منی پور پر وزیراعظم کا اظہار کرب

0

اقتدار انسان کواتنا سفاک، بے حس اور خودغرض بنادیتا ہے کہ اسے پامال حرمتوں اور بے گور و کفن لاشوں پر بھی سیاست میں کوئی عار محسوس نہیں ہوتی۔ دلوں کو چیر دینے والے لرزہ خیز اور ہولناک واقعات پر اظہار غم میں بھی وہ اپنے حریفوں پرسب و شتم کی راہ نکال لیتا ہے۔اپنے دامن کے داغ کو چھپانے کیلئے دوسروں کے دامن پر گند اچھالنا بھی اس کی نظر میں وقت کی ضرورت اورحکمت و دانائی ٹھہرتی ہے۔ایسی ہی حکمت و دانائی کا مظاہرہ آج دیکھنے میں آیا ہے۔
دو مہینوں سے تشدد کی آگ میں جل رہی شمال مشرق کی پہاڑی ریاست منی پور کے معاملات پر ’ ٹک ٹک دیدم دم نہ کشیدم‘کی تصویر بن جانے والے وزیراعظم نریندر مودی نے آج وہاں کے حالات پر اپنے کرب و بیان کو زبان دی اور جب گویا ہوئے تو دنیا محو حیرت رہ گئی ہے کہ کیا ہندوستان میں سیاست ایسی بھی ہوسکتی ہے ؟
پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس سے پہلے وزیراعظم نریندر مودی نے پہلی بار منی پور تشدد پر بیان دیا ہے۔اپنے نپے تلے بیان میں وزیراعظم نے منی پور میں دو خواتین کو برہنہ کرکے پریڈ کرنے کے واقعہ کی مذمت کی اور کہا کہ خواتین کی حفاظت ان کی حکومت کی ترجیح ہے اور اس طرح کے واقعات کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔اپنے دردو کرب کا اظہار کرتے ہوئے موصوف نے فرمایا کہ اس واقعہ نے انہیں ہلا کر رکھ دیا ہے، ان کا دل درد اور غصے سے بھر گیا ہے۔ اس واقعہ نے ملک کو شرمندہ کر دیا ہے۔ انہوں نے اہل وطن کو یقین دلایاکہ کسی بھی مجرم کو بخشا نہیں جائے گا۔ قانون اپنی پوری طاقت اور سختی کے ساتھ ایک کے بعد ایک قدم اٹھائے گا۔ منی پور کی ان بیٹیوں کے ساتھ جو ہوا ہے، اسے کبھی معاف نہیں کیا جائے گا۔منی پور کے حالات پر چند جملوں کے بعد ’غم و اندوہ ‘ کے تموج سے گزرتے ہوئے وزیراعظم کی گفتگو کا رخ ہی بدل گیا اور وہ منی پور کے واقعات کا موازنہ دوسری ریاستوں خاص کر کانگریس کی حکمرانی والی ریاست راجستھان اور چھتیس گڑھ کے واقعات سے کرنے لگے اور وہاںکے وزرائے اعلیٰ سے درخواست کی کہ وہ اپنی اپنی ریاستوں میں امن و امان کی صورتحال کو مزید مستحکم کریں۔
یہ حکمت و دانائی اور ’سیاسی فراست ‘وزیراعظم نریندر مودی کا ہی خاصہ ہے کہ سلگتے، آگ اگلتے، قتل و غارت گری اور حرمتوں کی پامالی کے مسلسل اور تازہ واقعات کا موازنہ کانگریس حکمرانی والی ریاستوں کے ان پرانے واقعات سے کریں جن کے خلاف وہاں کی حکومتیں کارروائی کرچکی ہیںاور مجرم گرفتار ہوکر اپنی سزا سے گزررہے ہیں۔ وزیراعظم کے اس بیان کی کانگریس نے بجاطور پرگرفت کی ہے اور کہا ہے کہ دوسری ریاستوں، خاص طور پر حزب اختلاف کی حکومت والی ریاستوں میں خواتین کے خلاف جرائم کو مساوی قرار دے کر منی پور میں حکمرانی کی زبردست ناکامیوں اور انسانی المیے سے توجہ ہٹانے کی کوشش کی۔کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے کہا کہ 1800 گھنٹے سے زیادہ ناقابل فہم اور ناقابل معافی خاموشی کے بعدوزیراعظم نے منی پور پر کل 30 سیکنڈ تک بات کی۔انہوں نے منی پور میں ذات پات کے تنازع کے معاملے کو پوری طرح سے نظر انداز کردیا،نہ امن کی کوئی اپیل کی اور نہ ہی منی پور کے وزیراعلیٰ سے استعفیٰ دینے کو کہا ہے۔
منی پور میں بی جے پی اوراس کے حامی حکمراں ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ حکومت عملاً فسادیوں کے ہاتھ میں چلی گئی ہے۔ امن و امان تہہ و بالا اور نظم و نسق ختم ہوچکا ہے۔اور یہ سب ہوا ہے فقط بھگوابلند رکھنے کی کوشش میں۔ بی جے پی نے اپنی حکمرانی قائم رکھنے کیلئے منی پور کو فسادیوں کے حوالے کردیا ہے۔ ڈھائی مہینوں سے مسلسل جل رہے منی پور پر ایک بار بھی وزیراعظم نے زبان نہیں کھولی۔ فساد کی مذمت، امن و امان کی اپیل اور نہ وہاں وزیراعلیٰ بدلنے کی کوئی بات سننے میں آئی۔ چند ہفتہ قبل وزیراعلیٰ بیرین شاہ نے استعفیٰ کا ڈرامہ بھی رچا تھا اور دنیا نے دیکھاکہ کس طرح سے ان کے ہی وزرا اور پارٹی کارکنوں نے اس استعفیٰ نامہ کے چاک اڑادیے۔اب حالات اتنے سنگین ہوگئے ہیں کہ عدالت عظمیٰ تک از خود نوٹس لینے پر مجبور ہوگئی ہے۔ خواتین کو برہنہ کرکے پریڈ کرانے اور ان کی آبروریزی کرنے کا ویڈیو وائرل ہونے کے بعد چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ یہ ’بالکل ناقابل قبول‘ ہے۔ ہم ان ویڈیوز سے انتہائی پریشان ہیں جو منظرعام پر آئے ہیں۔ اگر حکومت کارروائی نہیں کرتی ہے تو ہم کریں گے۔عدالت کا یہ بیان کسی مہذب حکومت کیلئے شرمساری کا باعث ہوناچاہیے کہ حیاباختہ سیاست اسے شیرمادر سمجھ رہی ہے۔
منی پور کے لرزہ خیز حالات کا فوری تقاضا تو یہ ہے کہ وہاں کل جماعتی وفد بھیجاجائے اور آج سے شروع ہونے والے پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس میں اس پر بحث کرائی جائے۔ وزیراعظم سیاسی بیان بازی اورحزب اختلاف کو نیچا دکھانے کی مذموم کوشش سے اوپر اٹھیں اور منی پور کے حقیقی واقعات سے خوددونوں ا یوان کو آگاہ کریں تاکہ اس پر باقاعدہ بحث کے بعد منی پور میں امن و امان کی راہ نکالی جا سکے۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS