حملے کا دوسرا دن :روسیحملوں میں شدت،یوکرین بے یارومددگار،تختہ پلٹنے پر روس کازور

0

ماسکو/کیف/واشنگٹن(ایجنسیاں) : یوکرین پر روس کے حملے جمعہ کو دوسرے روز بھی جاری رہے۔ دارالحکومت کیف میں صبح 7 بڑے دھماکے ہوئے۔ لوگ رات بھر گھروں، سب ویز اور زیر زمین پناہ گاہوں میں چھپے رہے۔ کھانے پینے سے لے کر روزمرہ کی ضروریات تک کی قلت ہے۔میڈیارپورٹوں کے مطابق روسی افواج یوکرین کے دارالحکومت کیف کے شمالی علاقے اوبولون میں موجود ہیں۔یہ ایک رہائشی علاقہ ہے جو کیف کی پارلیمنٹ اور شہر کے مرکز سے چندکلومیٹر دور ہے۔جمعہ کو مقامی وقت کے مطابق 10 بجے سے پہلے یوکرین کی وزارتِ دفاع نے روسی فوج کی کیف آمد کا اعلان کرتے ہوئے مقامی افراد سے اپیل کی کہ وہ دشمن کا مقابلہ کرنے کیلئے تیاری رہیں اور آتش گیر بم بنائیں۔ دریں اثنا ایسی متعدد ویڈیوز سامنے آئی ہیں جن میں اوبولون کی سڑکوں پر بکتر بند گاڑیوں کو حرکت کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔کیف روسی فضائیہ کے حملوں کا بھی نشانہ بنا ہے اور یہاں کے رہائش پذیر لوگوں نے زیرزمین چلنے والی ریل کے اسٹیشنوںمیں پناہ لے رکھی ہے۔ روسی فوج نے یوکرین کی راجدھانی کیف کے قریب بنائے گئے ہوائی اڈے پر قبضہ کر لیا ۔ دوسری جانب پوتن نے کہا ہے کہ یوکرین کا اقتدار اس کی فوج کواپنے ہاتھ میں لینا چاہیے۔ دوسری جانب یوکرین نے دعویٰ کیا ہے کہ اس حملے میں اب تک 1000 سے زائد روسی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔ یوکرین کے حکام نے 18ہزار کے قریب بندوقیں اپنے شہریوں میں تقسیم کی ہیں، تاکہ وہ رضاکارانہ طور پر روس سے لڑ سکیں۔ دریں اثنا ویب سائٹ فیس بک نے یوکرین پر روس حملے کے تناظر میں کریملن کے حمایت یافتہ میڈیا کو بلاک کیاتو روس نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے فیس بک پر جزوی پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ روسی حکام کا کہنا تھا کہ یہ پابندی جمعہ کو فوری طور پر نافذ ہو گئی ۔
جنگ کے دوسرے روز روسی فوج یوکرین کے دارالحکومت کیف پہنچ گئی ہے۔یوکرینی صدر نے کہا کہ یوکرین کو اپنی جنگ خود لڑنی ہوگی۔ میں روس کا نمبر ون ٹارگٹ ہوں، میری فیملی نمبر ٹو ٹارگٹ۔صدر زیلنسکی نے بتایا کہ کچھ روسی فوجی دارالحکومت کیف پہنچ گئے ہیں۔ یہ اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ اگلے چند گھنٹوں میں روسی فوج کا کمانڈو دستہ صدر زیلنسکی کو صدر کے دفتر پر قبضہ کر کے گرفتار کر سکتا ہے۔ زیلنسکی نے کہا ہے کہ ہم روس کو 96 گھنٹے سے زیادہ نہیں روک سکیں گے۔ روسی فوج کسی بھی وقت صدارتی محل میں داخل ہو سکتی ہے۔ ایسے میں صدر زیلنسکی کے پاس3 راستے ہیں۔ وہ ہار ماننے کے بعد ہتھیار ڈال دیں، ملک سے فرار ہو جائیں یا روسی فوج کے ہاتھوں گرفتار ہو جائیں۔اس دوران ایک بڑی خبر میڈیا میں گشت کررہی ہے کہ روس نے بحیرۂ اسود میں رومانیہ کے جہاز پر میزائل حملہ کیااور اس میں آگ لگ گئی۔ دراصل، رومانیہ ناٹوکا رکن ہے اور ناٹو ابھی تک روس کے خلاف جنگ میں شامل نہیں ہوا ہے، کیونکہ اس کا کہنا ہے کہ یوکرین ناٹو کا رکن نہیں ہے۔ اس لیے ہم اسے براہ راست فوجی مدد نہیں دے سکتے۔ اس کا مطلب ہے کہ اب امریکہ بھی اس جنگ میں کود سکتا ہے، کیونکہ اس نے واضح طور پر کہا تھا کہ اگرناٹوکے رکن پر حملہ ہوا تو اسے کارروائی کرنے میں وقت نہیں لگے گا۔رومانیہ کے جہاز پر حملے کے بعد یہ اندیشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ اب جنگ روس اور یوکرین تک ہی محدود نہیں رہے گی، بلکہ اس میں ناٹو ممالک اور امریکہ بھی کود سکتے ہیں۔ اگر ایسا ہوا تو دنیا پر تیسری عالمی جنگ کا خطرہ منڈلانے لگے گا، لیکن ابھی تک رومانوی بحری جہاز پر ہوئے روسی حملے پر ناٹو یا امریکہ کی طرف سے جوابی کارروائی جیسی دھمکی کی کوئی بات سامنے نہیں آئی ہے۔ یوکرین کے سنٹرل بینک نے روس اور بیلاروس کی کرنسی میں غیر ملکی لین دین پر پابندی عائد کردی ہے ۔ ادھر ماہرین کا کہنا ہے کہ روس پردنیا کی اقتصادی پابندیاں بے جان ہیں،جس کی وجہ سے روس کو کوئی ڈر نہیں ہے۔ روس کو دنیاکے سب سے بڑے بینکنگ سسٹم سوئفٹ سے باہر نہیں نکالا گیا اور نہ ہی پوتن پر پابندی لگائی گئی۔ اسی لیے پوتن نے یوکرین میں مکمل جنگ کا حکم دیا۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS