رمضان: ضرورت مندوں کی خبرگیری کامہینہ

1

حافظ محمد ہاشم قادری مصباحی جمشید پور
اللہ رب العزت نے اپنی تمام مخلوق کو بے شمار نعمتوں سے نوازا اور فر مایا’’اور تمہارے پاس جو نعمت ہے سب اللہ کی طرف سے ہے‘‘(سورہ النحل۔53)۔ اِن بے شمار نعمتوں میں سے یقینا ماہِ رمضان المبارک اور قر آن پاک بھی ہے۔ ہم اپنے رب کا جتنا بھی شکر ادا کریں کم ہے، ماہ رمضان المبارک ہماری تر بیت وتزکیہ نفس کے لیے بہترین ذریعہ ہے اور سارے انسانوں کی ہدایت کے لیے اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ کتاب قرآن پاک جو یقینا راہِ نجات ہے اورنعمت بھی ہے ،قرآن پاک کوماہ رمضان المبارک میں ہی عطا فر مایا۔سبھی لوگوں کا طریقہ یہی ہے کہ اپنے آنے والے مہمان کی عزت وتکریم حسب حیثیت کرتے ہیں اور کرنا بھی چاہیے۔مہمانوں کا استقبال اور مہمان نوازی رب تعا لیٰ کو بھی پسند ہے ۔
قرآن پاک میں مہمان نوازی کے احکام مختلف اندازسے 15جگہوں میں بیان کئے گئے ہیں ’’ جس دن ہم پر ہیز گاروں کو رحمن کی طرف لے جائیں گے مہمان بناکر‘‘(سورہ مریم۔85)۔ رب تعالیٰ فر مارہا ہے ’’ اے محبوب آپ اپنی قوم کو تر غیب دینے اور ڈرانے کے طور پر وہ دن یاد دلائیں جس دن ہم پر ہیز گاروں اور اطاعت شعاروں کو ان کے رب کی بارگاہ میں مہمان بناکر جمع کریں گے جو اپنی وسیع رحمت کے ساتھ انہیں ڈھانپ لے گا‘‘۔اسلام میں مہمان نوازی کی بہت تاکید کی گئی ہے خود نبی کریم ؐ مہمانوں کی بہت عزت وتکریم فر ماتے اور مہمانوں کی آمد سے خوش ہوتے۔مہمان نوازی نبی کریمؐ کی سنت مبارکہ ہے بلکہ دیگر انبیاکرام کا بھی پسندیدہ عمل اور طریقہ رہا ہے۔ چنانچہ ابوا لضَّیفان حضرت ابراہیم خلیل اللہ بہت ہی مہمان نواز تھے آپ بغیر مہمان کے کھانا تنا ول نہ فر ماتے تھے۔ ہمارے آقاؐ فر ماتے ہیں’’ جس گھر میں مہمان ہو اس میں خیر وبرکت اُونٹ کی کوہان(اونٹ کی پیٹھ کی بلندی) سے گر نے والی چھڑی سے بھی تیز آتی ہے‘‘(ابن ماجہ، ج:4، ص51، حدیث3351) ۔ احادیث طیبہ میں بے شمار فضائل موجود ہیں۔
حالات حاضرہ میں رمضان کا پیغام!: ماہ رمضان رب تعالیٰ کا مہمان ہے،حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا نے نبی کریمؐ سے دریافت فر مایا کہ آپ ( شعبان کے پورے)مہینہ روزے کیوں رکھتے ہیں تو آپ نے فر مایا’’ اس مہینہ میںاُن لوگوں کے نام لکھے جاتے ہیں جو ا س سال مرنے والے ہوتے ہیں پس میرا جی چاہتا ہے اگر اِسی سلسلہ میں میری اَ جل بھی آنے والی ہو تو میں خدا کی بہترین عبادت روزے میں مشغول ہوں‘‘( مسند ابو یعلی،حدیث4911)۔ حضور نبی کریم ؐکا یہ معمول رہا ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو اکٹھا فر ماتے اور خطبہ دیتے جس میں انہیں رمضان کے فضائل بیان فر ماتے، رمضان کی عظمت و اہمیت کے پیش نظر اس کی تیاری کی جانب متوجہ فر ماتے۔آج پوری دنیا کو وڈ- 19 بیماری سے پریشان ہے ، رمضان المبارک میں ہم اس مہلک بیماری کی للکار، چیلنج، challenge کے اثرات سے بچتے ہوئے لاک ڈاٗون کی حفاظتی تدابیر کو اپناتے ہوئے رمضان کے معمولات کو پورا کریں۔ یا درہے کہ روز ے کے بے شمار فوائد و مقاصد میں انسان کی صحت کو بہتر رکھنے کا بھی عظیم مقصد ہے تو ہماری ذمہ داری ہے کہ رب کی اطاعت و فر ماںبر داری بھی کریں اور اپنی صحت کا خیال رکھتے ہوئے حکومت کی گائیڈ لائن کا بھی پالن کریں یہی اسلام کا بھی مقصد ہے۔ کورونا ایک وبائی مرض ہے جس سے امیرغریب، حاکم محکوم، بادشاہ اور رعایا بلکہ ہر شخص اس خطرنا ک وائرس کی زد میں ہے اس قدرتی وبا اور قہر خداوندی کے چلتے ساری انسانیت لاچار و مجبور ہے۔

جن پڑوسیوں کو آپ جانتے ہیں کہ غریب ہیں روزہ رکھتے ہیں اُن کو چھپ چھپاکر افطار بھجیں مدد کریں۔ رمضان کے سلسلے میں عوام تک پیغام پہنچائیں کہ کیا کرنا ہے اور کیا نہیں،ائمہ کرام جمعہ کے خطبہ میں اس جانب توجہ دلائیں،محلوں میں جو خواتین کے اجتماعات ہوتے ہیں مبلغات بھی اس طرف خواتین کی توجہ مبذول کرائیں۔پورے ماہ میں نماز کی پابندی ،قرآن پاک کی تلاوت، توبہ اسغفار اور ذکر و اذکار پر پوری توجہ مرکوز رکھیں ۔۔

نسانوں کی بخشش و مغفرت کے لیے رب تعالیٰ نے اپنے بندوں کو رمضان المبارک نعمت کے طور پر عطا فر مایا۔ ماہ رمضان کے موقع پر مبارکبای کی جھڑی سوشل میڈیا پر شروع ہے کیا یہ عبادت کے تقاضوں کو پوری کرتی ہے۔فجر کی نمازِ جماعت میں اول صف نمازیوںسے پوری نہیں ہوتی ،مسجد بھر نے کی بات تو بہت دور ہے،لیکن صبح ہوتے ہی سوشل میڈیا پر دینی پیغامات کی جھڑی لگ جاتی ہے کیا یہی اسلام ہے۔آپ سوچیں ضرور سوچیں ہم رمضان المبارک کے تقا ضوں کو کیسے پورے کریں، کیا رمضان میں ہم افطار پارٹیاں کراکر تصویریں سوشل میڈیا پر اپلوڈ کرنے اخبارت میں تشہیر کراکر رمضان کا حق ادا کررہے ہیں؟۔ کیا ہم صرف 5دن یا 8دن یا 15 دن کی تراویح میں قرآن سن کر پڑھ کر بعد میں آزاد ہو جائیں تو کیا رمضان اور قرآنِ مقدس کا حق ادا کردیں گے؟ کیا صرف طرح طرح کی افطاری بنا کر سجا کر اس کی تصویرسوشل میڈیا پر وائرل کر کے رمضان کا حق ادا کردیں گے؟ ’’نہیں ہرگز نہیں قطعی نہیں‘ یہ سب نام ونمود دکھاوا ہے ایسی عبادتیں منہ پر ماردی جائیں گی خدارا خدارا س سے خود بچیں اپنوں کو بچائیں۔
رمضان میں اپنی بھوک اور پیاس کو جانتے ہوئے بھو کوں کو کھا نا کھلائیں،پیاسوں کو پانی پلائیں،ضرورت مندوں کی حا جتیں (حسب حیثیت) پوری کریں اپنی مسجدوں، مدرسوں سے بلا تفریق مذ ہب و ملت لوگوں کو پانی پلائیں تاکہ ان کا بطلان ہو جنہوں نے مسلمان بچے کو مندر سے پانی پینے پر بُری طرح سے مارا پیٹا، حسب حیثیت غریبوں، محتاجوں، مسکینوں کے لیے سحری کا انتظام کریں نہ کہ افطار کی بڑی بڑی پار ٹیاں کریں اور نیتا ئوں کو بلائیں اس کا اعلان کرائیں،اگر امام اعلان کرنا بھول جائے تو اس کی بے عزتی کردی گذشتہ سال افسوس وشرمناک واقعہ ہوچکا ہے دکھاوا شہرت سے عبادتیں بربا د کردی جاتی ہیں،دکھاوا صرف اور صرف نفس کا دھو کا ہے رب تعالیٰ دلوں کا حال خوب جانتا ہے۔جن پڑوسیوں کو آپ جانتے ہیں کہ غریب ہیں روزہ رکھتے ہیں اُن کو چھپ چھپاکر افطار بھجیں مدد کریں۔ رمضان کے سلسلے میں عوام تک پیغام پہنچائیں کہ کیا کرنا ہے اور کیا نہیں،ائمہ کرام جمعہ کے خطبہ میں اس جانب توجہ دلائیں،محلوں میں جو خواتین کے اجتماعات ہوتے ہیں مبلغات بھی اس طرف خواتین کی توجہ مبذول کرائیں۔پورے ماہ میں نماز کی پابندی ،قرآن پاک کی تلاوت، توبہ اسغفار اور ذکر و اذکار پر پوری توجہ مرکوز رکھیں ۔اللہ سے دعا ہے کہ ہم سب کورمضان میں خوب خوب عبادت اوراستفادہ کی توفیق عطا فر مائے آمین۔ n

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS

1 COMMENT

  1. ماشاءاللہ ماشاءاللہ ماشاءاللہ بہت خوب مولانا صاحب

Comments are closed.