سپریم کورٹ نے گجرات فسادات اور بابری مسجد توہین عدالت کے مقدمات بند کئے

0
www.dnaindia.com

نئی دہلی، (یو این آئی) : سپریم کورٹ نے منگل کو 2002کے گجرات فسادات کے مقدمات کی کارروائی کو غیر ضروری قرار دیتے ہوئے بند کر دیا۔چیف جسٹس یو یو للت اور جسٹس ایس رویندر بھٹ اور جے بی پاردی والا کی بنچ نے اپنا حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ قومی انسانی حقوق کمیشن کے ذریعہ تشدد کے معاملات کی مناسب انکوائری کی مانگ کرنے والی دس عرضیوں کو نمٹا دیا گیا ہے ۔ اس لیے اب ان معاملات کی ضرورت نہیں رہی۔بنچ نے کہا کہ عدالت نے فسادات سے متعلق نو مقدمات کی تحقیقات اور ٹرائل کےلئے ایک خصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دی تھی۔ ان میں سے8 میں مقدمے کی سماعت مکمل ہو چکی ہے۔ عدالت کو اب ان معاملات کو سننے کی ضرورت نہیں ہے۔ بنچ نے کہا کہ ٹرائل کورٹ میں ایک معاملہ چل رہا ہے ، جو ’حتمی بحث‘کے مرحلے میں ہے۔سینئر وکیل مکل روہتگی، ایس آئی ٹی کی طرف سے پیش ہوئے ، بنچ کے سامنے دلیل دی کہ نو مقدمات میں سے صرف ایک زیر التوا ہے ۔ نرودا گا¶ں کے علاقے سے متعلق ایک معاملے پر بحث کا عمل آخری مرحلے میں ہے۔ مسٹر روہتگی نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ دیگر معاملات میں مقدمے کی سماعت مکمل ہو چکی ہے اور وہ معاملات یا تو ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ کے سامنے ہیں۔عدالت عظمیٰ کے سامنے بحث کرتے ہوئے وکیل اپرنا بھٹ نے کہا کہ تیستا سیتلواڑ کی سیکورٹی سے متعلق عرضی زیر التوا ہے ۔ اپرنا بھٹ نے کہا کہ انہیں سیتلواڑ سے ہدایات نہیں مل سکیں، کیونکہ وہ فی الحال گجرات پولیس کے ذریعہ درج ایک نئے کیس میں حراست میں ہیں۔اس پر سپریم کورٹ نے سیتلواڑ کو سیکورٹی کےلئے متعلقہ اتھارٹی سے رجوع کرنے کی اجازت دی۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ وہ درخواست گزار کی درخواست پر قانون کے مطابق فیصلہ کرے گی۔گجرات فسادات میں ایک ہزار سے زیادہ لوگ مارے گئے تھے جن میں زیادہ تر مسلمان تھے ۔ 2002میں 27فروری کو شرپسندوں نے گودھرا اسٹیشن پر ایک سابرمتی ایکسپریس ٹرین کو آگ لگا دی تھی، جس کے نتیجے میں 59کار سیوک مارے گئے تھے ۔ اس پرتشدد واقعہ کے بعد گجرات میں فسادات پھوٹ پڑے تھے ۔
دریں اثنا سپریم کورٹ نے سال 1992میں اجودھیا میں بابری مسجد کے انہدام کو روکنے میں اتر پردیش حکومت اور اس کے کئی افسران پر ناکامی کا الزام لگانے والی توہین عدالت سے متعلق تمام درخواستوں کو منگل کے روز بند کردیا۔جسٹس سنجے کشن کول کی سربراہی والی بنچ نے رام جنم بھومی بابری مسجد تنازعہ سے متعلق سپریم کورٹ کے 2019کے فیصلے کے پیش نظر درخواستوں کو بند کرنے کا حکم دیا۔بنچ نے یہ بھی کہا کہ توہین عدالت کی درخواست دائر کرنے والے اسلم بھورے کی موت 2010میں ہوئی تھی۔ عدالت نے معاملے کی پیروی کے لیے امیکس کیوری مقرر کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔ ایڈوکیٹ ایم ایم کشیپ نے امیکس کیوری کی تقرری کی درخواست کی تھی۔چیف جسٹس رنجن گوگوئی (اب ریٹائرڈ) کی سربراہی میں پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے 2019میں رام جنم بھومی-بابری مسجد تنازعہ پر اپنا فیصلہ سنایا تھا۔ بنچ نے 40دن کی سماعت کے بعد 1045صفحات پر مشتمل متفقہ فیصلہ سنایا، جس کے تحت پوجا کے حق کی منظوری دی گئی تھی۔ نیز مسجد کے لیے پانچ ایکڑاراضی دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ اس فیصلے کے ساتھ ہی رام مندر کی تعمیر کے لئے آگے کا عمل شروع ہوا تھا۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS