حراست میں موت پر پھر اٹھے سوال

0
Image:Telegraph India

شاہد زبیری

مافیا کہلائے جانے والے 18سال سے درجنوں مقدمات کے تحت باندہ ضلع جیل میں بند اور کئی معاملوں میں سزا یافتہ مختار انصاری جن کی جو ڈیشل کسٹڈی میں ہوئی موت کو لے کر سرکار سوالوں کے گھیرے میں ہے، بی ایس پی سپریمو مایا وتی ہوں یا سماجوادی پارٹی کے رہنما اکھلیش یادو اوراے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسد الدین اویسی یا دیگر اپوزیشن لیڈر، سرکار پر انگلیاں اٹھا رہے ہیں،بلکہ یوگی سرکار میں وزیر اوم پرکاش راج بھر نے بھی موت پر اظہارِ افسوس کیا ہے اور مختار انصاری کو غریبوں کا مسیحا اور انقلابی بتا یا ہے ۔ 30مارچ کو مختار انصاری کی ان کے آبائی گائوں محمد آباد کے آبائی قبرستان میں تدفین کر دی گئی ہے اور اسی کے ساتھ یوپی کی سیاست کا ایک باب بند ہو گیا ہے ۔ ایک لاکھ کے آس پاس لوگوں کی نماز جنازہ اور تدفین میں شرکت باعث حیرت ہے سرکار اور میڈیا جس کو مافیا بتا رہے ہیں۔ آزاد میڈیا مختار انصاری کی موت پر سوال پوچھ رہا ہے اور سرکارکی طرف سے کوئی واضح جواب سامنے نہیں آیا ہے ۔ یوپی کے باندہ ضلع میں چیف جوڈیشل مجسٹریٹ بھگوان داس گپتا نے ایڈیشنل چیف جو ڈیشل مجسٹریٹ (ایم پی /ایم ایل اے کورٹ) گریما سنگھ کو اس کی جانچ سپرد کی ہے اور ایک ماہ کے اندر تحقیقاتی رپورٹ دئے جا نے کا حکم دیا ہے اگرمعاملہ مشکوک نہ ہوتا تو جانچ نہ بٹھائی جا تی۔ اس سے ظاہر ہے کہ کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے، نہیں ہے تو جانچ کیوں؟یہ الگ بات ہے کہ کچھ لوگ اس جانچ پر بھی سوال کھڑے کررہے ہیں۔خود سابق ڈی جی پی سلکھان سنگھ نے اپنے ایک ٹی وی انٹرویومیں کہا کہ یوپی میں قانون کی حکمرانی ہے تو سرکار کو موت پر اٹھے سوالوں کے پیشِ نظر اس کیس کی سی بی آئی انکوائری کرا نی چاہئے تھی۔ انہوں نے کہا کہ مختار انصاری اور ان کے اہلِ خانہ یہ کہتے رہے ہیں کہ مختار انصاری کو جیل کے کھانے میں زہر دیا جا رہا ہے اگر مختار انصاری کی موت نہ ہوتی تو بات اور تھی اب مختار انصاری کی موت ہو چکی ہے اس لئے یہ اور ضروری ہوجا تا ہے کہ سرکار اپنی تصویر صاف کرنے کیلئے ان شکوک و شبہات کے ازالہ کرے اوراس کیس کی سی بی آئی سے جانچ کرا ئے۔جن پر اسرار حالات میں مختار انصاری کی موت ہوئی اور جو میڈیکل بلیٹن جا ری کیا گیا ہے جس میں موت کا سبب حرکتِ قلب بند ہو نا بتا یا گیا ہے اس موت کو مختار انصاری کے گھر والے عدالتی حراست میں کیا گیا قتل بتا رہے ہیں ۔ان کے بڑے بھائی اور سابق ایم پی افضال انصاری نے مختار انصاری کی موت کو سرکاری مشینری اور مافیا کی سازش قرار دیا ہے، میڈیا کو دئے گئے ایک سے زائد انٹر ویو زمیں وہ صاف کہتے دکھا ئی دیتے ہیں کہ برجیش سنگھ اور تری بھون جیسے دبنگوں کو ایک سنگین کیس میں بچانے کیلئے ان کے بھا ئی کو راستہ سے ہٹا یا گیا جو ان دونوں دبنگوں کیخلاف کیس میں گواہ تھے ۔دھیان رہے کہ مختار انصاری کا ایک بیٹا عباس انصاری جو راج بھر کی پارٹی کا ایم ایل اے ہے وہ جیل میں ہے اور مختار انصاری کی اہلیہ روپوش ہیںجن کی گرفتاری پر عدالت سے نوٹس جا ری ہو چکا ہے ۔
ادھر مختار انصاری کی موت کے بعد بھیم آرمی چیف اور آزاد سماج پارٹی کے بانی قومی صدر چندر شیکھر آزاد نے ایک بیان دے کر چونکا دیا ہے۔ چندر شیکھر آزاد نے مختار انصاری کی موت کے بعد سابق کابینہ وزیر اور سماجوادی پارٹی کے بانیان میں شامل قدآور لیڈر اعظم خان کی جیل میں جان کو خطرہ بتا یا ہے۔ بھیم آرمی چیف نے اپنے اس بیان میں مختلف جیلوں میں بند اعظم خاں کے اہلِ خانہ اور قریبی لوگوں کو ایک ہی جیل میں رکھے جانے کا مطا لبہ کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ سابق رکن اسمبلی مختار انصاری کی موت کے بعد وہ اعظم خان کو لے کر پریشان ہیں اس بیان میں انہوں نے الزام لگا یا ہے کہ جیل میں اعظم خاں کی صحت کا خیال نہیں رکھا جا رہا ہے ان کے ساتھ ظلم کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے صاف صاف کہا ہے کہ حکومت کے کہنے پر کچھ بھی ان کے ساتھ ( اعظم خان کے ساتھ ) ہو سکتا ہے۔ چندر شیکھر آزاد کے بیان کو مختار انصاری کی مشتبہ حالت میں موت کے تناظر میں دیکھا جا ئے تو یہ خدشہ بے بنیاد نہیں ہے اور خالی از علّت نہیں۔ہر چند کہ اعظم خان یا مختار انصاری کا ہر گز کوئی موازنہ نہیں کیا جا سکتا دونوں کے خلاف مقدمات کی نوعیت اور الزامات کی نوعیت ایک دوسرے سے میل نہیں کھا تی ہیں دونوں کی پہچان الگ ہے ایک کی پہچان بیباک لیڈر اور ایک بڑے رہنما کی ہے تو دوسرے کی پہچان مافیا کی ہے یا مافیا کی بنا دی گئی ہے جو شخص 5 مرتبہ ممبر اسمبلی رہ چکا ہے اس شخص کے ووٹروں کی اکثریت مسلمانوں کی نہیں غیر مسلموں کی ہے جو مختار انصاری کو مسیحا مانتے ہیں۔ سچ بات یہ ہے کہ اعظم خان پر دنیا بھر کے سنگین الزامات ہو سکتے ہیں، لیکن اعظم خان یا ان کے اہلِ خانہ پر کسی کے جان لینے ،قتل کرنے یا کسی کو اغوا کرنے یا وصولی کر نے کے الزامات نہیں ہیں۔ بقول اعظم خان ان کا جرم یہ ہے کہ وہ لوگوں کے ہاتھ میں جھاڑو دینے کی بجا ئے قلم دینا چاہتے ہیں ان کی قائم کردہ جو ہر یو نیورسٹی پر جو گذری سو گذری یا گزر رہی وہ الگ رہے۔ فرزندانِ علیگڑھ میں ایک ممتاز حیثیت رکھنے والے اعظم خان کو بھی ایک عرصہ ہو گیا قیدو بند کی صعوبتیں جھیلتے ہو ئے، وہ ایک مقدمہ سے بری ہو تے ہیں تو دوسرا مقدمہ ان پر ٹھوک دیا جاتا ہے، مسلسل قیدو بند کی صعو بتوں نے ان کی صحت پر برا اثر ڈالاہے ۔نہیں معلوم کہ اعظم خان کو ابھی اور کتنے دن یہ برے دن دیکھنے پڑ یں گے۔ چندر شیکھر آزاد نے جن خدشات کا اظہار کیا ہے اور یو پی سرکار پر جو سنگین الزامات لگا ئے ہیں اگر واقعی وہ سچ ہیں ؟ توبات تشویش کی ہے ۔ قارئین کو یاد ہوگا مختار انصاری کی مشتبہ موت سے ٹھیک 11ماہ قبل پولیس کسٹدی میں سابق ایم ایل اے اور سابق ایم پی عتیق احمد اور بھا ئی اشرف کو اخباری رپورٹر کے بھیس میں آئے تین قاتلوں نے انتہائی بیبا کی اور بے خوفی سے کورٹ کے گیٹ پر گولیوں سے بھون ڈالا تھا اور ہماری بہادر پولیس نہ جانے کون سی دنیا میں کھوئی ہوئی تھی اس کو تب ہوش آیا جب قاتلوںنے موقع پرہی پولیس کے سامنے خود سپردگی کردی اور ہاتھ کھڑے کردئے وہ چاہتے تو بھاگ سکتے تھے ۔دونوں بھا ئیوں کی پولیس کسٹڈی میں قتل کی اس واردات سے مختار انصاری کی جیل میں زندگی کو جو خطرہ پیدا ہو ا تھا اس سے ان کو اور ان کے اہلِ خانہ کو تشویش میں ڈال دیا تھا خود مختار انصاری کی طرف سے عدالت میں دئے گئے تحریری بیان میں جیل کے کھا نے میں میٹھا زہر سلو پوائزن دینے کا الزام لگا یا گیا تھا۔ اسی سبب مختار انصاری کے گھر والے ہائی کورٹ سے سپریم کورٹ تک اپنی فریاد لے کر دوڑتے رہے اور اپنے خدشہ کا اظہار کرتے رہے۔ اسی خدشہ کا اظہار چندر شیکھر آزاد نے اپنے بیان میں کیا ہے ۔باندہ جیل میں جو کچھ مختار انصاری کے ساتھ ہوا اس پر سوال تو کھڑے ہوں گے اور وہ بھی عین لوک سبھا انتخابات کے دوران۔ زیادہ دن نہیں گذرے بی جے پی کی اسی موجودہ سرکار میں قتل کے ایک ملزم کو وکیل کے بھیس میں آئے ایک قاتل نے بھری عدالت میںگولیوں سے بھون دیا تھا ، منّا بجرنگی جیسے دبنگ مافیا کو جو قتل کے الزام میں جیل تھا جیل کے اندر موت کے گھاٹ اتار دیا گیاتھا آخر وہ کون تھے جنہوں نے ایک قیدی کو جیل میں بھون دیاتھا؟ اور ایسی بہت سی مثالیں دی جا سکتی ہیں ۔ اگر کوئی مجرم ہے تو عدالت اس کو اس کی سزا سنائے گی یہ کیسا انصاف اور کیسی قانون کی حکمرانی ہے کہ ملزم جیل میں، اسپتال میں حتیٰ کہ بھری عدالت میں مار دئے جا تے ہیں اور سرکار ان وارداتوں پر سے پردہ نہیں اٹھا پاتی ۔ مختار انصاری کی موت پر سیاست ہورہی ہے بی جے پی مختار انصاری کی موت پراپنی پیٹھ تھپتھپا رہی ہے، آزاد میڈیا ، اپوزیشن جماعتیں مختار انصاری کی مو ت پر سوال پوچھ رہے ہیں۔مختارانصار ی کی موت کے بعد چندر شیکھر آزادنے اعظم خاں کی زندگی پر بھی جیل میں جس خطرہ کا اندیشہ جتا یا ہے، خدا نہ کرے وہ اندیشہ صحیح نکلے، اس لئے سرکار کی ذمہ دار ی ہے کہ وہ اس کو نوٹس میں لے۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS