تعلیمی اداروں میں مذہبی کپڑے نہ پہننے کی کرناٹک ہائی کورٹ کی ہدایت کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر فی الحال سماعت سے سپریم کورٹ کا انکار

0
www.dnaindia.com

سبھی کے آئینی حقوق کا تحفظ ہوگا،مناسب وقت پر غورکیا جائیگا
تعلیمی اداروں میں مذہبی کپڑے نہ پہننے کی کرناٹک ہائی کورٹ کی ہدایت کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر فی الحال سماعت سے سپریم کورٹ کا انکار
نئی دہلی، (پی ٹی آئی) : سپریم کورٹ نے جمعہ کو کہا کہ وہ ہر ایک شہری کے آئینی حقوق کا تحفظ کرے گا اور کرناٹک ہائی کورٹ کی اس ہدایت کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر ’مناسب وقت‘ پر غور کرے گا، جس میں طلبا سے تعلیمی اداروں میں کسی طرح کے مذہبی کپڑے نہیں پہننے کے لیے کہا گیا ہے۔ عدالت نے اس معاملے کو ’قومی سطح پر نہیں پھیلنے‘ پر بھی زور دیا۔
چیف جسٹس این وی رمن، جسٹس اے ایس بوپننا اور جسٹس ہما کوہلی کی ایک بنچ کو طلبا کی جانب سے سینئر وکیل دیودت کامت نے بتایا کہ ہائی کورٹ کے حکم نے ’آئین کے آرٹیکل 25 کے تحت مذہب پر عمل کرنے کے بنیادی حق کو معطل کر دیا ہے۔‘ انہوں نے پٹیشن کے پیر کو سماعت کیلئے فہرست میں شامل کرنے کی اپیل بھی کی۔ پٹیشن 14 فروری کے لیے فہرست میں شامل کرنے کی اپیل نامنظور کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے اس معاملے میں جاری سماعت کا حوالہ دیا اور کہا کہ ہم ہر ایک شہری کے آئینی حقوق کی حفاظت کریں گے اور معاملے پر ’مناسب وقت‘ پر سماعت کی جائے گی۔ کامت نے اس کے بعد کہا کہ ’میں ہائی کورٹ کے ذریعہ کل حجاب کے معاملے پر دیے گئے عبوری حکم کے خلاف عرضی برائے خصوصی اجازت (ایس ایل پی) دائر کر رہا ہوں۔ میں کہوں گا کہ ہائی کورٹ کا یہ کہنا عجیب ہے کہ کسی بھی طالب علم کو اسکول اور کالج جانے پر اپنی مذہبی شناخت کا انکشاف نہیں کرنا چاہیے۔ نہ صرف مسلم کمیونٹی کے لیے بلکہ دیگر مذاہب کیلئے بھی اس کے دور رس اثرات ہیں۔‘
انہوں نے سکھوں کے پگڑی پہننے کا ذکر کیا اور کہا کہ ہائی کورٹ نے ایک عبوری حکم میں سبھی طلبا کو ہدایت دی ہے کہ وہ اپنی مذہبی شناخت بتائے بغیر تعلیمی اداروں میں جائیں۔ کامت نے کہا کہ ’ہماری پر وقار درخواست یہ ہے کہ جہاں تک ہمارے موکل کی بات ہے، یہ آرٹیکل 25 (مذہب کو ماننے اور تشہیر کرنے کی آزادی) کی مکمل معطلی کے برابر ہے۔ اس لیے براہ کرم عبوری انتظام کے طور پر اس پر سماعت کریں۔‘ کرناٹک سرکار کی جانب سے پیش ہونے والے سالسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ ہائی کورٹ کا حکم ابھی تک نہیں آیا ہے اور اس حقیقت پر دھیان دینا چاہیے۔ بنچ نے کہا کہ ’ہائی کورٹ معاملے پر فوری سماعت کر رہا ہے۔ ہمیں نہیں پتہ کہ کیا حکم سنایا جائے گا … اس لیے انتظار کریں۔ ہم دیکھتے ہیں کہ کیا حکم آتا ہے۔‘ پٹیشن پر فوری سماعت کی اپیل کرتے ہوئے وکیل نے کہا کہ سبھی اسکول اور کالج بند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’یہ عدالت جو بھی عبوری انتظام طے کرے گی وہ ہم سبھی کو قابل قبول ہوگا۔‘
چیف جسٹس نے کہا کہ ’میںکچھ نہیں کہنا چاہتا۔ ان چیزوں کو وسیع پیمانے پر نہ پھیلائیں۔ ہم بس یہی کہنا چاہتے ہیں، کامت جی ہم بھی سب دیکھ رہے ہیں۔ ہمیں بھی پتہ ہے کہ ریاست میںکیا ہو رہا ہے اور سماعت میں کیا کہا جا رہاہے … اور آپ بھی اس بارے میں غور کریں کہ کیا ان چیزوں کو دہلی کے ساتھ ساتھ قومی سطح پر پھیلانا صحیح ہے۔‘ ہائی کورٹ کے حکم میں قانونی سوال اٹھنے کی دلیل پر بنچ نے کہا کہ اگر کچھ غلط ہوا ہوگا تو اس پر غور کیاجائے گا۔ بنچ نے کہا کہ ’یقینا ہم اس پر غور کریں گے۔ یقینی طور پر، اگر کچھ غلط ہوتا ہے تو ہم اسے صحیح کریں گے۔ ہمیں سبھی کے آئینی حقوق کی حفاظت کرنی ہے… اس وقت اس کی خوبی و خامی پر بات نہ کریں۔ دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے۔ ہم مناسب وقت پر معاملے کی سماعت کریں گے۔‘

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS