دہلی کےجہانگیر پوری میں اگلے حکم تک اسٹیٹس برقرار رکھنے کی ہدایت، 2ہفتے بعد معاملے کی سماعت

0
www.dnaindia.com

نئی دہلی (ایس این بی) : سپریم کورٹ نے جمعرات کو راجدھانی کے تشدد سے متاثرہ جہانگیر پوری علاقے میں عمارتوں کو گرانے کے معاملے پر اگلے احکامات تک اسٹیٹس کو برقرار رکھنے کی جمعرات کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ وہ شمال دہلی میونسپل کارپوریشن کے میئر کو اس کے حکم سے واقف کرائے جانے کے بعد بھی انہدامی مہم جاری رکھنے کے معاملے پر سنجیدگی سے غور کرے گا۔ جسٹس ایل ناگیشور راواور جسٹس بی آر گوائی نے جمعیة علماءہند کے دونوں گروپوں کی عرضی پر مرکزی سرکاراور دیگر کو نوٹس جاری کیا۔ درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ فسادات کے مسلم ملزمان کی عمارتوں کو توڑا گیاہے۔
عدالت عظمیٰ نے کہاکہ اگلے احکامات تک اسٹیٹس برقرار رکھا جائے۔ معاملے کو 2 ہفتوں کے بعد لسٹیڈ کیا جائے اور تب تک دلائل کو پورا کیا جائے۔بنچ نے کہا کہ ہم سپریم کورٹ کے حکم کے بعد بھی،یہاں تک کہ این ڈی ایم سی میئر کو (حکم کے بارے میں ) جانکاری دیے جانے کے بعد بھی کئی گئی انہدامی کارروائی پر سنجیدگی سے غور کریں گے۔عدالت نے سماعت کے دوران یہ بھی کہا کہ غیرقانونی تعمیرات بلڈوزر سے ہی گرائے جاتے ہیں اور پورے ملک میں ایسی کارروائی پر روک نہیں لگائی جاسکتی۔ واضح رہے کہ عدالت نے جو روک لگائی ہے، وہ صرف جہانگیرپوری کیلئے ہے، پورے ملک کیلئے نہیں ہے۔سینئرایڈووکیٹ کپل سبل نے کہا کہ تجاوزات پورے ہندوستان میں ایک سنگین مسئلہ ہے اور اسے تیزی سے مسلمانوں سے جوڑا جا رہا ہے۔ سبل نے کہاکہ ’میری دلیل ہے کہ اس طرح کے معاملات دوسری ریاستوں میں بھی ہو رہے ہیں۔ جب جلوس نکالے جاتے ہیں اور لڑائیاں ہوتی ہیں تو صرف ایک برادری کے گھروں پر بلڈوز ر چلایا جاتا ہے اور اقتدار میں بیٹھے لوگ فیصلہ کرتے ہیں کہ کیا ہوا اور کیا نہیں۔ انہوں نے کہاکہ مدھیہ پردیش کو دیکھئے جہاں وزیر کہتے ہیںکہ اگر مسلمان ایسا کرتے ہیںتو وہ انصاف کی امید نہیں کرسکتے ۔ یہ کون طے کرے گا؟ انہیںیہ طاقت کس نے دی؟ کوئی جیل میں ہے اور اس کا گھر مسمار کر دیا گیا ۔سبل نے بلڈوزر کے ذریعہ انہدام روکنے کی اپیل کی۔ بنچ نے کہاکہ ہم اس ملک میں انہدام پرروک نہیں لگا رہے ہیں۔ انہدام ہمیشہ بلڈوزر سے ہوتاہے، جبکہ سینئر وکیل دشینت دوے نے کہا کہ یہ معاملہ آئینی اور قومی اہمیت کے دور رس سوالات کو جنم دیتا ہے۔ بنچ نے پوچھاکہ اس معاملے میں قومی اہمیت کیا ہے؟ اس کا تعلق صرف ایک علاقے سے ہے۔ دوے نے جواب دیا کہ جہاں کہیں بھی فساد ہو رہے ہیں، وہاںیہی ہو رہا ہے۔ انہوں نے پوچھا کہ فرضی انکاﺅنٹرس اور اب بلڈوزرکیا ریاستی پالیسی کا ایک ذریعہ ہیں؟ دوے نے کہاکہ 1984 اور 2002 میںانہوں نے کبھی ایسا کچھ نہیں کیا، تو اب کیوں؟ دہلی میں 2011 کا ایک ایکٹ ہے، جو دسمبر 2023 تک ہر غیر قانونی تجاوزات کا تحفظ کرتا ہے۔ سماج کے ایک خاص طبقے کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ہمیں آئین بنانے والوں نے خبردار کیا ہے۔ میں اس پر سردار پٹیل اور ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کو پڑھوں گا۔ انہوں نے اس واردات کے بارے میں بات کی ہے۔انہوں نے کہا کہ دہلی پویس نے وشو ہندو پریشد کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے کہ آپ نے ہمارے اعتراض کے باوجود جلوس نکالا اور کہا کہ ہم نے آپ کو بتایا کہ یہ ایک حساس علاقہ ہے، وہاں مت جاﺅ۔ دوے نے کہاکہ وہاںکیا ہوا ہے،یہ ایک مناسب عدالتی عمل کے ذریعہ تحقیقات کا موضوع ہے، لیکن آپ جو کرتے ہیں ،وہ صرف ایک برادری کے لوگوں کی بڑے پیمانے پر گرفتاریاں ہیں اور بلڈوزر چلانا شروع کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود توڑ پھوڑ جاری رہی ۔سینئر وکیل دوے نے کہاکہ یہ صرف جہانگیر پوری تک محدود نہیں ہے۔یہ ملک کے سماجی تانے بانے کو متاثر کرتا ہے۔ اگر ہم اس کی اجازت دیتے ہیں،تو کوئی قانون کی حکمرانی یا جمہوریت نہیں بچے گی۔ دوے نے کہا کہ بی جے پی کا کوئی لیڈر ایسا خط کیسے لکھ سکتا ہے کہ آپ منہدم کریں اور این ڈی ایم سی اسے گرا دے ؟ دہلی میونسپل کارپوریشن ایکٹ میں نوٹس کا انتظام ہے اور اپیل کا بھی انتظام ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہلی میں 731 غیر مجاز کالونیاں ہیں، جن میں 50 لاکھ لوگ رہتے ہیں۔ دوے نے کہاکہ اگر آپ غیر مجاز تعمیرات کے خلاف کارروائی کرنا چاہتے ہیں، تو آپ سینک فارم جائیں۔ گولف لنکس آئیں، جہاں میں رہتا ہوں اور جہاں ہر دوسرے گھر میں انکروچمنٹ ہے۔ آپ انہیں چھونا نہیں چاہتے، بلکہ غریب لوگوں کو نشانہ بنانا چاہتے ہیں۔ سی پی آئی (ایم) لیڈر برندا کرت کی طرف سے پیش ہوئے ایڈووکیٹ پی وی سریندر ناتھ نے کہا کہ بدھ کو عدالت کے اسٹے کے حکم کے باوجود انہدام کی کارروائی نہیں روکی گئی۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے مو¿کل کو مطلع کیا اور اس نے (کرات) نے افسروں کو جانکاری دی۔ وہ نہیں رکے اور دو پہر 12:45بجے تک جاری رہا
سالیسٹر جنرل (ایس جی) تشار مہتا نے واضح کیا کہ جہانگیر پوری میں تجاوزات کو ہٹانے کا عمل اس سال جنوری میں شروع ہوا تھا۔ مہتا نے کہا، ایسا تب ہوتا ہے جب کوئی تنظیم اچانک یہاں آجاتا ہے۔ میں آپ کو ایسی مثالیں دکھاو¿ں گا جب نوٹس کی ضرورت نہیں تھی اور غیر قانونی تعمیرات کو نوٹس دیا گیا تھا۔ تاجروں نے گزشتہ سال ہائی کورٹ کا رخ کیا تھا اور ہائی کورٹ نے خود ہی انہدام کا حکم دیا تھا۔ ایس جی نے کہا کہ مدھیہ پردیش کے کھرگون میں گزشتہ سال انہدامی مہم کے دوران متاثرین میں سے 88 ہندو اور 26 مسلمان تھے۔ فریقین کو سننے کے بعدبنچ نے حکم دیا، ’ہم درخواست گزار سے نوٹس پر حلف نامہ چاہتے ہیں، اگر وہ دیے گئے ہیں تو مزید جوابی حلف نامے چاہتے ہیں، اور تب تک اسٹیٹس کا حکم جاری رہے گا۔
برنداکرات نے عدالت عظمیٰ سے رجوع کرتے ہوئے کہاتھاکہ سپریم کورٹ کے اسٹے کے حکم کے ایک گھنٹہ گزرنے کے بعد بھی انہدامی کارروائی کا عمل نہیں روکا گیا۔
سپریم کورٹ نے بدھ کو جمعیت علمائے ہند کی عرضی کا نوٹس لیتے ہوئے افسروںکو غیر قانونی مخالف آپریشن روکنے کی ہدایت دی تھی۔ چیف جسٹس این وی رمنا کی سربراہی میں بنچ نے دوپہر میں عمارتوں کو گرانے کے حوالے سے اسٹیٹس بر قرار رکھنے کا حکم دیا، لیکن بعد میں انہیںبتایا گیا کہ زمین پر موجود اہلکار آپریشن نہیں روک رہے کیونکہ انہیں حکم نہیں ملا تھا، جس کے بعد انہوں نے دوبارہ مداخلت کی۔
شمال مغربی دہلی کے جہانگیرپوری علاقے میں بی جے پی کے زیر اقتدار (این ڈی ایم سی) کے ذریعے انسداد تجاوزات مہم کے ایک حصے کے طور پر بدھ کے روز علاقے میں ایک مسجد کے قریب کئی پکے اور عارضی ڈھانچے کو بلڈوزر سے توڑ دیا گیا تھا۔
دوسری طرف شمالی ایم سی ڈی کے میئر اقبال سنگھ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم پر عمل کیا جائے گا۔ عدالت کے حتمی حکم کے بعد ہی کچھ کیا جائے گا۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS