ادب کی تحقیق و تطہیر : ’توضیحی فرہنگ‘

0
The Statesman

محمد فاروق اعظمی

یہ ایک ابدی سچائی ہے کہ کائنات کی تمام مخلوقات میں انسان خدا کی بہترین تخلیق اور اشرف المخلوقات ہے۔اسی طرح انسانوں کی مختلف اختراعات اور تخلیقات میں بہترین تخلیق ’ادب‘ ہے۔ انسانی زندگی اور تہذیب میں ادب کا جو کردار رہا ہے، وہ شاید ہی کسی دوسرے عنصر کاہو۔ ادب کو معاشرے کا آئینہ اورحقیقی زندگی کا عکاس بھی کہا جاتاہے۔ یہ ادب ماضی کی بازگشت اور حال کی عکاسی کرتے ہوئے مستقبل بھی خلق کرتا ہے۔آج دنیا کی تمام زبانوں میں ادب کا یہ ذخیرہ انسانوں کی سماجی، معاشرتی اور تہذیبی ضروریات پوری کررہا ہے۔زبان کے ذریعہ خلق ادب کیلئے جس راستہ سے ہوکر انسان گزرتا ہے، اسے تحقیق کہتے ہیں۔ دنیا کی دوسری زبانوں میں تحقیق کی صورتحال کیا ہے، اس سے قطع نظر اردو زبان میں نہ تو اب ’ ادب ‘ کا وہ مقام رہاہے اور نہ ’ تحقیق ‘ سے حقیقی دلچسپی۔ کہنے کو تو ہندوستان کی کم و بیش تمام جامعات میں اردو زبان و ادب کے حوالے سے لاکھوں موضوعات پر تحقیقی کام ہورہے ہیں،لیکن نہ تو ان کا وہ معیار باقی ہے اور نہ ان میں معاشرتی ضروریات سے ہم آہنگی ہی نظر آتی ہے۔گھسے پٹے پرانے موضوعات پر یکساں نوعیت کے کاموں کا ایسا ’ بوجھ‘ جمع ہوگیا ہے کہ جسے جتنا جلد ممکن ہو اتار پھینکا جانا چاہیے۔لیکن اردو کی کم نصیبی ہے کہ ایسے ہی تحقیقی کاموں اور اس کے لا یعنی ماحصل کو سینے سے لگائے پھرنے والوں کے ریوڑ کا ریوڑ اس کے دامن کو داغدار کررہا ہے۔نئے، اچھوتے، منفرد اور معاشرہ کیلئے مفید ونافع موضوعات کا انتخاب کرنے کے بجائے دوسروں کے اگلے ہوئے نوالے ا ز سر چبانے کی ایک مذموم روایت بھی اردو میں جاری ہے اور ہمارے ادبا اس پر فخر بھی کرتے ہیں۔ایسے تحقیقی کاموں کو دیکھ کر تو یہی محسوس ہوتا ہے کہ ان کا نہ ہونا ہونے سے بہترہوتا۔
حالانکہ تحقیق ہی وہ شعبہ ہے جس پر قوموں کی ترقی کا دارومدار ہوتا ہے اور اس میدان کے پار اترنے والے ہی مہذب کہے جاتے ہیں۔لیکن علمی تحقیق کا ختم ہوتا یہ رواج مستقبل میں کارآمد تحقیقات سامنے آنے کی امیدوں پر بھی پانی پھیر رہاہے۔ آج اردو میں ناپید ہوتی علمی تحقیق کی جو سب سے بڑی وجہ ہے،وہ اشاریہ اور کتابیات کافقدان ہے۔یہ بھی دلچسپ حقیقت ہے کہ اشاریہ، کتابیات یا ببلیو گرافی جو آج مغرب میں سائنس کا درجہ پاکر ہمارے یہاں برآمد کی گئی ہے، مشرق کی ہی دین ہے۔ابن ندیم وراق نے عربی کی کتابوں کا پہلا اشاریہ یا فہرست ’کتاب الفہرست ‘جسے عرف عام میں ’الفہرست ‘کہتے ہیں، ترتیب دی تھی۔اس میں کتابوں کے تعارف کے ساتھ ساتھ مصنّفین کے مختصر حالات زندگی اور مختلف علوم و فنون کی شاخوں کا تعارف بھی شامل تھا۔ لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ ’ الفہرست‘ کے ذریعہ ابن ندیم نے فہرست اور اشاریہ سازی کی جو علمی روایت قائم کی تھی، وہ آگے نہیں بڑھی بلکہ مشرق سے اٹھ ہی گئی۔ مغرب سے برآمد کرکے مشرقی زبانوں میں اس کا از سرنوآغاز کیاگیاتاہم اہل اردو کے یہاں آج بھی اس کو وہ پذیرائی نہیں مل رہی ہے، جس کی وہ متقاضی ہے۔
بنجراور مکھی پہ مکھی مارنے والے اس ماحول میں کچھ ایسے ادارے اور اصحاب ہیں جن کے مد نظر معاشرہ کی ادبی اور تہذیبی ضروریات کی تکمیل ہے۔ وہ تحقیق کے ذریعہ ادب میں غیرمعمولی قدرو قیمت کے گوہر نایاب جمع کررہے ہیں۔ ایسے ہی اصحاب میں ڈاکٹر امتیاز وحید بھی ہیں جو اردو ادب میںتحقیق کا گراں بہاکام کر رہے ہیں۔حال کے دنوں میں ان کی ایک تحقیقی کاوش ’ توضیحی فرہنگ ‘ کے نام سے سامنے آئی ہے۔مغربی بنگال اردو اکادمی کی مطبوعات کے حوالے سے یہ خالصتاً علمی تحقیق ہے۔ کہنے کو تو یہ فرہنگ ہے لیکن اس کے مشمولات اشاریہ پر مشتمل ہیں۔ کتابیات یا خزائن کتب کے اشاریہ پر مشتمل اس کتاب میں امتیاز وحید نے ایک جہاں سمودیا ہے۔ 1982سے لے کر 2021تک شائع ہونے والی مغربی بنگال اردو اکادمی کی مطبوعات کی اس فہرست میں انہوں نے نام کتب، مصنف؍مرتب، سال اشاعت وغیرہ کے ساتھ ساتھ کتابوں کا جامع تعارف کرایا ہے۔
محققین خاص کر نئے تحقیق کرنے والے اسکالروں کی ضرورت کے مطابق اردو زبان و ادب کے مختلف شعبوں میں لکھی گئی کتابوں کی ایسی کوئی جامع فہرست ہے اور نہ انسائیکلو پیڈیاہی سامنے آیا ہے جس میں اسکالر آسانی کے ساتھ اپنا مطلوبہ مواد اور حوالہ ڈھونڈ سکیں۔ امتیاز وحید نے اس توضیحی فرہنگ میں مغربی بنگال اردو اکادمی کی تمام مطبوعات کو ایک جگہ جمع کیا ہے اوران سب پر جامع نوٹ لکھ کر ان کے موضوعات پر روشنی ڈالی ہے۔اگر کوئی ریسرچ اسکالر کسی موضوع پر کوئی کام کرناچاہے اوراسے مواد کی ضرورت ہو تو اسے اس توضیحی فرہنگ میں متعلقہ کتابوں کی فہرست ایک جگہ پر مرتب شکل میں مل جائے گی اوروہ اپنے موضوع پر دستیاب کتاب کے ذریعہ مصدقہ معلومات حاصل کرکے علمی و تحقیقی کام آسانی کے ساتھ آگے بڑھاسکتا ہے۔جویان علم و ادب کیلئے یہ توضیحی فرہنگ کسی نعمت غیر مترقبہ سے کم نہیں ہے۔امتیاز وحید نے اس فرہنگ کے ذریعہ نئی نسل کو اردو کے علمی و تحقیقی ماضی کانادرتحفہ بھی دیا ہے۔اپنی ذات کے مدار میں گردش کوہی معراج ادب سمجھنے والے نام نہاد بڑے ادبا و محققین ممکن ہے اس سے سرسری گزرجائیں لیکن ادبی تحقیق و تطہیر کی یہ کاوش اردو ادب میں بہ نظر استحسان دیکھے جانے کے لائق ہے۔ مغربی بنگال اردو اکادمی بھی مستحق مبارک باد ہے جو حقیقی تحقیقی کاموں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے عالمی اردو برادری پر عائد ہونے والا فرض کفایہ ادا کررہی ہے۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS