پرانی پنشن کی بحالی اورانتخابی منشور!

0

ملک کی سب سے بڑی ریاست اترپردیش سمیت ملک کی 5بڑی ریاستوں میں اسمبلی انتخابات کی آمدآمد ہے۔ چیف الیکشن کمشنر کی قیادت میں الیکشن کمیشن آف انڈیا کاان ریاستوں میں دورہ آخری مرحلہ میں ہے۔ وہیں سیاسی جماعتوں کی جانب سے انتخابی منشور کا اعلان نیز حکومت تشکیل ہونے پر کئے جانے والے کا موں کے وعدہ بھی کئے جارہے ہیں۔ یوپی، پنچاب، اتراکھنڈ وغیرہ میں عام آدمی پارٹی کی جانب سے دہلی کی طرح عوام کو 300یونٹ مفت بجلی دینے، کسانوں کو مفت بجلی دینے کے وعدوں پر عوام متوجہ بھی ہورہے ہیں کیونکہ عام آدمی پارٹی نے دہلی میں اس پر عمل درآمدکرکے نظیر پیش کردی ہے۔ اسی کا اثر ہے کہ گزشتہ روزسماج وادی پارٹی کے سربراہ اور اترپردیش کے سابق وزیراعلیٰ اکھلیش یادو نے بھی 300یونٹ مفت بجلی اور کسانوں کو مفت بجلی دینے کا اعلان کردیا ہے۔ وہیں کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے خواتین کی جانب توجہ مرکوز کرتے ہوئے لڑکیوں کو اسکوٹی دینے اور خاتون امیدواروں کو ٹکٹ دینے کا اعلان کردیا ہے۔ حالانکہ ابھی یہ وعدے ہیں، حتمی طورپر انتخابی منشور کا اعلان ان جماعتوں کی جانب سے نہیں کیاگیا ہے ۔ وہیں عام آدمی پارٹی نے بے روزگاروں کو جلد از جلد روزگار مہیا کرانے اور تب تک 5000 ماہانہ فی کس بے روزگاری بھتہ کا بھی اعلان کررکھا ہے۔ ان سب وعدوں کے درمیان سرکاری ملازمین جس میں بڑی تعداد اساتذہ کی ہے وہ پرانی پنشن بحالی کے لیے مہینوں سے تحریک چلارہے ہیں۔ متواتر حکومت وقت کو میمورنڈم ارسال کررہے ہیں ،اس معاملہ میں ابھی تک برسراقتدار سمیت کسی بھی سیاسی جماعت نے توجہ نہیں دی ہے۔ حالانکہ حزب اختلا ف کی جماعتوں کے لیے یہ بہت اہم اور بنیادی نکتہ ہے۔ 21ویں صدی کا آغاز ہوتے ہی 2004میں اس وقت کی اٹل بہاری باجپئی کی قیادت والی مرکزی حکومت نے پرانی پنشن کو ختم کرکے نئی ’نیشنل پنشن اسکیم‘ (این پی ایس) یا ’اٹل پنشن اسکیم‘ نافذ کی تھی۔ جس کی اسی وقت سے مخالفت ہورہی ہے۔
مذکورہ اسکیم کے نفاذ کے بعد جن سرکاری ملازمین کی تقرری ہوئی، انہیں پرانی پنشن نہیں ملے گی۔ اب تقریباً دو دہائی مکمل ہونے جارہی ہے۔ اس وقت جو سرکاری ملازمین مقرر ہوئے تھے انہیں نئی نیشنل پنشن اسکیم سے جوڑا گیا ہے ، حکومت ان میں سے سبکدوش ہونے والے ملازمین کو اپنے خزانہ سے پنشن نہیں دے گی بلکہ ملازمت کے دوران جو رقم ملازمین کی جمع ہوگی اسی پر پنشن کاتعین ہوگا۔ یہ ایسا معاملہ ہے جس کے نقصانات واضح ہونے لگے ہیں، اسی وجہ سے سرکاری ملازمین کی مخالفت بھی زور پکڑتی جارہی ہے۔ آئندہ عام انتخابات میں حکومت وسیاسی جماعتوں کے سامنے یہ ایک بڑا چیلنج ہوگا۔ کیوںکہ سرکاری ملازمین کو 7؍ویں اجرت کمیشن سے بھی خاطر خواہ فائدہ نہیں پہنچا، چھٹے اجرت کمیشن کے مقابلہ 7 ویں اجرت کمیشن میں ملازمین کی تنخواہوں میں بہت معمولی اضافہ ہوا ہے، جبکہ گرانی کہیں زیادہ ہوئی۔اس طرح سے سرکاری ملازمین کو پرانی پنشن کا ایک بڑا آسرا تھا وہ ختم ہوگیا ہے اسی لیے سرکاری ملازمین پرانی پنشن بحالی کا زورشور سے مطالبہ کررہے ہیں۔ یہ بات کسی سے پوشیدہ نہیں ہے کہ حکومت کسی بھی جماعت کی قیادت والی ہو، حکومت کی پالیسیوں ، احکامات پر عمل درآمد سرکاری ملازمین ، اہلکار ہی کراتے ہیںا ور حکومت کی پالیسیوں کی کامیابی و ناکامی کا انحصارسرکاری اہلکاروں کی کارکردی وتساہلی پر ہوتا ہے۔ اسی لیے حکومت و سیاسی جماعتیں سرکاری ملازمین کو کسی بھی سطح پر ناراض نہیں کرنا چاہتی ہیں۔ آئندہ عام انتخابات میں پرانی پنشن کی بحالی کا مطالبہ ایک بڑا معاملہ بن سکتا ہے۔ مرکزی و ریاستی حکومتوں نیز سیاسی جماعتوں کے لیے پرانی پنشن کی بحالی کا اعلان ایک بڑے طبقہ کی حمایت حاصل کرنے کا باعث بن سکتاہے۔ پرانی پنشن بحالی کا مطالبہ کرنے والے سرکاری ملازمین، حکومتوں کو میمورنڈم ارسال کررہے ہیںایسے میں حزب اختلاف کی جماعتوں کو چاہئے وہ ان سے کہے جانے کا انتظار کئے بغیر سرکاری ملازمین کے اس مطالبہ کو تسلیم کرتے ہوئے اس کی بحالی یا نظر ثانی کا وعدہ ہی اگر اپنے انتخابی منشور میں شامل کرلیں تو انہیں حکومت کے مقابلہ زیادہ اہمیت مل سکتی ہے اوراگر حکومت وقت ’سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس‘ کے اپنے وعدہ کو وفا کرتے ہوئے مرکزی و ریاستی حکومت کے دفاتر میں برسرکار سرکاری اہلکاروں کی دی جانے والی مراعت اور پرانی پنشن کوبحال کردیتی ہیں تو وہ اپنے وعدہ ، ارادہ کو وفا کرکے عوام کی ہمدردی و اعتماد حاصل کرسکتی ہیں۔ نیز 7 ویں اجرت کمیشن میں سرکاری اہلکاروں کو جس متوقع فائدہ سے محرومی و مایوسی ہوئی تھی ،پرانی پنشن کی بحالی سے وہ مایوسی بھی ختم ہوجائے گی۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS