Image:thenewsminute

اشوک یونیورسٹی کے پروفیسروں کے استعفے پر رگھورام راجن کا شدید ردعمل
نئی دہلی، (پی ٹی آئی) : ریزرو بینک آف انڈیا کے سابق گورنر رگھورام راجن نے کہا ہے کہ اشوک یونیورسٹی سے بھانو پرتاپ مہتا اور اروند سبرمنیم کے استعفے سے اظہار رائے کی آزادی کو ’شدید دھچکا‘ لگا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اشوک یونیورسٹی کے بانیوں نے اپنی آتما (روح) سے سمجھوتہ کیاہے۔
معروف ماہر اقتصادیات راجن اشوک یونیورسٹی سے مہتا اور سبرمنیم کے استعفے پر اپنا ردعمل ظاہر کر رہے تھے۔ اس سے قبل اسی ہفتہ سونی پت کی یہ اہم یونیورسٹی سیاسی تبصرہ نگار مہتا اور ماہر اقتصادیات سبرمنیم کے استعفے کے بعد تنازعات کے گھیرے میں آ گئی تھی۔ یہ یونیورسٹی روادار فن اور سائنس کے موضوعات میں کورسز مہیا کرتا ہے۔ ’لنکڈ ان‘پر پوسٹ میں راجن نے کہا کہ ہندوستان میں اس ہفتہ اظہار رائے کی آزادی کو شدید دھچکا لگا ہے۔ ملک کے بہترین سیاسی تبصرہ نگار پروفیسر مہتا نے اشوک یونیورسٹی سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ راجن نے کہا کہ ’سچائی یہ ہے کہ پروفیسر مہتا کسی ادارہ کے لیے ’کانٹا‘تھے۔ وہ کوئی معمولی کانٹا نہیں ہیں بلکہ وہ سرکار میں اعلیٰ عہدوں پر بیٹھے لوگوں کے لیے اپنی زبردست دلیلوں سے کانٹا بنے ہوئے تھے۔‘
اشوک یونیورسٹی میں حالیہ واقعات پر شکاگو یونیورسٹی، بوتھ اسکول آف بزنس کے پروفیسر راجن نے کہا کہ ’اظہار رائے کی آزادی اس عظیم یونیورسٹی کی آتما ہے۔ اس پر سمجھوتہ کر کے یونیورسٹی کے بانیوں نے آتما کو چوٹ پہنچائی ہے۔‘انہوں نے کہا کہ ’اگر آپ اپنی آتما کو ’’بیچنے‘‘کی منشا رکھتے ہیں تو کیا اس سے دبائو ختم ہو جائے گا۔ یہ یقینی طور پر ہندوستان کے لیے ایک برا واقعہ ہے۔‘ مہتا کے استعفیٰ کے بعد پروفیسر سبرمنیم نے بھی یونیورسٹی سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ راجن نے سبرمنیم کے استعفیٰ کی کچھ سطروں کا بھی ذکر کیاہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ’یہاں تک کہ اشوک جو پرائیویٹ یونیورسٹی ہے اور یہ پرائیویٹ پونجی کے ذریعہ چلائی جاتی ہے، وہاں بھی اکیڈمک اظہار رائے کی آزادی نہیں ہے جو کافی پریشان کرنے والی چیز ہے۔‘ راجن نے کہا کہ ’اگر یونیورسٹی کے بانیوں کو لگتا ہے کہ انہوں نے یونیورسٹی کے مفاد میں طاقتور لوگوں سے سمجھوتہ کیاہے تو وہ غلط ہیں۔‘
راجن نے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ مہتا اپوزیشن کے ساتھ ہمدردی رکھتے ہیں۔ ایک سچے ماہرتعلیم کی طرح وہ ان کی بھی اسی طرح سے تنقید کرتے ہیں۔ راجن نے مہتا کے استعفیٰ نامہ کی کچھ مزید سطروں کا بھی ذکر کیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ’بانیوں کے ساتھ میٹنگ کے بعد مجھے یہ پوری طرح واضح ہو گیا کہ میری یونیورسٹی سے وابستگی کو ایک سیاسی بوجھ سمجھا جائے گا۔‘

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS