حکومت نے پیگاسس میڈیا رپورٹ میں کہا کوئی حقیقت نہیں

0
DNA India

نئی دہلی: (یو این آئی) حکومت نے آج اسرائیلی سافٹ ویئر استعمال کرکے سیاستدانوں،صحافیوں اور دیگر اہم شخصیات کی جاسوسی کرانے کے الزامات کے بارے میں میڈیا رپورٹس کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہندوستان میں اس طرح کی غیر قانونی جاسوسی کرنا ممکن نہیں ہے۔
مرکزی وزیر مواصلات اور انفارمیشن ٹکنالوجی اشونی ویشنو نے آج لوک سبھا میں حزب اختلاف کی ہنگامہ آرائی کے درمیان ایک بیان پڑھ کر حکومت کی پوزیشن کو واضح کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سنسنی کے پیچھے جو بھی وجہ ہواس میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔ ہندوستان میں قائم پروٹوکول کی وجہ سے غیر قانونی طور پر کسی کی جاسوسی یا نگرانی ممکن نہیں ہے۔
ویشنو نے کہا کہ کل رات ایک ویب پورٹل میں ایک انتہائی سنسنی خیز رپورٹ سامنے آئی ہے۔ اس میں سارے الزامات لگائے گئے ہیں۔ پارلیمنٹ کے مون سون اجلاس سے ایک دن پہلے آنے والی یہ رپورٹ محض اتفاق نہیں ہوسکتی۔

انہوں نے ممبران پارلیمنٹ کے تحفظات پر اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم ان لوگوں پر الزام نہیں لگا سکتے جنہوں نے اس رپورٹ کو تفصیل سے نہیں پڑھا ہے اور تمام ممبران پارلیمنٹ سے حقائق اور دلائل کی بنیاد پر اس کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اس رپورٹ کی بنیاد ایک کنسورشیم ہے جس میں تقریبا 50،000 فون نمبروں کا ایک لیک ڈاٹا بیس ملا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس سے قبل بھی واٹس ایپ میں پیگاسس کے استعمال سے متعلق ایسے دعوے کیے گئے تھے لیکن ان رپورٹس میں کوئی حقیقت سامنے نہیں آسکی اور تمام فریقین نے اس کی تردید کی تھی۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ 18 جولائی کو شائع ہونے والی اس رپورٹ کو جاری کرنے کا مقصد ہندوستانی جمہوریت اور اس کے نامور اداروں کی شبیہ کو داغدار کرنا تھا۔
ویشنو نے ہندوستان میں1885 ٹیلی گراف ایکٹ کے سیکشن 5 کے تحت قومی سلامتی یا عوامی تحفظ کے حوالے سے اعلی سرکاری سطح پر اجازت کے بعد ٹیلیفون ٹیپنگ کے عمل کی تفصیلات بھی بتائیں اور بتایا کہ پیگاسس بنانے والی اسرائیلی کمپنی این ایس اونے نے بھی اس رپورٹ کو ردی کا ایک ٹکڑا بتایا ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS