ایتھوپیا: مغرب اور عالمی اداروں کا رول

0

ایتھوپیا کی خانہ جنگی میں شامل ہرفریق ایک دوسرے کو قتل عام اور تشدد کے لیے موردالزام ٹھہرارہاہے۔انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے اداروں کا کہناہے کہ خانہ جنگی اور خارجی جارحیت کی وجہ سے ایک دوسرے پربمباری، شہریوں پر حملے، دوسری نسل کے افراد کے قتل، خواتین کی بے حرمتی، زبردستی عام شہریوں اور مکینوں کو بے گھر کرنا، بچوں کو جنگ میں استعمال کرنا، حریف قبائل اورنسلی آبادی تک خوراک وادویات نہ پہنچنے دینے کی شکایات عام ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل اورہیومن رائٹس واچ کا الزام ہے کہ امہارا علاقائی افواج اورمسلح گروپ اور حکومتی افواج مغربی تگرے میں جنگی جرائم اورنسل پرستی اورنسل کشی کے مرتکب ہورہے ہیںتگرے نسل کے لوگوں کوامہارا کے غلبہ والے علاقوں سے نقل مکانی پر مجبور کیاجارہاہے، مذہبی بنیاد پربھی مظالم ہورہے ہیں ، اسی خلفشار کو ختم کرنے کے لیے فیڈرل پالیمنٹری اسمبلی نے ایک مذاکراتی کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس کمیشن میں ٹی پی ایل ایف اور اواین اے کو شامل نہیں کیاگیا ہے۔ عالمی ادارے اقوام متحدہ افریقی یونین (اے یو) انٹرگورمینٹل اتھارٹی آف ڈیولپمنٹ (آئی جی اے ڈی) یواین سیکورٹی کونسل میں قیام امن کے لیے قبائلی علاقائی اورمذہبی لیڈروں سے اشتعال انگیزی سے باز رہنے کی اپیل کررہے ہیں۔
یوروپی یونین اورامریکہ اپنے مقاصد کے حصول کے لیے اپنا الگ کھیل کررہے ہیں۔ یوروپی یونین نے ایتھوپیا کے لیے دی جانے والی 88ملین یوروکی امداد کو روک دیا ہے۔ امریکہ نے پڑوسی ملک ایریٹیریا کو مداخلت سے باز رکھنے کے لیے اس پر پابندیاں عائد کردی ہیں اورایتھوپیا کے ساتھ اپنی تجارت کو روک دیا ہے۔n

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS