سی اے اے اور این آر سی کے خلاف ملک بھر میں احتجاج جاری

0

شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ملک کے تقریباً تمام شہروں میں احتجاج میں بڑی تعداد میں لوگ شامل ہورہے ہےں۔دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ میں جامعہ ٹیچرس ایسوسی ایشن نے یونیورسٹی میں طلبا کی حمایت میں بدھ کو مارچ نکال کر پولیس کے خلاف کارروائی کی مانگ کی۔اساتذہ نے پولیس کی کارروائی کے خلاف پورے ملک سے حمایت ملنے پر لوگوں کا شکریہ ادا کرنے کےلئے مارچ نکالا۔ جامعہ کے اساتذہ نے ہاتھوں میں پلے کارڈ لے کر مارچ نکالا۔ پلے کارڈ پر ملک کی تمام یونیورسٹیوں کے نام لکھے ہوئے تھے ۔ اس کے ساتھ ہی کچھ پلے کارڈ پرلکھا تھاکہ’ہمارے ہاتھوں میں قلم ہے، کارتوس نہیں، ہم بھارت کو پیار کرتے ہیں، ہمیں بانٹو نہیں‘۔
دوسری جانب جامعہ ملیہ اسلامیہ، جعفرآباد اور سیلم پور میں پر تشدد مظاہروں پر سخت موقف اختیار کرتے ہوئے پولیس نے وہاٹس ایپ سمیت مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے افواہ پھیلانے والوں اور فیک ویڈیو ڈالنے والے لوگوں کی تفصیلات دینے کےلئے کہا ہے۔پولیس احتجاجی مظاہرہ کے دوران ڈرون کی فوٹیج کے جائزہ اور دیگر ایجنسیوں کی مدد سے بھی احتجاجی مظاہروں کے دوران تشدد کرنے اور لوگوں کو اکسانے والوں کی شناخت کررہی ہے ۔وزارت داخلہ کے ذرائع نے آج یہاں بتایا کہ دہلی پولیس سوشل میڈیا پر خود بھی سخت نگرانی رکھ رہی ہے اور سوشل میڈیا کمپنیوں کو بھی قابل اعتراض پوسٹ اور ویڈیو پر نظر رکھنے کےلئے کہا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کے قابل اعتراض پوسٹ اور ویڈیو کا جائزہ لیا جارہا ہے، جس سے قصورواروں کی شناخت کی جاسکے۔ لوگوں کو اکسانے اور گمراہ کرنے والے پوسٹ کون بھیج رہا ہے، اس کا بھی پتہ لگایا جارہا ہے۔ اس معاملہ میں کچھ لوگوں کی شناخت کرلی گئی ہے اور دیگر کا عمل جاری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
دوسری طرف شہریت ترمیمی قانون اور دہلی میں اسٹوڈنٹس پر پولےس کے حملوں کے خلاف میں پورے تمل ناڈو میں اسٹوڈنٹس کا احتجاج و مظاہرہ مسلسل تیسرے دن بدھ کو بھی جاری رہا۔ مدراس یونیورسٹی کے تقریباً 25 طالب علموں نے احاطے کے اندر مسلسل دوسرے دن دھرنا دے کر اپنا احتجاج جاری رکھا۔ دھرنا دے رہے اسٹوڈنٹس نے سی اے اے لاگو کرنے کے سلسلہ میں مرکزی حکومت کے خلاف نعرے بھی لگائے۔ شہریت ترمیمی قانون کو امتیازی اور تقسیم کرنے والا قرار دیا۔پولس نے کیمپس کی طرف جانے والے تمام راستوں پر بیرکیڈز لگا کر سیل کر دیا ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے پہلے ہی چھٹی کا اعلان کر دیا ہے جس کو کرسمس اور نئے سال تک بڑھا دی گئی ہے۔ 
وہیں حیدرآباد میں واقع تاریخی جامعہ، عثمانیہ یونیورسٹی کے کیمپس میں شہریت ترمیمی قانون 2019 کے خلاف تلنگانہ کے ہزاورں طلبا و طالبات نے احتجاج کیا۔اس احتجاج میں عثمانیہ یونیورسٹی، حیدرآباد سینٹرل یونیورسٹی، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، دی انگلش اینڈ فاران لینگویجز یونیورسٹی اور آرٹس کالج کے طلبا و طالبات کی کثیر تعداد موجود رہی۔زبردست احتجاج میں جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، علی گڑھ میں تعلیمی سرگرمیوں میں مصروف نہتے طلبا و طالبات پر پولیس کے ظلم و بربریت کے خلاف نعرے لگائے گئے اور ان طلبا و طالبات کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا گیا۔
 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS