لکھنؤ (ایس این بی) : فتح پور کے ایک اسکول میں تبدیلی مذہب کے سلسلہ میں تقریر کرنے کے معاملہ میں ایڈیشنل ضلع جج (اول) کی عدالت نے مولانا محمد عمر گوتم کی درخواست ضمانت منظور کرلی ہے۔ ایڈیشنل ضلع جج(اول) راجندر سنگھ (چہارم) نے درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے ایک لاکھ روپے کے ذاتی بانڈ نیز ایک ایک لاکھ روپے کی 2 ضمانتیں داخل کرنے کا حکم دیا ہے۔ مولانا محمد عمرگوتم کی جانب سے فتح پور کی عدالت میں جمعیۃ علماء لیگل سیل کے سکریٹری پٹھان تہور خان ایڈووکیٹ کی سرپرستی و نگرانی میںضیا قیوم جیلانی ایڈووکیٹ نے پیروی کی۔جمعیۃ علماء اور ان کے وکیل ضیا جیلانی کے دلائل کو عدالت نے تسلیم کرتے ہوئے مولانا محمد عمرگوتم کو ضمانت پر رہا کیے جانے کا حکم دیا ہے، چونکہ مولانا محمد عمر گوتم کے خلاف اے ٹی ایس کا لکھنؤ میں بھی مقدمہ چل رہا ہے، اس لیے وہ فی الحال جیل میں ہی رہیں گے۔ اے ٹی ایس کے مقدمہ میں ان کی ضمانت منظور نہیں ہوسکی ہے۔ ضیاء جیلانی ایڈووکیٹ نے بتایاکہ فتح پور میں مولانا محمد عمر گوتم پر2020 میں ایک اسکول میں تبدیلی مذہب سے متعلق گفتگو کرنے ، اساتذہ و بچوںکو لالچ و دھمکی دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے تبدیلی مذہب ایکٹ2021 کے تحت معاملہ درج ہوا تھا۔ وکیل صفائی نے بتایاکہ جس وقت کا واقعہ ہے تب مذکورہ ایکٹ وضع نہیں ہوا تھا، لہٰذا مذکورہ ایکٹ کی دفعات مولانا محمد عمر گوتم پر نافذنہیں ہوتی ہیں۔ لہٰذا مولانا محمد عمر گوتم کو ضمانت پر رہا کیاجائے۔ عدالت نے ان کے دلائل کو تسلیم کرتے ہوئے انہیں ضمانت پر رہاکرنے کا حکم دیا۔ ساتھ ہی اس بات کی ہدایت دی ہے کہ وہ بغیر عدالت کی اجازت کے ملک سے باہر نہیں جائیں گے۔ رہائی کے بعد گواہان و استغاثہ پر کسی طرح کا دباؤنہیں ڈالیں گے۔ نیز مزیدتفتیش میں تعاون کریںگے۔ واضح رہے کہ جمعیۃعلماء کی لیگل ٹیم جمعیۃکے قومی صدر مولانا محمود اسعد مدنی کی سرپرستی میں ملک بھر میںضرورتمندوں کو قانونی مدد فراہم کررہی ہے۔
تبدیلی مذہب کے ایک معاملہ میں عمر گوتم کی ضمانت منظور
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS