ایودھیا میں پران پرتشٹھاکے خلاف الٰہ آباد ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی دائر

0
شادی شدہ مسلم خاتون اور ہندو ’لیو- ان‘ پارٹنر کو تحفظ دینے سے الٰہ آباد ہائی کورٹ کا انکار، 2000 روپے کا جرمانہ عائد
شادی شدہ مسلم خاتون اور ہندو ’لیو- ان‘ پارٹنر کو تحفظ دینے سے الٰہ آباد ہائی کورٹ کا انکار، 2000 روپے کا جرمانہ عائد

الہ آباد، پریاگ راج (ایجنسیاں): الٰہ آباد ہائی کورٹ میں ایک پی آئی ایل دائر کرکے وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ ایودھیا میں زیر تعمیر مندر میں رام للا کی مورتی پران پرتشٹھا کے پروگرام پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ عرضی میں شنکرآچاریہ کی جانب سے پران پرتیشٹھا پر اٹھائے گئے اعتراضات کا حوالہ دیتے ہوئے اسے سناتن روایت کے خلاف قرار دیا گیا ہے۔عرضی میں کہا گیا ہے کہ بی جے پی آئندہ لوک سبھا انتخابات میں فائدہ اٹھانے کے لیے ایسا کر رہی ہے۔ درخواست پر فوری سماعت کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ غازی آباد کے بھولا داس کی طرف سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ ایودھیا میں 22 جنوری کو ایک مذہبی پروگرام کا انعقاد ہونے والا ہے۔ وہاں زیر تعمیر مندر میں رام للا کی مورتی کی پران پرتشٹھا کی جائے گی۔ یہ پران پرتشٹھا وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ کی جائے گی اور اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ بھی اس میں شرکت کر رہے ہیں، جو کہ غلط ہے۔

درخواست گزار نے اپنی مفاد عامہ کی عرضی میں اس کے لیے کئی بنیادیں پیش کی ہیں۔ عرضی گزار کی جانب سے کہا گیا ہے کہ یہ پران پرتشٹھا غلط ہے، کیونکہ سناتن دھرم کے رہنما شنکرآچاریاؤں نے اس پر اعتراض کیا ہے۔ دوم، پوس کے مہینے میں کوئی مذہبی پروگرام منعقد نہیں کیا جاتا۔ 25 جنوری کو پورنیما ہے۔ پورنیما تک کوئی مذہبی تقریب منعقد نہیں ہوتی ہے۔ تیسرا، مندر ابھی زیر تعمیر ہے۔ نامکمل مندر میں کسی بھی دیوی دیوتا کی پران پرتیشٹھا نہیں کی جا سکتی ہے۔ دیوی دیوتاؤں کی پران پرتیشٹھا مکمل مندر میں ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ اس پران پرتیشٹھا پروگرام میں وزیراعظم اور وزیراعلیٰ یوگی کی شرکت آئین کے خلاف ہے کیونکہ ملک کا آئین بھائی چارے کو فروغ دینے والا ہے۔ ایسے پروگراموں میں وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کی شرکت سے ملک کے بھائی چارے کے جذبات کو دھچکا لگے گا، جو کہ درست نہیں ہے۔

عرضی گزار وکیل انیل کمار بند نے بتایا کہ وزیراعظم مودی کے پروگرام پر پابندی لگانے کی مفاد عامہ کی درخواست منگل کو دائر کی گئی ہے۔ کوشش کی جائے گی کہ ہائی کورٹ اس کی جلد سماعت کرے اور درخواست کو قبول کرلے۔ ادھر الٰہ آباد ہائی کورٹ نے اتر پردیش حکومت کے چیف سکریٹری کی طرف سے جاری کردہ اس سرکاری حکم کو چیلنج کرنے والی مفاد عامہ کی عرضی پر سماعت سے انکار کر دیا ہے، جس میں 22 جنوری 2024 کو ریاست کے تمام مندروں میں بھجن کیرتن کرنے، رام چرت مانس کا پاٹھ کرنے، تمام شہروں میں رتھ/کلش یاترا نکالنے کا سرکاری حکم جاری کیا گیا ہے۔

ہائی کورٹ اس کیس کی سماعت فہرست میں درج ہونے کے بعد ہی کرے گی۔ یہ پی آئی ایل اتر پردیش کے آل انڈیا لائرس یونین (AILU) کے ریاستی صدر ایڈووکیٹ نروتم شکلا کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: آگرہ کی جامع مسجد معاملے میں مسلم فریق کی عرضی خارج

درخواست میں کل 4 لوگوں کو فریق بنایا گیا ہے۔ قائم مقام چیف جسٹس منوج کمار گپتا کے سامنے عرضی کی فوری سماعت کے لیے اپیل کی گئی لیکن قائم مقام چیف جسٹس کی عدالت نے اسے ارجنٹ (انتہائی ضروری) نہیں مانتے ہوئے سماعت سے انکار کر دیا۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS