کامیاب ہوجائے، وقت کا دھارا بدل جائے، مسموم فضائیں خوشگوار ہوجائیں، ملک وملت کی اجتماعی زندگی سکون وعافیت کی شاہراہ ارتقاء پر گامزن ہوجائے۔
rvr

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS