پی ایف آئی کے خلاف 13ریاستوں میں چھاپے، 106 گرفتار

0

نئی دہلی،(ایجنسیاں) : نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے ای ڈی اور مقامی پولیس کے ساتھ مل کر پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) اور اس سے وابستہ روابط کے خلاف ملک بھر میں چھاپے مارے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق تفتیشی ایجنسی نے مبینہ طور پر دہشت گردی کی مالی اعانت کرنے اور کیمپ چلانے کے معاملے میں یہ کارروائی کرتے ہوئے 13 ریاستوں کی 96 مقامات سے 106 افراد کو گرفتار کیا ہے۔ دریں اثنا، پی ایف آئی کے قومی صدر او ایم اے سلام اور دہلی کے صدر پرویز احمد کو بھی گرفتار کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ان میں سے کچھ گرفتار شدگان کو این آئی اے کے دہلی دفتر لایا جاسکتا ہے۔ ایسی صورتحال میں، این آئی اے کے دفتر کی سیکورٹی میں اضافہ کیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق این آئی اے نے کیرالہ، آندھرا پردیش، تلنگانہ، کرناٹک، تمل ناڈو سمیت متعدد ریاستوں میں پی ایف آئی اور اس سے وابستہ متعدد مقامات پر چھاپے مارے، جن افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، ان پر مشکوک سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔ یہ گرفتاریاں این آئی اے کے علاوہ ریاستی پولیس اور ای ڈی نے بھی انجام دی ہیں۔ یہ پی ایف آئی اور اس سے وابستہ روابط کے خلاف اب تک کا سب سے بڑا کریک ڈاﺅن ہے۔تفتیشی ایجنسی نے کیرالہ سے سب سے زیادہ 22 افراد کو گرفتار کیا ہے۔ اس کے بعد، مہاراشٹر اور کرناٹک سے 20-20، آندھرا پردیش سے 5، آسام سے 9، دہلی اور پڈوچیری سے 3-3، مدھیہ پردیش سے 4، تمل ناڈو سے 10، یوپی سے 8 اور راجستھان سے 2 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔پی ایف آئی سے وابستہ لوگوں کو دہلی کے شاہین باغ اور غازی پور سے گرفتار کیا گیا ۔ اس کے علاوہ لکھنو¿ میں اندرا نگر سے 2 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ای ڈی، این آئی اے اور ریاستوں کی پولیس کے ذریعے چلائے جا رہے اس مشترکہ آپریشن کی نگرانی وزارت داخلہ کی جانب سے کی گئی۔ چھاپے کے بعد، ایس ڈی پی آئی اور پی ایف آئی کے کارکنوں کی جانب بنگلورو اور منگلورو میں احتجاج کی بھی اطلاع موصول ہوئی ہے۔ چھاپوںکے بعد مرکزی وزیر داخلہ نے ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کی، جس میں قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال، سینئر سیکورٹی افسران، ایجنسیوں کے افسران شامل تھے۔
میٹنگ میں اس بات پر غور کیا گیا کہ پی ایف آئی اور اس سے منسلک تنظیم ایس ڈی پی آئی پر چھاپوں کے دوران کیا شواہد ملے ہیں اور ان کے خلاف کیا کارروائی کی جا سکتی ہے۔ اب حکومت منصوبہ بنا رہی ہے کہ مستقبل میں اس تنظیم کے خلاف کیا سخت فیصلہ لیا جائے۔ یہ تنظیم خود کو ایک مذہبی اور سماجی کارکن کے طور پر بیان کرتی ہے، لیکن ملک میں کئی قتل اور انتہا پسندی کے واقعات سے اس کے روابط کے خدشات پائے جاتے ہیں۔
کہا جا رہا ہے کہ پی ایف آئی کے خلاف پوری کارروائی کا اسکرپٹ 29 اگست کو ہی مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کی میٹنگ میں لکھا گیا تھا۔ اس دوران شاہ نے پی ایف آئی کی سرگرمیوں کے پیش نظر ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ بلائی تھی۔میڈیا رپورٹ کے مطابق 29 اگست کو میٹنگ میں شریک اعلیٰ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ شاہ پی ایف آئی اور اس سے متعلقہ سرگرمیوں کے بارے میں جانکاری چاہتے تھے۔ اس دوران جب وہاں موجود لوگوں نے اسے جانکاریاں فراہم کیں تو انہوں نے مختلف ایجنسیوں کو ذمہ داریاں بانٹ دیں۔پھر پی ایف آئی کے خلاف بڑی کارروائی کی منصوبہ بندی کی گئی اور یہ بھی طے پایا کہ ایجنسیاں پہلے اپنا ہوم ورک کریں گی۔میٹنگ میں قومی سلامتی کے مشیر، را، آئی بی، این آئی اے کے سربراہ سمیت کئی بڑے حکام نے شرکت کی۔ شاہ نے واضح کیا تھا کہ پی ایف آئی کے پورے کیڈر، فنڈنگ اور دہشت گردی کے نیٹ ورک کو ختم کرنا ہوگا اور اس میں مختلف ایجنسیوں کو شامل کرنے کےلئے ایک منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔پی ایف آئی کے کارکنوں نے دہشت گردی کی سرگرمیوں میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر این آئی اے کے چھاپوں کے خلاف احتجاج کیا ہے۔ تنظیم کے دفاتر، رہنماو¿ں کے گھروں اور دیگر احاطے پر چھاپوں کے خلاف جمعرات کو پی ایف آئی کارکنوں نے پوری ریاست کیرالہ میں احتجاج کیا۔ ساتھ ہی اعلان کیا کہ وہ جمعہ کو ریاست میں صبح سے شام تک ہڑتال پر جائیں گے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS