حاملہ خواتین کو سماجی فاصلہ،منفی روایتی و دقیانوسی یا امتیازی سلوک کا شکار ہونا پڑتا ہے

0

واشنگٹن :کام کی جگہ پرخواتین کے ساتھ امتیازی سلوک انتہائی عام ہے،لیکن اگر یہ بھید بھاؤ حاملہ خواتین ملازم کے غیر پیدائشی بچے کے لئے امتیازی سلوک مہلک ثابت ہوتا ہے تو یہ یقینا تشویش کی بات ہے۔
’جرنل آف اپلائڈ سائیکالوجی‘میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ ’ایگزامننگ دی افیکٹس آف پرسیوڈ پرگنینسی ڈسکرمنیشن آن مدراینڈ بے بی ہیلتھ‘کے مطابق  کام کی جگہ پرباس کے تفریق آمیز برتاؤ سے غمزدہ خاتون ملازمین کے بچوں پر سنگین اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ایسی خواتین ملازمین تناؤ سے دوچار رہتی ہیں اورنوزائیدہ کو جنم دینے کے بعد اکثرخواتین ڈپریشن اور مایوسی  میں چلی جاتی ہیں۔ان خواتین ملازمین کے بچے بھی اکثر نو ماہ کے مقررہ وقت سے پہلے پیدا ہوتے ہیں اور پیدائش کے وقت ان کا وزن کم  ہوتاہے۔
یہ تحقیق امریکہ کے فلوریڈا کی مختلف یونیورسٹیوں کے محققین نے کی ہے۔ اس تحقیق کے دوران 250سے زائد حاملہ خواتین ملازمین سے ان کے ایام حمل اور بچے کی پیدائش کے بعد  تفصیلات اکٹھی کی گئی ہیں۔
تحقیق میں شامل ان خواتین نے بتایا کہ کام کے مقام پر ان کے رحم مادر میں پل رہے بچے کے حوالہ سے بھید بھاؤہوتا ہے۔بھید بھاؤکسی بھی شکل میں ہوسکتا ہے۔ 
حاملہ خواتین کو سماجی فاصلہ،منفی روایتی و دقیانوسی یا امتیازی سلوک کا شکار ہونا پڑتا ہے۔کچھ اچھے منیجریاباس حاملہ خواتین پرکام کا دباؤ کم بناتے ہیں اورانہیں کم کام دیتے ہیں لیکن حاملہ خواتین پراکثراس کا الٹا اثر پڑتا ہے۔ ان کو کم کام دینا تفریق اور ان کے کام پر انگلیاں اٹھانے کے مترادف ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS