ہندوستان کی پہچان سیکولرازم اور جمہوریت

0

ایس ایم خان
ہندوستان ایک جمہوریت ہے اور دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے۔ دنیا میں ہمیشہ سے ہندوستان کی ایک عزت رہی ہے اور مثال دی جاتی رہی ہے کہ یہ سب سے بڑا جمہوری اور سیکولر ملک ہے جہاں مختلف مذاہب کے ماننے والے مذہبی آزادی کے ساتھ رہتے ہیں اور ان کے مساوی حقوق ہیں اور سبھی کو ہر طرح کے مواقع حاصل ہیں۔ جب ہندوستان آزاد ہوا اور دو حصوں میں تقسیم ہوا، اسی وقت قانون ساز اسمبلی میں ایک لمبی بحث کے بعد یہ طے کیا گیا کہ یہ ایک ڈیموکریٹ اور سیکولر ملک رہے گا جہاں سب کو ہر طرح کا انصاف ملے گا اور برابر کے مواقع حاصل ہوں گے۔ سبھی شہری مل کر ہندوستان کی تعمیر اورترقی کے لیے کام کریں گے اور آپس میں متحد رہیں گے۔ یہ سب باتیں Preamble of the constitution و مختلف آرٹیکلس میں تحریر کردی گئیں۔ یہ سارے آرٹیکلس مثلاً 14،15، 16، 19،21، 25 تا30 ہمارے ملک کو ایک مثالی ملک بناتے ہیں اور یہاں کی Unity in diversityکی مثالیں دی جاتی رہی ہیں جس کو دنیا کے سبھی ممالک میں سراہا جاتا رہا ہے۔
اس کے برعکس پاکستان ایک اسلامک ملک بنا اور یہی وجہ رہی کہ محض24سال کے مختصر عرصہ میں دو حصوں میں تقسیم ہوگیا۔ مذہب کے نام پر کوئی ملک بنتا ہے تو وہ بہت طویل عرصہ تک قائم نہیں رہ سکتا، یہی بات مولانا ابوالکلام آزاد نے چیخ چیخ کر کہی تھی کہ مذہب کے نام پر بننے والا ملک قائم نہیں رہ سکتا اور اسی وجہ سے وہ ملک کی تقسیم کے خلاف تھے۔ یہ بھی ضروری نہیں ہے کہ مذہب کی بنیاد پر بننے والے ملک آپس میں ایک رہیں گے اور متحد طور پر کام کریں گے جیسا کہ ایران اور سعودی عرب، سعودی عرب اور یمن، ایران اور عراق کے تعلقات سے ظاہر ہے۔ اسلامی ملک عراق نے دوسرے اسلامی ملک کویت پر حملہ کیا۔ ایران اور عراق کی جنگ 10سال تک چلی جس سے پورے خطہ کو بڑا نقصان ہوا۔
ہندوستان میں ہندوراشٹر کے واسطہ سے ایک عرصہ سے بہت خبریںآتی رہتی ہیں اور بہت سے بیان اس سلسلہ میں آتے رہتے ہیں۔سوال یہ ہے کہ ہمارا ملک ہندو اکثریتی ملک ہے مگر اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ یہ ایک ہندوراشٹر ہے۔ اس سلسلہ میں ہندوستان کا آئین اور دیگر بہت سے قانون اس بات کو واضح کرتے ہیں۔ یہ ایک سیکولر ملک ہے اور یہی اس کی پہچان ہے اور یہ ایک سیکولر ملک صرف اس وجہ سے نہیں ہے کہ آئین میں یہ لکھا ہوا ہے کہ یہ ایک سیکولر ملک ہے، وجہ یہ ہے کہ یہاں کی 2000سال پرانی روایت ہے اور یہاں کی بہت بڑی اکثریت یہی چاہتی ہے اور ہندوستان کے گزشتہ 75برسوں میں ایک رہنے کا راز بھی یہی ہے کہ یہ ایک جمہوری سیکولر ملک رہا ہے۔ اس سیکولرازم اور جمہوری نظام کو یہاں کے عوام نے بہت محنت سے پروان چڑھایا ہے اور یہاں کے سیاست دانوں نے بھی اس میں مدد کی ہے اور اہم رول ادا کیا ہے۔ ہمیں اس کو برقرار رکھنا ہے اور اس کو قائم رکھنے کے لیے متحد طور پر کام کرنا ہے۔ میری سبھی سیاستدانوں سے یہی درخواست ہے۔ چاہے وہ برسراقتدار پارٹی ہو یا حزب اختلاف کہ وہ ملک کو ایک جمہوری سیکولر ملک کے طور پر قائم رکھیں۔ سیاست اور الیکشن ضروری ہیں مگر اس میں پارٹیاں فرقہ وارانہ اور ذات پات کی سیاست کرنے کے بجائے ڈیولپمنٹ پولیٹکس پر زور دیں۔ اگر یہ ملک متحد رہے گا، لوگ امن و چین سے رہیں گے، مل جل کر کام کریں گے تو ان شاء اللہ یہ ایک ترقی یافتہ ملک جلد بن جائے گا اور کوئی اس ملک کو دنیا کی ایک بہت بڑی طاقت بننے سے نہیں روک سکے گا۔ اے پی جے عبدالکلام سے جب ایک غیرملکی دورہ کے دوران ایک صحافی نے یہ پوچھا کہ کیا ہندوستان ایک سیکولر ملک ہے، انہوں نے فوراً جواب دیا کہ سیکولرازم یہاں کی روح اور زندگی ہے جس کے بغیر ملک نہ ترقی کرسکتا ہے اور نہ متحد رہ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا:
The Unique feature of Indian Civilization is emotional open heart and tolerant mindset. The real enduring India is pluralistic and tolerant.
میں اودے پرتاپ سنگھ کا یہ شعر یہاں پر تحریر کروں گا:
نہ میرا ہے نہ تیرا ہے یہ ہندوستان سب کا ہے
نہیں سمجھی گئی یہ بات تونقصان سب کا ہے
rvr

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS