سپریم کورٹ نےعبادت گاہ ایکٹ پر سماعت 11 اکتوبر کو، مرکز سے 2 ہفتے میں جواب طلب

0

نئی دہلی، (ایجنسیاں) : سپریم کورٹ نے عبادت گاہ (خصوصی التزام) ایکٹ (پلیس آف ورشپ ایکٹ) 1991 کے کچھ التزامات کے خلاف دائر عرضی پر جواب داخل کرنے کے لیے مرکز کو جمعہ کو 2 ہفتے کا وقت دیا۔ اس قانون میں کسی بھی مذہبی مقام کی 15 اگست 1947 کی پوزیشن میں تبدیلی یا کسی مذہبی مقام کو دوبارہ حاصل کرنے کےلئے مقدمہ درج کرانے پر روک ہے۔ چیف جسٹس ادے امیش للت، جسٹس ایس رویندر بھٹ اور جسٹس پی ایس نرسمہا کی سہ رکنی بنچ نے سبھی درخواست گزاروں کو مذہبی مقامات کی پوزیشن میں تبدیلی کرنے پر روک لگانے والے عبادت گاہ (خصوصی التزام) ایکٹ 1991 کے کچھ التزامات کے جواز کو چیلنج دینے والی عرضیوں کی سماعت میں مداخلت کرنے کی اجازت دے دی۔ بنچ نے کہا کہ 3 ججوں پر مشتمل بنچ 11 اکتوبر کو اس سے متعلق عرضیوں پر سماعت کرے گی۔ سپریم کورٹ نے وکیل اور بی جے پی کے لیڈر اشونی اپادھیائے کے ذریعہ اس معاملے پر داخل ایک مفاد عامہ کی پٹیشن پر گزشتہ سال 12 مارچ کو مرکزی سرکار سے جواب طلب کیا تھا۔ اس میں قانون کے کچھ التزامات کے جواز کو چیلنج کیا گیا ہے جو کسی بھی مذہبی مقام کی 15 اگست 1947 کی پوزیشن میں تبدیلی یا کسی مذہبی مقام کے مالکانہ حق سے متعلق ہے۔ حالانکہ چیف جسٹس یو یو للت نے کہا کہ سپریم کورٹ کاشی اور متھرا کی عدالتوں کی جانب سے جاری سماعت پر روک نہیں لگائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ضلع عدالتوں میں جاری سماعتوں کو جاری رہنے دیا جائے۔چیف جسٹس نے کہا کہ ابھی تک اس معاملے میں مرکزی حکومت کی طرف سے کوئی جواب نہیں دیا گیا ہے۔ یہی نہیں، سالیسٹر جنرل نے اس معاملے میں جواب دینے کے لیے مزید وقت مانگا ہے۔ عبادت گاہ ایکٹ کو پارلیمنٹ سے 18 ستمبر 1991 کوپاس کیا گیا تھا۔گیان واپی مسجد اور کرشنا جنم بھومی عیدگاہ کیس کی سماعتوں میں اس ایکٹ کا کئی بار ذکر ہوا ہے۔ ایسے میں کئی اہم معاملات میں یہ قانون اہمیت اختیار کر گیا ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS