چودھری آفتاب احمد،ایم ایل اے
ملک کو آزادی دلانے اورعوام کو آزاد محسوس کرانے میں کانگریس ارکان نے اہم کردار ادا کیا تھا ،137سال پرانی پارٹی کانگریس کی ملک کے تئیں خدمات کو آزادی سے پہلے اور آزادی کے بعدبھی سنہرے الفاظ میں لکھا جائے گا۔آج بھلے ہی کانگریس مرکز و زیادہ تر ریاستوں میں اقتدار میں نہ ہو،لیکن عوام کے مسائل کو کانگریس بڑے ہی دم خم کے ساتھ اٹھا رہی ہے،عوام کے مسائل کی آواز کانگریس کے سابق قومی صدر راہل گاندھی بے خوف ہوکر اٹھا رہے ہیں۔
بی جے پی مرکز اور زیاہ تر ریاستوں میں برسر اقتدار ہونے کے باوجود کانگریس سے خوف زدہ ہے،بی جے پی کانگریس مکت بھارت چاہتی ہے،اس کے لئے اس نے باقاعدہ مہم چھیڑ رکھی ہے،کیا کانگریس سے مکت بھارت کو کانگریس کی اس آزادی کی لڑائی کی تواریخ سے بھی مکت کردیا جائے گا ؟جو اس نے ملک کو انگریزوں کی غلامی سے آزاد کرانے میں لڑی تھی۔کیا تواریخ کے صفحات سے کانگریس کی آزادی کی لڑائی کی جدوجہد کو مٹادیاجائے گا؟دراصل کانگریس مکت بھارت آر ایس ایس اور بی جے پی کے ایجنڈے کا حصہ تو ہے، مگر کانگریس مکت بھارت ان کے لئے ایک خیالی پلاؤ جیسا ہی ثابت ہوگا۔بی جے پی حکومت کانگریس کے ذریعہ آزاد کرائے گئے ملک کی آزادی کی لڑائی کا 75سالہ جشن تو مناتی ہے لیکن 200سال کی غلامی کے دوران آزادی کی لڑائی میں بہائے گئے بھارتیوں کے خون کو سلامی دینے سے انکار کرتی ہے۔
آج ملک میں مہنگائی،بے روزگاری، بھکمری، بدعنوانی، لاقانونیت اور عوام میں مذہبی منافرت بھری ہوئی ہے،برسراقتدار پارٹی ایک مذہب کو نفرت کی بنیاد بناتے ہوئے اقتدار کے مسند پر بیٹھے رہنا چاہتی ہے،اور اس اقتدار کی مسند سے کانگریس سمیت تمام سیاسی پارٹیوں کو ختم کرکے ملک پر اپنی سامراجیت قائم کرنا چاہتی ہے،کیونکہ آر ایس ایس کی یہی آئیڈیا لوجی ہے،یہ ملک کی جمہوریت کی بقا کے لئے بدقسمتی کی بات ہے،اس ضمن میں ملک کے ہر باشندے کو فکر نے اور اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے،کہ کیسے اس کے حقوق، ملک کے آئین اور جمہوریت کو ختم کرکے ملک پر تاناشاہی قبضہ کی سازش رچی جا رہی ہے،میں کہتا ہوں کہ جس پارٹی کو انگریز ختم نہیں کر سکے اس پارٹی کو بی جے پی کیا ختم کرے گی۔
ملک سے نفرت ختم کرنے اور سبھی کو محبت کی ڈوری میں پرونے کے مقصد سے کانگریس کی راہل گاندھی کی قیادت میں بھارت جوڑو یاترا ایک اچھا قدم ہے،راہل گاندھی کے قدم سے اقتدار کی مسند پر بیٹھے لیڈروں میں سناٹا ہے۔بھارت جوڑو یاترا کے پڑاؤ میں بارہ ریاستیں اور مرکز کے زیر انتظام دو صوبے آئیںگے،سفر 3500کلو میٹر لمبا ہوگا،بھارت یوں تو کئی پد یاتراؤں کا گواہ رہا ہے،لیکن موہن داس کرم چند گاندھی کو مہاتما بنانے میں جس یاترا کا سب سے بڑا رول تھا وہ باپو کی پد یاترا تھی،اس یاترا نے بھارت کو انگریزوں سے آزادی دلائی تھی،راہل گاندھی کی یہ یاترا بھی نفرت اور بی جے پی کی لاقانونیت والی حکومت سے عوام کو آزادی دلائے گی۔
باپو کہتے تھے آزادی کے ہر اہنساوادی سپاہی کو چاہئے کہ کاغذ یا کپڑے کے ایک ٹکڑے پر ’کرو یا مرو‘ کا نعرہ لکھ کراسے اپنے پہناوے پر چپکا لے تاکہ اگر وہ ستیہ گرہ کرتے کرتے مارا بھی جائے تو اسے اس نشانی کے ذریعہ دوسروں سے الگ پہچانا جا سکے جو اہنسا میں یقین نہیں رکھتے۔وہیں راہل گاندھی کہہ رہے ہیں،کہ آج پھر نفرت کے خلاف ستیہ گرہ کی ضرورت ہے اور ہر اہنساوادی بھارتیہ کو اس میں شامل ہونا چاہئے،تاکہ ملک میں بھائی چارہ کو قائم کیا جا سکے۔
کانگریس کی بھارت جوڑو یاترا آزادی کی لڑائی سے پوری طرح میل کھاتی ہے،ہاں لوگوں میں یاترا کو لے کر جذبہ بھی بہت زیادہ ہے اور اسی جذبہ کو سول سوسائٹی نے بھی سمجھا ہے،اور وہ سب بھی راہل گاندھی کو اپنی حمایت دے رہے ہیں،اس بھارت جوڈو یاترا میں راہل گاندھی عوام میں ان کے حقوق اور آئین کو بچانے کے لئے بیداری پیدا کریں گے،وہ لوگوں کے دلوں سے نفرت نکالنے اور ان کے دلوں میں محبت لانے کا کام کریں گے،تاکہ ملک میں امن قائم ہو اور سبھی لوگ خوشحالی کی زندگی جئیں۔
ملک کی گرتی اقتصادیات کی وجہ بڑھ رہی مہنگائی،بے روزگاری ،جی ایس ٹی، بدعنوانی اور حکومت کی غلط پالیسیاں ہیں،بی جے پی حکومت کی غلط پالیسیوں نے عام آدمی کا برا حال کیا ہے۔حکومت کی ان غلط پالیسیوں سے راہل گاندھی کی قیادت میں اب عام آدمی کو بھی لڑنا پڑے گا،اپنے حق کی لڑائی کے لئے کانگریس لیڈروں کے ساتھ ساتھ عام آدمی بھی راہل گاندھی کی پد یاترا میں شامل ہورہے ہیں۔ایسا بھی شاید اس حکومت میں پہلی مرتبہ ہوا ہے،کہ اپوزیشن عوام کے مسائل کو اٹھانے کے لئے ترستی رہی ،کیونکہ برسراقتدار پارٹی مہنگائی، بے روزگاری اور دیگر مسائل پر بحث تک کے لئے تیار نہیں تھی۔دوسری جانب جمہوریت کا چوتھا ستون میڈیا بھی برسراقتدار پارٹی کا ساتھ دیتا ہوا دکھائی دیتا ہے،میڈیا آٹھ سال سے اپوزیشن میں بیٹھی پارٹی سے تو سوال پوچھتا ہے،مگراقتدار کی مسند پر بیٹھی حکومت سے کوئی سوال نہیں پوچھتا۔عالم یہ ہے کہ وزیر اعظم ان 8 سالوں میں کبھی پریس کانفرنس کرکے صحافیوں کے سوالوں کا سامنا تک نہیں کر سکے۔
موجودہ وقت میں برسراقتدار پارٹی جمہوریت، آئین اور آئینی اداروںکے ضابطوں کے خلاف کام کرتی ہوئی نظرآرہی ہے۔ایسے میں راہل گاندھی کی پدیاترا لوگوںکو ان کے آئینی حقوق دلانے میں اور آئینی اداروں کو بچانے نیز آئین اور دستور کو بچانے میں اہم کردار ادا کرے گی،یہ یاترا سرکار کے ساتھ ساتھ میڈیا کو بھی عوام کے تئیں بیدارکرنے کا کام کرے گی۔بھارت جوڑو یاترا کے نتائج مثبت نکلیں گے،اور ملک کی حالت سدھارنے میں میل کا پتھر ثابت ہوںگے۔
(مضمون نگار ہریانہ کانگریس کے سینئر لیڈراور اسمبلی میں ڈپٹی لیڈر اپوزیشن ہیں)