جمہوریت کے تحفظ کے لیے عوام کا متحد ہونا لازمی:محمد طیب قاسمی

0

آنند نگر مہراج گنج (عبید الرحمن الحسینی): آج ملک کے موجودہ حالات کو دیکھ کر کہا جاسکتا ہے کہ ہمار ا ملک تباہی وبربادی کے دہا نے پر کھڑ ا ہے، اسے تیزی سے فسطائیت کی طرف لے جانے اور ہندو ومسلم کے درمیان نفرت پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، مٹھی بھر انتہا پسند عناصر ملک کی خوبصورتی اور اس کی گنگا جمنی تہذیب کو آگ لگانا چاہتے ہیں، جمہوریت پر خطرے کے بادل چھائے ہوئے ہیں، اسی پر بس نہیں بلکہ اس وقت دیش کو فکری ونظریاتی سطح پر یرغمال بنانے کی کوشش بھی کی جارہی ہے، ایسی نازک گھڑی میں قوم کے ایک ایک فرد کو خواب غفلت سے بیدار ہو کر اتحاد کا ثبوت دینا ہوگا۔ میرا ماننا ہے کہ ایسی فاششٹ طاقتوں کا مقابلہ صرف اور صرف سماجوادی پارٹی ہی کرسکتی ہے۔

مذکورہ باتیں دارالعلوم فیض محمدی ہتھیا گڈھ کے سربراہ اعلیٰ وجمعیة علماءمہراج گنج کے سرپرست حضرت مولانا قاری محمد طیب قاسمی نے پھریندہ میں سماجوادی پارٹی کے قدآور نیتا جناب ابوعاصم اعظمی کے لئے منعقدہ ایک پروگرام میں کہیں۔ جہاں سماجوادی کے ہزاروں کارکن ، ضلع کی تمام تحصیلوں سے آئے ہوئے بڑی تعداد میں مسلمانوں کے ساتھ ساتھ بے شمار سیکولر ذہنیت کے غیر مسلم دانشوران و قائدین موجود تھے۔

مولانا قاسمی نے کہا کہ آج پھریندہ کی زمین پر ہم اپنے عظیم قائد کا استقبال کرتے ہوئے فخر محسوس کررہے ہیں ، جس نے ہردور میں اپنے اعلیٰ کمان سے مل کر بلاتفریق مذہب وملت لوگوں کی مسیحائی کا شاندار فریضہ انجام دیا ہے، ممبئی واطراف کے علاوہ اترپردیش کے متعدد اضلاع آپ کی خدمات کے گواہ ہیں۔ موصوف کے روشن خدمات اور مسلمانوں کی صحیح قیادت کی وجہ سے ہم ان کے شانہ بہ شانہ ہیں۔ مجھے امید ہے کہ پارٹی کی سرکار بننے کے بعد وہ اپنے مکھیا اکھیلیش جی سے مل کر مسلمانوں کے تمام مسائل کو حل کرائیں گے۔

مولانا قاسمی نے کہا کہ سماجوادی کے قیام سے ہی مسلمان ، اس پارٹی پر بھروسہ کرتا رہا ہے، اس نے سماجوادی پارٹی کو ستا کی کرسی پر بیٹھانے میں اہم رول ادا کیا ہے، مگر افسوس ہے کہ ، یادو برادری جو کبھی اہر کے نام سے جانی جاتی تھی، مسلمانوں کے ووٹ کی طاقت کے بدولت پارٹی کے حکومت میں آنے کے بعد ، اس برادری کو عزت ملی کہ وہ اہر سے یاد و بن گئے، مگر جب ملک میں چاروں طرف فرقہ پرستی کی آگ لگی ہوئی ہے، ایسے بہت سے یادو ، اب یادو سے سنگھ بن بیٹھے ہیں، نظریہ کا تبدیل ہونا پارٹی کے ساتھ غداری نہیں تو پھر اور کیا ہے؟ آپ نے مزید کہا کہ ہمارا ملک ایک دور میں گورے فرنگیوں کے قبضہ میں تھا، اور گوروں سے اعلان جنگ کرکے ہمارے بزرگوں نے بروقت ایک دینی فریضہ سمجھ کر اور حب الوطن من الایمان پر عمل کرتے ہوئے ہر طرح کی قربانیاں پیش کیں اور انگریزوں سے وطن کو آزاد ی دلائی، مگر اب پھر ایسا وقت آگیا ہے کہ اگر ہم فاشسٹوں کے خلاف متحد ہوکر آگے نہ بڑھے تو دیش ہم کو معاف کرے گااور نہ ہی آنے والی نسل ہمیں معاف کرے گی، کیوں کہ فسطائی طاقتیں مادر وطن کی فضاوں میں پوری طرح زہر گھول کر ملک کی سالمیت اور جمہوریت کو تباہ کرنا چاہتی ہیں ۔

پروگرام کے کنوینر جناب سید ارشد خان اور سپا لیڈر جناب اعجاز خان صاحب نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا: کہ اس خطرناک صورتحال میں صوبہ کی قدآور اور بااثر تنظیموں،اکائیوں اور سیکولر جماعتوں کو پوری دلجمعی سے اور اپنے ذاتی ووقتی مفادات کو بالائے طاق رکھ کر، فرقہ پرستوں کے خلاف مضبو ط لائحہ عمل تیار کرنا ہوگا اور سبھی کو ایک پلیٹ فارم پر آکر فسطائی طاقتوں سے نبردآزمائی کرنی ہوگی ، اور 2022 کے ودھان سبھا الیکشن میں اپنے قیمتی ووٹ کے ذریعہ سماج وادی پارٹی کو بر سر اقتدار لاکر جمہوریت کو بچانا ہوگا۔

 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS