لکھنئو: اترپردیش کے سابق وزیر اور سماج وادی پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری اعظم خان کی مشکلیں کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہے، ایک بار پھر اہلیہ اور بیٹے کے ساتھ جیل جانا پڑے گا۔ دراصل، محمد اعظم خان، ان کی اہلیہ ڈاکٹر تنزین فاطمہ اور ان کے بیٹے عبداللہ اعظم کو رام پور کی ایم پی، ایم ایل اے عدالت نے عبداللہ اعظم کے دو برتھ سرٹیفکیٹس کے معاملے میں 7-7 سال قید کی سزا سنائی ہے۔ تینوں آج ہی عدالت سے سیدھے جیل جائیں گے۔
سال 2019 میں بی جے پی لیڈر آکاش سکسینہ نے یہ مقدمہ گنج تھانے میں دائر کرایا تھا اور اعظم خان،ان کی اہلیہ اور ان کے بیٹے عبداللہ اعظم کو ملزم بنایا تھا۔ سرکاری وکیل ارون کمار نے کہا کہ تینوں کو عبداللہ اعظم کے برتھ سرٹیفکیٹ کے دو مقدمات میں سزا سنائی گئی ہے۔
اعظم خان کو اور اس کے کنبہ کو سزا سنائے جانے پر ریاست کے سابق وزیر اعظم اکھلیش یادو نے ایکس پر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ’’ عزت مآب اعظم خان جی اور ان کے خاندان کو نشانہ بنا کر معاشرے کے ایک پورے طبقے کو ڈرانے کے لیے کھیلے جانے والے کھیل کو عوام دیکھ اور سمجھ رہی ہے۔ کچھ خود غرض لوگ نہیں چاہتے کہ تعلیم کو فروغ دینے والے لوگ معاشرے میں متحرک رہیں۔ اس سیاسی سازش کے خلاف انصاف کے کئی دروازے کھل چکے ہیں۔‘‘
اکھلیش یادو نے مزید آگے لکھا ’’ظلم کرنے والے یاد رکھیں…ناانصافی کے خلاف ایک عدالت عوام کی بھی ہوتی ہے۔’’
माननीय आज़म खान जी और उनके परिवार को निशाना बनाकर समाज के एक पूरे हिस्से को डराने का जो खेल खेला जा रहा है, जनता वो देख भी रही है और समझ भी रही है। कुछ स्वार्थी लोग नहीं चाहते हैं कि शिक्षा-तालीम को बढ़ावा देनेवाले लोग समाज में सक्रिय रहें। इस सियासी साज़िश के ख़िलाफ़ इंसाफ़ के…
— Akhilesh Yadav (@yadavakhilesh) October 18, 2023
سرکاری وکیل نے بتایا کہ اس معاملے میں عبداللہ اعظم پر دو برتھ سرٹیفکیٹ رکھنے کا الزام ہے، جن میں سے ایک لکھنؤ میونسپلٹی سے جنوری 2015 میں بنوایا گیا تھا اور دوسرا رام پور کا ہے، جو 28 جون 2012 کو رامپور میونسپلٹی سے بنایا گیا تھا۔ ان پر الزام تھا کہ وہ وقتاً فوقتاً ان برتھ سرٹیفکیٹس کو اپنی سہولت کے مطابق استعمال کرتے رہے۔
یہ بھی پڑھیے:آٹو ڈرائیور کی بیٹی گلفام بنی اپنے ضلع کی پہلی مسلم جج، پڑھیے ان کی جدوجہد کی کہانی