نئی دہلی(ایس این بی) : صدر جمعیة علما ہند مولانا محمود اسعدمدنی نے تمام معاملات پر جمعیة علماہند کی طرف سے پیش ہوئے وکیلوں کی عمدہ بحث کی ستائش کی اور کہا کہ دشینت دوے جی نے عدالت کے سامنے جو یہ موقف رکھا ہے کہ اب یہ ’ریاستی پالیسی‘ بن چکی ہے کہ ہر فساد کے بعد بلڈوزر کا استعمال کرتے ہوئے سماج کے ایک خاص طبقے کو نشانہ بنایا جاتا ہے، بالکل یہ ملک کے سبھی انصاف پسندوں کا احساس ہے۔ یہ عمل ملک میں جمہوریت، آئین اور قانون کو کمزور کرنے والا ہے اورآئین پر بھروسہ رکھنے والوں کے اعتماد کو توڑنے والا ہے۔انھوں نے کہا کہ فرقہ پرست عناصر اور ان کے سرپرستوں کو سمجھنا چاہئے کہ ان کے اس رویے سے ملک کی عظیم وراثت کو نقصان پہنچ رہا ہے اور بین الاقوامی سطح پر مسلمانوں کو بدنام کرنے والے اور وطن عزیز کے دشمنوں کو موقع دیا جارہا ہے۔ اس لیے سپریم کورٹ کی یہ ذمہ داری ہے وہ نہ صرف آئین کو بحال کرے بلکہ ملک کے وقار، سالمیت اورا س کی مشترکہ تہذیب و وراثت کی حفاظت کے لیے ضروری احکامات جاری کرے ۔
آئین کو بحال کرنا سپریم کورٹ کی ذمہ داری:مولانا محمود مدنی
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS