صحیح فیصلہ، گیہوں کے ایکسپورٹ پر پابندی!

0

حکومت ہند نے گیہوں کے ایکسپورٹ پر پابندی عائد کر دی ہے۔ آٹے کی قیمتوں میں جس تیزی سے اضافہ ہو رہا تھا، اس سے یہ خدشہ پیدا ہو گیا تھا کہ کہیں پٹرول، ڈیزل، رسوئی گیس، کھانے کے تیل کے ساتھ گیہوں کی قیمت بھی آسمان نہ چھونے لگے، کیونکہ 9 مئی، 2021 کو فی کوئنٹل آٹے کی قیمت 2,880 روپے تھی جو 9 مئی، 2022 کو بڑھ کر 3,291 روپے ہوگئی تھی۔ گیہوں کے آٹے کی قیمت میں اس سال اپریل سے ہی اضافہ ہونا شروع ہو گیا تھا، اس کے باوجود حکومت نے نہ جانے کیوں گیہوں کے ایکسپورٹ پر توجہ مرکوز کر رکھی تھی۔ وزیراعظم نریندر مودی نے جرمنی کے حالیہ دورے میں دنیا میں گیہوں کے فقدان کے مدنظر یہ بات کہی تھی کہ ملک کے کسان دنیا کو کھلانے کے لیے قدم بڑھا چکے ہیں۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ جب بھی انسانیت کو بحران کا سامنا ہوا ہے، ہندوستان حل کے ساتھ سامنے آیا ہے۔ 12 مئی کو حکومت کی طرف سے یہ اشارے ملے تھے کہ وہ گیہوں کے ایکسپورٹ میں اضافہ کرنا چاہتی ہے۔ اس کے لیے وہ مراقش، تیونس، انڈونیشیا، فلپائن، تھائی لینڈ، ویتنام، ترکی، الجزائر اور لبنان میں وفود بھیجے گی مگر دو دنوں میں ہی نہ جانے ایسی کیا بات ہوئی کہ 14 مئی کو حکومت نے گیہوں کے ایکسپورٹ پر پابندی عائد کر دی۔ اس کی بظاہر یہ وجہ نظر آتی ہے کہ حکومت نے اس سال جون تک گیہوں کی پیداوار 11 کروڑ، 13 لاکھ میٹرک ٹن ہونے کا اندازہ لگایا تھا مگر قبل از وقت گرمی میں شدت آجانے اور گرم لہر چلنے کی وجہ سے نیا قیاس یہ ہے کہ اس سال 10 کروڑ، 50 لاکھ میٹرک ٹن ہی گیہوں کی پیداوار ہوگی یعنی پہلے کے قیاس کے مقابلے 5.7 فیصد پیداوار کم ہوگی۔
یہ بات صحیح ہے کہ گیہوں پیدا کرنے والا ہندوستان دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے مگر یہاں گیہوں کی کھپت بھی بہت زیادہ ہوتی ہے۔ 2020 میں چین میں 13 کروڑ، 42 لاکھ میٹرک ٹن گیہوں پیدا ہوا تھا تو دوسرے نمبر پر وطن عزیز ہندوستان میں 10 کروڑ، 76 لاکھ میٹرک ٹن گیہوں پیدا ہوا تھا مگر کھپت کی بات کی جائے تو 2021-22 میں چین میں سب سے زیادہ 14 کروڑ، 85 لاکھ میٹرک ٹن، یوروپی یونین میں 10 کروڑ، 76 لاکھ، 50 ہزار میٹرک ٹن کے بعد ہندوستان میں 10 کروڑ، 42 لاکھ، 50 ہزار میٹرک ٹن گیہوں کی کھپت ہوئی تھی۔ اس سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے کہ دنیا کا دوسراسب سے زیادہ گیہوں پیدا کرنے والا ملک ہونے کے باوجود گیہوں کے عالمی ایکسپورٹ میں ہندوستان کی حصہ داری ایک فیصد سے بھی کم کیوں رہی ہے۔ گزشتہ 5 سال میں ہمارے ملک میں گیہوں کی پیداوار میں مسلسل اضافہ ہوا ہے مگر یہ بات نظرانداز نہیں کی جانی چاہیے کہ آبادی میں بھی اضافہ ہوا ہے اور ہر ملک پہلے اپنی ضرورتوں کو دیکھتا ہے، اس کے بعد ہی دیگر ملکوں کی ضرورتوں کا خیال کرتا ہے۔ اپنی ضرورتوں کے مدنظر ہی گزشتہ ماہ انڈونیشیا نے پام آئل کے ایکسپورٹ پر پابندی عائد کی تھی اور ضرورتوں کا خیال کرتے ہوئے ہی ہندوستان نے گیہوں کے ایکسپورٹ پر پابندی عائد کی ہے۔ حکومت ہند کے اس قدم سے یہ امید بندھتی ہے کہ گیہوں کے آٹے کی قیمت میں حیران کن اضافہ نہیں ہوگا۔ اس کی قیمت کنٹرول میں رکھی جا سکے گی اور رکھا جانا بھی چاہیے، کیونکہ ہر ضروری شیئی کی قیمت اگر بڑھنے لگے گی تو اس سے عام لوگوں میں بے چینی پھیلے گی، وہ یہ سوچنے پر مجبور ہو جائیں گے کہ کہیں ہمارا ملک بھی سری لنکا کی راہ پر تو نہیں چل پڑا ہے۔ دراصل گیہوں کے حصول کے لیے دنیا میں اتنی مارا ماری نہ ہوتی اگر یوکرین جنگ نہ چھڑی ہوتی، کیونکہ روس اور یوکرین اپنی ضرورتوں سے زیادہ گیہوں پیدا کرتے ہیں، دونوں ممالک گیہوں ایکسپورٹ کرنے والے ٹاپ 10 ملکوں میں شامل ہیں۔ 2020 میں روس میں 8 کروڑ، 59 لاکھ میٹرک ٹن گیہوں پیدا ہوا تھا، وہ گیہوں پیدا کرنے والے ملکوں میں تیسرے نمبر پر تھا تو یوکرین میں 2 کروڑ، 49 لاکھ میٹرک گیہوں پیدا ہوا تھا، وہ ساتویں نمبر پر تھا۔ 2020 میں پوری دنیا میں540,000,000 ایکڑ زمین میں 76 کروڑ، 10 لاکھ میٹرک ٹن گیہوں پیدا ہوا تھا۔ ان اعداد پر ایک سرسری نظر ڈالنے پر بھی یہ اندازہ ہو جاتا ہے کہ اگر یوکرین کی جنگ جاری رہی تو آنے والے وقت میں عالمی سطح پر گیہوں کی قیمت میں کافی اضافہ ہوگا، کیونکہ یوکرین جنگ کی وجہ سے گیہوں سپلائی کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہوگا اور روس پابندیوں کی وجہ سے۔ ادھر پہلے ہی ہندوستان کا مجموعی امپورٹ، ایکسپورٹ سے زیادہ ہے، زرمبادلہ گھٹ کر 597.728 ارب ڈالر رہ گیا ہے، فی ڈالر روپے کی قدر 77.49 روپے ہو گئی ہے۔ ملک کے اقتصادی استحکام کے لیے امپورٹ گھٹانا اور ایکسپورٹ بڑھانا ہوگا۔ ایسی صورت میں اس اندیشے کے ساتھ گیہوں کا ایکسپورٹ بڑھانا ٹھیک نہیں تھا کہ کہیں بعد میں امپورٹ نہ کرنا پڑے، چنانچہ ہندوستان کا گیہوں کے ایکسپورٹ پر پابندی عائد کرنا ٹھیک ہے، کیونکہ وہ اگر گیہوں کے ایکسپورٹ پر ابھی پابندی عائد نہیں کرتا اور بعد میں اگر اسے امپورٹ کرنے پر مجبور ہونا پڑتا تو یہ ملک اور ملک کے لوگوں کے لیے اچھا نہیں ہوتا!
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS