سعودی عرب کی انسانی خدمات

0

فیصل عبدالحکیم مدنی
سرزمےن نجد و حجاز کی تین صدی قبل کی تاریخ اٹھا کر دیکھیں تو محض ایک بے آب و گیاہ صحرا اور چٹیل میدان کے علاوہ کچھ نہ تھا۔ مادی و معنوی حیثیت سے کسی بھی اہمیت کا حامل نہ تھا۔سوائے حجاز کے علاقہ میں مکہ و مدینہ کے وقوع کے اور کوئی قابل توجہ چیز نہ تھی لیکن کسے معلوم تھا کہ بانی مملکت محمد بن سعود کے ذریعہ قائم ہونیوالی پہلی سعودی حکومت تاریخ کے مختلف ادوار سے گذرتے ہوئے ، اتار چڑھاﺅ کے پیچ و خم طے کرتے ہوئے ملک عبدالعزیز کی قیادت ۱۹۰۲ م میں ایک مضبوط حکومت قائم ہونے والی تھی جو عالمی نقشہ پر ایک اہم رول اور کردار ادا کرنے والی حکومت ہوگی۔ جہاں ایک طرف محمد بن سعود کے ذریعہ اس خطہ پر اہم سیاسی تبدیلیاں رونما ہوئیں تو وہیں دوسری طرف محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ کی مسلسل دعوتی و اصلاحی کوششوں سے اللہ نے اس سر زمین پر بڑی برکتیں نازل کیں اور اس کو مختلف پہلوﺅں سے ترقی عطا کی، اور یہ بنجر زمین لہلہانے لگی۔ مختصر سی مدت میں عقیدہ کی اصلاح ، شرک و بدعت کے خاتمہ ، حرمین شرفین کی خدمت ، حج کو پرامن بنانے ، دیگر دینی خدمات ، انسانی خدمات، اسلامی عدل و انصاف کے قیام ، سماجی یک جہتی کی ایک اعلی مثال قائم کی جس کی سابق میں نظیر نہیں ملتی ہے۔ اور الحمدللہ یہ ملک آج بھی اپنے انھیں اسلامی اقدار و انسانی خدمات کے اصولوں پر قائم ہے۔ جس کا اعتراف روئے زمین پر بسنے والاہر منصف ، تعصب سے دور رہنے والاہر شخص کرتا ہے۔
سعودی عرب کی بعض انسانی خدمات درج ذےل ہےں:
-1کتاب و سنت کی روشنی میں شرعی عدالتوں کا قیام : ملک عبدالعزیز نے 1902 میں جب تیسری سعودی حکومت قائم کی تو فتح حاصل کرنے کے بعد سب سے پہلا نعرہ دیا تھا کہ” اب اس سرزمین پر حکومت اللہ کی نازل کردہ کتاب کے مطابق چلےگی “ اور جس کا اقرار بعد میں حکومت کرنے والے ان کے بیٹوں نے وقتا فوقتا کیاکہ ہماری حکومت کا دستور قرآن و حدیث ہے۔ جس کی جھلک ہمیں ان کی عدالتوں سے صادر کردہ فیصلوں میں نظر آئی ہے یقیناً انسانی سماج پر یہ بہت بڑا احسان ہے کہ جب اسلام کے پیش کردہ اصولوں کے مطابق حکومت چلے گی تو سماج میں عدل و انصاف امیر و غریب کی تفریق کا خاتمہ ، امن وامان ، عزت و آبرو اور جانوں کو تحفظ حاصل ہوگا۔ قتل و غارتگری ، چوری و ڈکیتی ، عزتوں پر حملہ ان سب کا خاتمہ ہوگا۔جس کو مملکت سعودی عربیہ میں ہم مشاہدہ کر رہے ہیں کہ وہاں پر جرائم کی شرح دیگر ممالک کے مقابل کس قدر کم ہے۔
-2عالمی سطح پر امن کو فروغ دینا: یہ ایک اہم میدان ہے جس میں سعودی عرب نے عالمی سطح پر امن وامان ،عالمی قوانین کی پاسداری، ایک دوسرے کا احترام اور اختلاف کے خاتمہ کی قابل قدر مسلسل کوششیںکی ہیں۔ کئی ممالک کے باہمی اختلافات کو ختم کرنے میں سعودی عرب نے نمایاں کردار ادا کیا ہے۔چند سال قبل ایتھوپیا اوراریتیریا دو افریقی ممالک کے درمیان صلح و صفائی کرائی۔ فلسطین و اسرائیل کے درمیان اور خود فلسطین میں واقع حماس اور الفتح دونوں پارٹیوں نیز عر اق، لبنان، شام میں آپسی جنگ وجدال کے خاتمہ اور قیام امن کی مسلسل کوشش قابل تعریف ہیں۔
-3قدرتی آفات اور حادثات میں مالی تعاون: یہ ایک اہم پہلو ہے جس میں ہم سعودی عرب کو نمایاں پاتے ہیں کہ عالمی سطح پر کہیں بھی کوئی زلزلہ، سیلاب،قحط سالی،یا اس جیسے قدرتی حادثات رونما ہوتے ہیں تو سعودی عرب اپنا مالی تعاون ضرور بھیجتا ہے اور مصیبت زدگان کی بھر پورمدد کرتا ہے۔کورونا کے دور میں خود ہمارے ملک ہندوستان میں غلہ جات کی تقسیم اور80 میٹرک ٹن آکسیجن کی فراہمی کر کے سعودی نے بھرپور مدد کی تھی۔ جب آکسیجن کی قلت سے جانیں ضائع ہو رہی تھیں نیز چند دن قبل مرکز ملک سلمان نے پاکستان میں آئے سیلاب کے پیشِ نظر بھرپور مالی مدد کی ہے ، جو مختلف اخبارات مےں خبروں کی زینت بنا۔ مالی تعاون پیش کرنے میں سودی عرب مڈل ایسٹ میں پہلے نمبر پر ہے۔
-4حج کو پرامن بنانا اور حجاج کرام کو مختلف سہولیات فراہم کرنا: یہ ایک ایسا میدان ہے جس میں سعودی عرب کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے اس لیے کہ سابق میں ہمارے جن اکابرین نے حج کا فریضہ ادا کیا اور آج جب وہ اس فریضہ کو ادا کرتے ہیں تو خود تعجب کرتے ہیں کہ سعودی عرب نے کس طرح حج کو پ±رامن اور مکمل سہولت سے آراستہ کیا ہے۔ہر سال نمایاں ترقی دکھائی دیتی ہے، اور نہ یہ کہ صرف حرم مکی یا حرم مدنی کی توسیع بلکہ تمام اماکن مقدسہ منیٰ ،مزدلفہ ،عرفات میں فائر پروف خیمہ اور گرمی کے دنوں میں ہلکے پانی کی پھوار ، اور مفت میں کھانے کی فراہمی ، رمی کرنے میں سہولت، اتنی بڑی تعداد کو منظم انداز میں حج کی سعادت حاصل کرنے کی ہر ممکن مدد وسہولت فراہم کرنا واقعی قابل تعریف ہے۔
-5تعلیم کے فروغ میں اہم کر دار:سعودی عرب نے تعلیم کے میدان میں بہت کم عرصے میں کافی ترقی حاصل کی ، پورے سعودی عرب میں مختلف کالجز اور یونیورسٹی کا قیام ، مفت میں تعلیم فراہم کرنا ، مختلف علوم و فنون کے ماہرین تیار کرنا ، قابلِ قدر کوششیں ہیں۔بلکہ دیگر ممالک کے لوگوں کے لئے اسکالر شپ فراہم کرتے ہوئے تعلیم دینا اور ان کو ویزہ ٹکٹ سے لے کر ساری سہولیات مفت فراہم کرنا تعلیم کو عام کرنے میں اہم پیش رفت ہے۔ بلکہ دینی و شرعی تعلیم کی نشر واشاعت جو خالص کتاب و سنت نیز سلف صالحین کے منہج کے مطابق ہو ، اور اس کے حصول کی تمنا رکھنے والوں کیلئے تمام تر سہولت کے ساتھ وسیع میدان اور مواقع فراہم کرنے مےں سعودی عرب کا کوئی ثانی نہیں ہے۔
-6 روز گار کے مواقع فراہم کرنا :مڈل ایسٹ میں سعودی عرب سب سے بڑا ملک ہے جہاں پر بیرون ممالک سے لوگ روزی روٹی کی تلاش میں آتے ہیں ، اور آنے والے افراد بشمول تمام ادیان ، ایک پر سکون اور دوستانہ ماحول میں محنت و جفاکشی سے نوکری و تجارت کے ذریعے اپنی اقتصادی و معاشی مسائل کو دور کرتے ہیں۔ بالخصوص آخری چند سالوں میں سعودی عرب ایک بڑی تجارتی منڈی بن کر ابھرا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ سعودی عرب کی انسانی خدمات کا دائرہ بہت وسیع ہے ، جس کو چند سطروں میں تحریر میں نہیں لایا جاسکتا بلکہ اس معاملہ میں اس کا رول و کردار قائدانہ ہے اور یہ خدمت چند سالوں پر محیط نہیں بلکہ کئی دہائیوں سے انسانی خدمات میں سعودی عرب نمایاں رہا ہے۔پھر اس سے آگے بڑھ کر اسلام اور مسلمانوں کے لئے بالخصوص سعودی عرب نے مختلف کاوشیں کی ہیں بالخصوص حجاج کرام کے لئے سہولت ، قرآن کریم کے مختلف زبانوں میں ترجمہ اور اس مفت میں تقسیم ، حدیث کی خدمت کے لئے مرکز ملک سلمان ، عالمی فورم پر اسلام کے معتدل منہج کی وضاحت وغیرہ۔ سچائی یہ ہے کہ اگرناظر تعصب کی نگاہ سے ہٹ کر، عدل و انصاف کے سایہ میں رہ کر ان خدمات کو دیکھے گا تو یقینا وہ حقائق کا اعتراف کرنے پر مجبور ہوجائے گا۔ اور ہمارا مذہب ہمیں اسی بات کا حکم دیتا ہے کہ ” کسی سے دشمنی کی بنیاد پر ایسا نہ ہو کہ تم انصاف ناکرو ، بلکہ انصاف کو لازم پکڑو“۔(قرآن)

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS