نئی دہلی(یو این آئی):وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ واشنگٹن کے دوران ہندوستان اور امریکہ کے درمیان دوطرفہ تعلقات میں اہم پیش رفت کے باوجود ، روس سے ایس- 400 اینٹی میزائل سسٹم کی خریداری کی بابت دونوں ممالک کے درمیان اختلافات برقرار ہیں۔
وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے آج یہاں بہ ضابطہ بریفنگ میں ایک سوال کے جواب میں اعتراف کیا کہ امریکی نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمن نے وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال اور سیکرٹری خارجہ ہرش وردھن شرنگلا سے ملاقات میں ایس-400 سودے کا معاملہ بھی اٹھایا گیا ہے۔ ہم نے اپنا نقطہ نظر تفصیل سے بیان کیا ہے اور اس پر بات چیت جاری ہے۔مسٹر باغچی نے کہا کہ محترمہ شرمن کے ساتھ میٹنگ کے میں بہت تعمیری اور نتیجہ خیز بات چیت ہوئی ہے۔ ہمارے مابین مختلف شعبوں میں قریبی تعاون اور تبادلے جاری ہیں۔
ہندوستان نے تقریباً تین سال قبل2018 میں روس سے ایس -400 اینٹی میزائل سسٹم 5.4 ارب ڈالر میں خریدنے کا معاہدہ کیا تھا ، لیکن امریکہ کے دباؤ میں اس معاہدے پر عمل درآمد نہیں ہو پا رہا ہے۔ ہندوستان کی شمالی سرحد پر چین کی طرف سے درپیش چیلنج سے نمٹنے کے لیے ہندوستان کو اس ڈیفنس سسٹم اشد ضرورت ہے۔ چین نے ہندوستانی سرحد کے قریب ایس- 400 اینٹی میزائل سسٹم بھی تعینات کیا ہے۔ اس سسٹم کی پہلی کھیپ رواں سال دسمبر میں آنے کا امکان ہے۔ ممکن ہے کہ امریکہ سی اے اے ٹی ایس اے قانون کے تحت ہندوستان پر پابندیوں کا اعلان کر سکتا ہے۔
ہندوستان کے دورے پر آنے والی محترمہ شرمن نے کہا ہے کہ ایس -400 خطرناک ہے اور کسی بھی ملک کی سیکورٹی مفاد میں نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمیں امید ہے کہ ہندوستان کے ساتھ سی اے اے ٹی ایس اے کا مسئلہ سلکھا لیا جائے گا۔
ہندوستان نہ صرف روس بلکہ امریکہ سے بھی بڑے پیمانے پر اسلحہ خرید رہا ہے۔ اس میں اپاچے ہیلی کاپٹر ، چینوک اورپی-8 آئی نگرانی طیارے شامل ہیں حالانکہ ہندوستان کے 60 فیصد ہتھیار اب بھی روسی ہیں۔
ڈنمارک کے وزیراعظم کے دورے پر ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ پورولیا اسلحہ اسکینڈل کے ملزم کِم ڈیوی کی حوالگی کا معاملہ پہلے بھی اٹھا ہے اور ہم اس پر آگے بھی مزید بات کریں گے۔
’ایس-400 پر امریکہ کے ساتھ اختلافات برقرار ‘
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS