حکمراں۔۔۔ تنقید سے بالاتر!

0

ترنمول کانگریس کے ترجمان اور مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتابنرجی کے قریبی ساتھی ساکیت گوکھلے کو گجرات پولیس جے پور سے کل رات کو گرفتارکرکے احمدآباد لے گئی ہے۔گجرات اسمبلی انتخاب کیلئے پولنگ ختم ہونے کے فوراً بعد پیش آنے والے اس واقعہ نے مغربی بنگال سے دہلی اور احمدآباد تک سیاسی ماحول میں ابال لادیا ہے۔ ترنمول کانگریس اس گرفتاری کو اظہار رائے کی آزادی پرحملہ ٹھہرارہی ہے تو بھارتیہ جنتاپارٹی اوراس کے ہم نوا ئوں کا دعویٰ ہے کہ ترنمول لیڈر ساکیت گوکھلے وزیراعظم نریندر مودی کو بدنام کرنے کی سازش کررہے تھے، اس لیے انہیں گرفتار کیاگیا ہے۔ واقعہ یہ ہے کہ ساکیت گوکھلے نے اپنے ایک ٹوئٹ میںدعویٰ کیاتھا کہ گجرات انتخابی مہم کے دوران وزیراعظم نریندر مودی کے صرف چند گھنٹوں کیلئے موربی کے دورے پر 30 کروڑ روپے خرچ کیے گئے ہیں۔گوکھلے نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ وزیراعظم مودی کی تشہیر ، ایونٹ مینجمنٹ اور فوٹو گرافی کی قیمت موربی پل حادثہ میں مرنے والے135افراد کی جان کی مجموعی قیمت سے کئی گنازیادہ ہے۔ یادرہے کہ موربی پل حادثہ میں مرنے والے افراد کے اہل خانہ کو فی کس 4لاکھ روپے کے حساب سے دی جانے والی رقم کا تخمینہ فقط 5کروڑ روپے ہی بنتا ہے۔ گوکھلے نے اپنے ٹوئٹ کے ساتھ ایک گجراتی اخبارکا تراشہ بھی منسلک کیا تھا جس میں آر ٹی آئی کے حوالے سے لکھاگیا ہے کہ وزیراعظم مودی کے استقبال اورفوٹو گرافی کا کل صرفہ5.5کروڑ روپے ہوا۔
ساکیت گوکھلے کو اس وقت گرفتار کیاگیا جب وہ پیر کی رات دہلی سے جے پور پہنچے تھے اور وہاں ایئرپورٹ پر گجرات پولیس پہلے سے ہی تاک میں بیٹھی ہوئی تھی۔دیر رات جیسے ہی وہ ایئرپورٹ سے باہر آنے کیلئے نکلے، انہیں گرفتار کرلیاگیا۔گرفتاری کے بعد انہیں اپنی والدہ سے موبائل فون پر2 منٹ گفتگو کرنے دی گئی اوراس کے بعد ان کا موبائل فون اوردوسری چیزیں پولیس ضبط کرکے انہیں احمد آباد لے کر روانہ ہوگئی۔اس واقعہ پر ترنمول کانگریس کے قومی ترجمان اور راجیہ سبھا کے رکن ڈیریک اوبرائن نے کہا ہے کہ احمد آباد سائبر سیل نے ساکیت گوکھلے کے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کیا ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی انتقام کی سیاست کررہی ہے۔یہ کارروائی ترنمول کانگریس اور حزب اختلاف کی آواز کو خاموش کرنے کی کوشش ہے لیکن ان کی آواز کو دبایا نہیں جاسکتا ہے۔تاہم بھارتیہ جنتاپارٹی گوکھلے کے دعویٰ کو من گھڑت اور وزیراعظم کو بدنام کرنے کی کوشش قراردیتے ہوئے اس کارروائی کو حق بجانب ٹھہرارہی ہے۔
حقیقت کیا ہے، وزیراعظم کے موربی دورہ پر کتنی لاگت آئی، آیا 30 کروڑخرچ ہوئے یاپھر3لاکھ روپے میں ہی عظیم الشان جلسہ استقبالیہ ہوگیا یہ شاید ہی عوام کو کبھی معلوم ہوسکے۔ لیکن وزیر اعظم نریندر مودی کے دورے سے پہلے موربی کے اس اسپتال کی جہاںحادثے کے زخمی بھرتی کیے گئے تھے جس طرح راتوںرات کایا پلٹ ہوئی اور رنگ و روغن، نیا واٹر کولر، نئے بیڈ، نئی چادر،چمکتے دمکتے اجلے اجلے میز کرسی اور دوسری سہولیات کا انتظام کیاگیا وہ ضرور ریکارڈ پر ہے۔ اس بات سے بھی انکارممکن نہیںہے کہ حادثہ کے زخمیوں کی عیادت کے انسانی و اخلاقی فرض کو باقاعدہ ایک ایونٹ اور فوٹو شوٹ کے نادر موقع کے طور پر استعمال کیاگیا تھا۔اب گجرات جیسی ریاست میں اس کی لاگت کا تخمینہ لگانے کیلئے ماہرریاضی ہونا کوئی ضروری نہیں ہے۔
ساکیت گوکھلے کا دعویٰ ممکن ہے مبالغہ کی آخری حدوں کو چھو رہا ہو لیکن اس کے باوجود ان کی گرفتاری کا کوئی اخلاقی جواز نہیں ہے۔ ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے اور اظہار رائے و تنقید کی آزادی شہریوں کا حق ہے۔حکومت کے حسن و قبح پر عوام کے اظہار نقد کو کسی شخصیت کی بدنامی سے تعبیر نہیں کیاجاناچاہیے۔ وزیراعظم ہوں یا کوئی بھی دوسری عوامی شخصیت اپنے افعال اوراعمال کیلئے قوم و ملک کے سامنے جواب دہ ہے اگر کوئی اس کے اصراف بے جاپر تنقیدکرتا ہے اسے برداشت کیاجاناچاہیے۔
لیکن اب اسے کیاکیجیے کہ فی زمانہ ہندوستان میں حکمراںخود کو ہر تنقید سے بالاتر ایسی فوق الفطرت ہستی سمجھنے لگے ہیںجس پر انگشت نمائی دائرہ جرم میں داخل ہے۔وہ حکمراں مرکز میں بی جے پی سے تعلق رکھتا ہویامغربی بنگال میںترنمول کانگریس سے اس کا تعلق ہو، اس پر تنقید نہیں کی جاسکتی ہے۔اگرا یسا نہ ہوتا تو نہ ساکیت گوکھلے کو گجرات پولیس گرفتار کرتی اور نہ ہی مغربی بنگال میں ممتابنرجی کے بھتیجے اور رکن پارلیمنٹ ابھیشیک بنرجی کے عینک کی قیمت پرسوال اٹھانے والا پولیس انسپکٹر معطل کیاجاتا۔
ڈیریک اوبرائن اور ترنمول کانگریس بی جے پی کے جس اقدام کی مذمت میں زمین و آسمان ایک کیے ہوئے ہیں بعینہٖ وہی قدم مغربی بنگال میں بھی اٹھایاگیا ہے۔ وزیراعلیٰ ممتا بنرجی کے بھتیجے اور ترنمول کانگریس کے جنرل سکریٹری، رکن پارلیمنٹ ابھیشیک بنرجی کے سلسلے میں فیس بک پر پوسٹ کرنے والے پولیس انسپکٹر آشیش بٹ بیال کو بغیر کوئی وجہ بتائے معطل کر دیا گیا ہے۔ اس معطلی کوجواز بخشنے کیلئے ’کام میں لاپروائی‘ کا آزمودہ بیان نسخہ ضرور اپنایاگیا ہے لیکن واقفان حال کا کہنا ہے کہ اس کی اصل وجہ ان کا وہ فیس بک پوسٹ ہے جس میں انہوں نے ابھیشیک بنرجی کی عینک کی قیمت پر سوالات اٹھائے تھے۔ اس لیے بہتر تو یہ ہوگا کہ دوسروں پر انگلی اٹھانے، ا نہیں ظالم ، جابراور نرگسیت پسندقرار دینے کے ساتھ ساتھ ترنمول کانگریس کے لیڈران اپنے گریبان میںبھی جھانک لیں۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS