بنگلورو(ایجنسیاں) :کرناٹک میں، ہائی اسکول کے نصاب میں ونائک دامودر ساورکر پر ایک باب شامل کرنے پر ایک بار پھر تنازع شروع ہو گیا ہے۔ اپوزیشن کا الزام ہے کہ بی جے پی حکومت دوبارہ تاریخ لکھنے کی کوشش کر رہی ہے۔ 8ویںجماعت کی کتاب میں لکھا گیا ہے کہ ساورکر جب انڈمان کی جیل میں تھے تو پرندوں کے پنکھ پر بیٹھ کر اپنے آبائیعلاقے جایاکرتے تھے۔ اس کتاب کے ایک باب میں لکھا ہے کہ جہاں ساورکر کو بند رکھا گیا تھا، وہاں روشنی کے آنے کے لیے کوئی سوراخ نہیں تھا۔ لیکن ایک بلبل اس کمرے میں آتی تھی اور پھر ہر روز ساورکر اس کے پنکھ پر بیٹھ کر اپنی آبائی زمین دیکھنے جاتے تھے۔واضح رہے کہ یوم آزادی کے موقع پر بھی کرناٹک میں ساورکر کو لے کر کئی جگہوں پر تنازع کھڑا ہوا تھا۔ جہاںساورکر کی تصویریں لگائی گئیں، وہیںکئی تنظیمیں انہیں ہٹانے پر بضد تھیں۔8ویں جماعت کی کتاب کے اس پیراگراف پر ناقدین کا کہنا ہے کہ اس سے طلبا میںغلط فہمی پیدا ہوگی۔وہیں نصابی کتب تیارکرنے والے لوگوں کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اس معاملے پر تنازع بے سودہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اسے محاورے کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔ یہ ایک ادبی عبارت کا حصہ ہے۔ غورطلب ہے کہ یہ باب8ویں جماعت کی کنڑ زبان کی کتاب میں ہے۔ کانگریسکے ممبراسمبلی پرینک کھڑکے نے ٹوئٹر پر لکھا کہ یہ عبارت کسی بھی طرح سے محاورے کی طرح نہیں لگتی ہے۔ وہیں کرناٹک ٹیکسٹ بک ریویژن کمیٹی کے چیئرمین روہت چکرتیرتھ کا کہنا ہے کہ یہ جملہ استعارہ ہے اور اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ساورکر پرندوں کے پنکھ پر اڑتے تھے۔ انہوںنے کہاکہ یہ سن کر بہت عجیب لگتا ہے کہ بہت سے لوگوں کو استعارہ کا علم تک نہیں ہے۔
بلبل کے پنکھ پر بیٹھ کراڑان بھرتے تھے ساورکر
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS