پنجاب: انتخابی مہم میں سیاسی پارٹیوں نے طاقت جھونکی

0

پنجاب میں درجۂ حرارت بڑھنے کے ساتھ ہی انتخابی ماحول بھی گرم ہونے لگا ہے جہاں مختلف سیاسی جماعتوں کے بڑے لیڈروں کے تشہیری مہم میں آگے آنے سے انتخابی مہم زور پکڑ رہی ہے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی کا 14 فروری کو ریاست کا دورہ کرنے کا امکان ہے اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے صدر جے پی نڈا سمیت کئی مرکزی وزراء انتخابی مہم کے لیے آنے والے ہیں۔ اس کے علاوہ کانگریس لیڈر راہل گاندھی، پرینکا گاندھی سمیت متعدد کانگریسی لیڈروں نے بھی اپنے امیدواروں کی حمایت میں عوام کے سامنے آ کر انتخابی سماں باندھنا شروع کر دیا ہے۔ عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے قومی کنوینر اور دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کے 18 فروری تک انتخابی مہم چلانے کے لیے پنجاب آنے کے بعد، یہ مقابلہ کانٹے کی ٹکر میں بدل رہا ہے ۔
کجریوال کی اہلیہ اور بیٹی نے کل دھوری علاقے میں عآپ کے وزیر اعلیٰ کے امیدوار بھگونت مان کے لیے مہم چلائی اور دہلی حکومت کے اچھے کاموں کا حوالہ دیتے ہوئے ووٹ مانگے۔ انہوں نے کہا کہ دھوری کے عوام ایسے شخص کو ایم ایل اے منتخب کرنے جا رہے ہیں جو پنجاب کا وزیراعلیٰ کا چہرہ ہے ۔
وزیر اعلیٰ کے امیدوار اور اکالی دل کے سربراہ سکھبیر بادل بھی اپنے امیدواروں کی تشہیر میں مصروف ہیں۔ ان کی اہلیہ ہرسمرت کور بادل ان کا ساتھ دے رہی ہیں۔ ان کے والد اور سابق وزیر اعلیٰ پرکاش سنگھ بادل سب سے عمر دراز امیدوار ہیں جن کو 94 سال کے ہونے کے باوجود پارٹی نے اپنا امیدوار بنایا ہے۔ سابق وزیر اعلیٰ اپنے طور پر انتخابی مہم چلا رہے ہیں۔ حالانکہ وہ طویل عرصے سے لمبی اسمبلی حلقہ کی نمائندگی کر رہے ہیں اور انہیں عوام پر پورا بھروسہ ہے کہ لوگ ان کے طویل سیاسی کیرئیر کو دیکھتے ہوئے ان کی کشتی لگا دیں گے۔ ان کی بہو ہرسمرت کور بادل بھی ان کے لیے انتخابی مہم چلاتی نظر آرہی ہیں۔
اس بار الیکشن میں زیادہ تر امیدواروں کی مائیں، بیٹیاں، بیٹے اور بیویاں انتخابی مہم میں سرگرم ہیں۔ بادل کے بیٹے بیٹی، وزیر اعلیٰ چرنجیت چنی کے بیٹے اور دیگر رشتہ دار، کانگریس کے ریاستی صدر نوجوت سدھو کی اہلیہ ڈاکٹر نوجوت کور سدھو، ان کی بیٹی اور دیگر رشتہ دار، آپ کے وزیر اعلیٰ کے امیدوار بھگونت مان کی والدہ اور ان کی بہن بھی انتخابی مہم چلا رہی ہیں۔ پٹیالہ اربن سے بی جے پی اتحاد کے امیدوار اور سابق وزیر اعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ اپنے امیدواروں کے لیے ووٹ مانگ رہے ہیں اور ان کی بیٹی ان کے لیے مہم چلا رہی ہے ۔
اس بار دیکھنا یہ ہے کہ کیپٹن سنگھ کا کرشمہ کتنا کارگر ثابت ہوتا ہے ، کیونکہ گزشتہ انتخابات میں کیپٹن سنگھ کانگریس کی طرف سے وزیر اعلی کے امیدوارتھے اور ان کی قیادت میں کانگریس نے اکثریت کے ساتھ اقتدار میں واپسی کی تھی، لیکن اگلے الیکشن سے عین قبل انہیں وزیر اعلیٰ کے عہدہ ہٹا دیا گیا جس سے ناراض ہوکر انہوں نے کانگریس چھوڑ دی۔ اب کانگریس مسٹر چنی اور مسٹر سدھو کی قیادت میں واپسی کرتی ہے یا نہیں، یہ 10 مارچ کو ہی پتہ چلے گا۔
چنی، بھگونت مان، کیپٹن سنگھ، بادل اور بی جے پی کے لیڈر اپنے امیدواروں کے لیے پورے زور و شور سے انتخابی مہم میں مصروف ہیں۔ ہر پارٹی اپنی واپسی کے دعوے کر رہی ہے اور اپنے کاموں کی دہائی دے کر عوام سے ووٹ کی اپیل کر رہی ہے ۔ریاست کے 117 اسمبلی حلقوں میں سے زیادہ تر میں روایتی مقابلہ اکالی دل اور کانگریس کے درمیان نہ ہو چوطرفہ مقابلہ کا منظرنامہ بن گیا ہے۔ کچھ سیٹوں پر عآپ اور کانگریس کے درمیان اور کچھ جگہوں پر عآپ-بی جے پی، عآپ-اکالی دل اور اکالی دل کانگریس کے درمیان سخت مقابلہ ہونے کا امکان ہے۔ اس بار بی ایس پی کا اکالی دل کے ساتھ اتحاد ہے۔ اس کے علاوہ کسانوں کا یونائیٹڈ سماج مورچہ بھی دہلی بارڈر پر ایک سال کے احتجاج کے بعد انتخابی میدان میں اترا ہے ، لیکن مقبول چہرہ نہ ہونے کی وجہ سے اسے جیتنے میں دشواری تو ہوگی، مگر وہ دوسرے کا حساب بگاڑ سکتا ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS