ہاتھرس کے واقعہ کے بعد وزیر اعظم کے مقبول نعرہ’بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ‘پر اٹھ رہے ہیں سوالات

0

نوح میوات(خالد حسین ایس این بی):گزشتہ دنوں یو پی کے ہاتھرس میں دلت لڑکی کے ساتھ ہوئی درندگی اور اس کی موت کو لیکر پورے ملک میں ہنگامہ مچا ہوا ہے ۔ جہاں ایک طرف یو پی حکومت کی تنقید کی جارہی ہے وہیں وزیر اعظم کا مقبول نعرہ’بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ‘پر بھی سوال کھڑے ہو رہے ہیں ۔اس تعلق سے خواتین پر ہونے والے غیر انسانی سلوک پر خاص بات چیت میں علاقہ کی سب سے پہلی گریجویٹ خاتون محمدی بیگم کا کہنا تھا کہ’بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ‘مہم اب بیٹی چھپاؤ بیٹی ڈراؤ‘یا اپنے لوگوں کو بچاؤ ثابت ہو رہا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ مذکورہ نعرہ کو دینے والے ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی خواتین کے خلاف ہونے والے ظلم و بربریت پر پوری طرح سے غیر سنجیدہ ہیں ۔ہمارا پر زور مطالبہ ہے کہ موجودہ سرکار عورتوں کے تحفظ کے لئے کھوکھلے دعووں سے اوپر اٹھ ر کچھ عملی اقدام کرے ۔ سوشل ایکٹیوسٹ نظیفہ زاہد صدر میوات وکاس مہا سبھا نے ہاتھرس آبرو ریزی پر شدید افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ ہمارا بارہا مطالبہ ہے کہ ایسے معاملوں کی سنوائی فاسٹ ٹریک کورٹ کے ذریعہ ہو اور ملزمین کو سرعام پھانسی پر لٹکا دینا چایئے تاکہ دوسرے اس طرح جرم کرنے میں خوف محسوس کریں ۔
انہوںنے مزید کہا کہ یہ کتنے افسوس کی بات ہے کہ اہل عیال کی غیر موجودگی میں ہی ہاتھرس گینگ ریپ کا جبراً انتم سنسکار یوپی پولیس نے رات کے اندھرے میں ہی کردیا ۔ اس کی مکمل تریقے سے جانچ ہونی چایئے ۔ ضلع کانگریس خواتین سیل کی انجم پروین نے متاثرہ منیشا کی آبروریزی اور موت کو لیکر جہاں شدید افسوس کا اظہار کیا وہیں ایسے سانحات کی سخت مذمت کی ۔ انہوںنے کہا کہ خواتین کے خلاف جرائم میں لگاتار اضافہ ہو رہا ہے ۔ وزیر اعظم کو خواتین کی کوئی فکر نہیں ہے ۔ خواتین کے ساتھ لگاتار ہو رہی درندگی کو دیکھ کر لگتا ہے کہ انسانیت مر چکی ہے ۔ یوتھ کانگریس لیڈر نیہا خان نے کہ اترپردیش کے ہاتھرس ضلع میں بالمیکی سماج کی کی اجتماعی عصمت دری دردناک اور پوری انسانیت کے لئے شرمناک ہے ۔ اس لڑکی کے ساتھ زنا بالزبر کے بعد اس کی زبان کاٹ لی گئی ۔ یوپی میں ظلم و ستم کا یہ ننگا ناچ اس وقت سے دیکھنے کو مل رہا ہے جب سے یہاں پر یوگی سرکار بنی۔ تعلیم یافتہ فرزانہ خانم نے کہا کہ اس گھناؤ نے ظالمانہ اقدام کی مذمت کرنے کے لئے الفاظ نہیں ہیں ۔ بیٹی کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کراس کی گردن کی ہڈی کو توڑ کر قتل کرنا اس بات کو ظاہر کرتا ہے اترپردیش میں جنگل راج ہے اور خواتین اور بیٹیاں محفوظ نہیں ہیں ۔ 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS