نئی دہلی: شری رام جنم بھومی تیرتھ شیتر ٹرسٹ کے ممبروں نے زمین خریداری میں بدعنوانی اوردھوکہ دھڑی معاملے میں خود کو کلین چٹ دے دی۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، ٹرسٹ کے ممبروں کا کہنا ہے کہ زمین کی خریداری سےمتعلق دستاویزوں کی جانچ کرنے والی ماہرین کی ایک ٹیم کے ذریعے زمین کی خریداری میں بے ضابطگی کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔
ٹرسٹ کےممبروں کی تین روزہ بیٹھک کے بعد میڈیا اہلکاروں کو مخاطب کرتے ہوئے ٹرسٹ کے خزانچی گووند دیو گری نے کہا کہ ٹرسٹ کسی میڈیا ٹرائل میں شامل نہیں ہوگا اور صرف پوچھے جانے پر مجازحکام کو ہی جواب دےگا۔
گری نے کہا کہ زمین کی خریداری سےمتعلق سبھی دستاویزوں میں مکمل شفافیت اور ایمانداری برتی گئی ہے۔
گری نے کہا، ‘گزشتہ پندرہ بیس دنوں میں ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر میں رکاوٹ پیدا کرنے کے لیے کچھ واقعات رونما ہوئے۔ سیاسی اورنام نہاد مذہبی ہستیوں سمیت کچھ لوگوں نے کہا کہ بے ضابطگی یا گھوٹالہ ہوا ہے۔ مجھے مندر ٹرسٹ میں اعتماد کو لےکر کئی فون آئے لیکن اس کے ساتھ ہی معاملے کو دیکھنے کے لیے بھی گزارش کی گئی۔ گزشتہ تین دنوں میں جب سے میں یہاں پہنچا ہوں، میں معاملے کی جانچ کر رہا ہوں۔ میں وکیلوں،اکاؤنٹنٹ اور چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کو اپنے ساتھ لایا ہوں۔ ہمیں آپ کو بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ جیسا کہ امید تھی زمین خریداری کے پورےعمل میں کوئی بے ضابطگی نہیں ہوئی۔’
انہوں نے کہا،‘مناسب جانچ کے بعد ہم کہہ سکتے ہیں کہ زمین سودے میں کچھ بھی غیرقانونی نہیں ہوا۔ تمام زمینیں موجودہ بازار کی قیمت کے برابر یا اس سے کم قیمت پر ہوئی ہیں۔’گری نے کہا، ‘ہمارے پاس ایک اپیل اور چیلنج ہے کہ جو لوگ الزام لگا رہے ہیں، اگر وہ اس سے کم قیمت پر زمین خرید سکتے ہیں تو ہم ان سے زمین خریدنے کو تیار ہیں۔’
قانونی دستاویزوں کے مطابق، 18 مارچ کو ٹرسٹ نے 1.208 ہیکٹر زمین 18.5 کروڑ روپے میں پراپرٹی ڈیلر سلطان انصاری اور روی موہن تیواری سے خریدی تھی، جنہوں نے یہ زمین اسی دن ہریش پاٹھک اور کسم پاٹھک سے دو کروڑ روپے میں خریدی تھی۔
سماجوادی پارٹی اور عام آدمی پارٹی نے اس زمین خریداری میں بدعنوانی اور دھوکہ دھڑی کے الزا م لگائے تھے۔ ٹرسٹ نے حالانکہ ان سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاٹھک اور پراپرٹی ڈیلر کے بیچ پہلے کوئی سمجھوتہ ہوا تھا اس لیے یہ زمین پہلے سمجھوتے کے مطابق طے کی گئی قیمت پر خریدی گئی تھی اور بعد میں ٹرسٹ کو موجودہ بازار قیمت پر بیچی گئی تھی۔
رپورٹ کے مطابق، اسی دن ٹرسٹ نے پاٹھک سے آٹھ کروڑ روپے میں1.037 ہیکٹر کی ایک اور زمین خریدی تھی۔ ٹرسٹ نے ابھی تک اس پر کوئی ردعمل نہیں دیاہے۔
ٹرسٹ کے مطابق، ‘انہیں رام مندرکی تعمیر کے لیے لگ بھگ 108 ایکڑ زمین کی ضرورت ہے۔ ان میں سے 70 ایکڑ زمین سرکار نے دستیاب کرائی ہے، اضافی10ایکڑ زمین ابھی تک ٹرسٹ نے خریدی ہے اور باقی28 ایکڑ زمین آئندہ دنوں میں خریدی جائیں گی۔’
گری نے کہا، ‘ابھی تک زمین خریداری میں کسی طرح کی بے ضابطگی نہیں پائی گئی ہے۔ ہم مندرکی تعمیرسے متعلق کاموں میں آگے سے اور ہوشیار رہیں گے۔ مندر کی تعمیر کا کام جاری ہے اور ہم سب کو امید ہے کہ رام مندر کی تعمیر طے مدت میں ہو جائےگی۔’
ثبوتوں کے بارے میں پوچھے جانے پر گری نے کہا، ‘ہم میڈیا ٹرائل میں نہیں جانا چاہتے۔ جب بھی کبھی کوئی مجاز شخص ہم سے پوچھ تاچھ کرےگا، ہم انہیں تمام ثبوت دستیاب کرائیں گے لیکن یہ پوری طرح سے مجاز ہونا چاہیے۔ ہم لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ان لوگوں کا یقین نہ کریں جن کا سیاسی ایجنڈہ ہے اور وہ قومی جذبات کو کچلنا چاہتے ہیں۔’
گری نے کہا، ‘جو لوگ الزام لگا رہے ہیں، ان کے سیاسی ایجنڈے ہیں اور وہ مندرکی تعمیر میں رکاوٹ پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ یہ لوگ میڈیا میں جانے سے پہلے اپنے سوالوں کے ساتھ ٹرسٹ کے ممبروں سے رجوع کرنے کے بنیادی آداب پر بھی عمل نہیں کیا۔’
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا وہ ٹرسٹ پر الزام لگانے والوں کے خلاف کسی طرح کی قانونی کارروائی کرنا چاہتے ہیں؟ اس پر گری نے کہا کہ وہ نجی طور پر کسی طرح کی قانونی کارروائی کرنے کے حق میں نہیں ہیں۔انہوں نے کہا، ‘لیکن اگر ٹرسٹ کے دیگر ممبر کسی طرح کی قانونی کارروائی کرنے کے حق میں ہوں گے تو میں ان کی حمایت کروں گا۔’
یہ پوچھنے پر کہ کیا ٹرسٹ زمین خریداری میں شامل کمیٹی میں کسی طرح کی تبدیلی کرنا چاہتے ہیں؟
اس پر ٹرسٹ کے ممبر کامیشور چوپال نے کہا، ‘کورونا مہاماری کے مدنظر ٹرسٹ کے پانچ ممبر چمپت رائے، انل مشرا، وملیندر موہن مشرا، مہنت دینیندر داس اور مہنت نرتیہ گوپال داس پہلے بھی زمین خرید سے جڑے تھے اور آگے بھی جڑے رہیں گے۔’
شری رام جنم بھومی تیرتھ شیتر حکومت ہند کے ذریعے ایودھیا میں رام مندرکی تعمیر اورمینجمنٹ کے لیے 2019 میں سپریم کورٹ کے ذریعے بابری مسجدکی جگہ پر اس کی تعمیر کے حق میں فیصلہ سنائے جانے کے بعد بنائی گئی 15رکنی ٹرسٹ ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے پانچ فروری 2020 کو لوک سبھا میں اس ٹرسٹ کے قیام کو اعلان کیاتھا۔ ٹرسٹ کے 15ممبروں میں سے 12 سرکارکے ذریعے نامزد کیے گئے تھے، جبکہ پہلی بیٹھک کے دوران تین دیگرممبروں کو چنا گیا تھا۔