سلامتی کونسل کی میٹنگ، بحر ہند اور بحر الکاہل کے خطے کے حوالے سے زوردار بحث

0
Image: The Asian Age

نئی دہلی: (یواین آئی) ہندوستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت کرتے ہوئے 9 اگست 2021 کو ‘میری ٹائم سیکیورٹی’ کے موضوع پر کھلی بحث کی۔ اس میں وزیر اعظم نریندر مودی نے بطور یو این ایس سی صدر شرکت کی اور انہوں نے تمام 15 ممالک کے نمائندوں (مستقل اور غیر مستقل) سے خطاب کیا۔وزیر اعظم مودی کے خطاب کے بعد اجلاس کی صدارت وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کی۔ اس دوران اراکین ممالک کے درمیان بحر ہند اور بحر الکاہل کے خطے کے حوالے سے زوردار بحث ہوئی جس میں ایک وقت آیا کہ چین تنہا پڑ گیا۔
کونسل کے تین مستقل ارکین نے اشاروں میں ہند۔ بحرالکاہل کے علاقے میں چین کی بڑھتی ہوئی تجاوزات کا مسئلہ اٹھایا اور اسے گھیرنے کی کوشش کی۔ مستقل رکن ممالک کے اس موقف کو ہندوستان کے ‘ساگر ویژن – خطے میں سب کے لیے سلامتی اور ترقی’ کی توثیق کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ امریکہ ہمیشہ بحر ہند میں چین کی تجاوزات مہم کی مخالفت کرتا رہا ہے۔ یہی نہیں اس خطے کے ممالک اور چین کے درمیان محاذ آرائی کی خبریں عام ہیں۔ یو این ایس سی کی بحث میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے چین کو گھیرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بحیرہ جنوبی چین میں بحری جہازوں کے درمیان خطرناک تنازعات اور غیر قانونی سمندری دعوؤں کو آگے بڑھانے کے لئے اشتعال انگیزی دیکھی ہے۔ ہم اور جنوبی چین کا دعوی کرنے والے دیگر ممالک نے اس طرح کے طریقوں اور سمندر میں غیر قانونی سمندری دعووں کی مخالفت کی ہے۔ “انہوں نے مسئلہ اٹھانے پر ہندوستان کا شکریہ بھی ادا کیا۔واضح رہے کہ ہندوستان کا ماننا ہےکہ ہند۔ بحر الکاہل خطے میں یو این سی ایل او سی (اقوام متحدہ کا سمندری قانون معاہدہ) کے مطابق نافذ کیا جانا چاہیے۔ اس ماہ 5 اگست کو ورچول منعقد ہونے والی 11 ویں آسیان سمٹ میں وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس۔ جے شنکر نے جنوبی چین کے سمندر میں اپنی سمندری حدود کے تنازع کو حل کرنے کے لیے چین کی جانب سے تیار کردہ ضابطہ اخلاق پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھاکہ “جنوبی چین سمندر پر ضابطہ اخلاق کو یو این سی ایل او ایس 1982 کے مطابق مکمل طور پر نافذ کیا جانا چاہیے”۔ مختلف ممالک کے جائز حقوق اور مفادات متعصبانہ طور پر متاثر نہیں ہونے چاہئیں اور بات چیت یکطرفہ نہیں ہونی چاہیے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS